اسرائیل کی پارلیمنٹ کنیسٹ میں قانون سازوں نے قانون سازی کی حتمی منظوری دے دی جس کے تحت حکومت نام نہاد ’دہشت گردوں‘ کے خاندان کے افراد کو جنگ زدہ غزہ اور دیگر جگہوں پر جلاوطن کر سکتی ہے، چاہے وہ اسرائیلی شہری کیوں نہ ہوں۔
بتا دیں کہ61 قانون سازوں نے متنازعہ قانون سازی کے حق میں ووٹ دیا، جب کہ 41 نے اس کی مخالفت کی۔ اس بل کو قانون بننے کے لیے درکار دو حتمی کنیسٹ پلینم ریڈنگ کی منظور مل گئی۔
وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکمراں لیکوڈ پارٹی کے ایک قانون ساز، ہنوک ملوڈسکی کی سرپرستی میں، قانون سازی وزیر داخلہ کو کسی ایسے فرد کے فرسٹ ڈگری رشتہ دار کو ملک بدر کرنے کا اختیار دیتی ہے جس نے حملہ کیا ہو، اگر اس کے بارے میں یہ خیال کیا جائے کہ وہ اس حملے کے بارے میں جانتا تھا اور اس کی جانکاری دینے میں ناکام رہا یا دہشت گردی کی کارروائی یا دہشت گرد تنظیم کے لیے حمایت کا اظہار کیا ہے تو۔
بل میں کہا گیا ہے کہ مشتبہ شخص کو وزیر داخلہ کی جانب سے بلائے جانے والے اجلاس میں دفاع پیش کرنے کا حق حاصل ہوگا۔ اگر مجرم قرار دیا جاتا ہے، تو وزیر کے پاس ملک بدری کے حکم نامے پر دستخط کرنے کے لیے 14 دن ہوں گے۔ ملک بدر ہونے کی صورت میں بھی ملزمان کی اسرائیلی شہریت برقرار رہے گی۔
بھارت ایکسپریس۔
اوشا نے ییل یونیورسٹی سے تاریخ میں گریجویشن کی ڈگری اور کیمبرج یونیورسٹی سے فلسفہ…
سپریم کورٹ نے این سی ایل اے ٹی کے ایئر لائن کو جالان کالروک کنسورشیم…
مرکزی جمیعت اہل حدیث ہند کے زیر اہتمام دو روز پرمشتمل پینتیسویں آل انڈیا اہل…
مشال نے دعوی کیا کہ 2019 سے، بی جے پی کی زیر قیادت مرکزی حکومت…
دیواس کے آنجہانی مہاراجہ توکوجی راؤ پوار کی اہلیہ اور لوک سبھا لیڈر گایتری راجے…
سوشل میڈیا سائٹ ایکس پر ایک پوسٹ میں، وزیر اعظم نریندر مودی نے شہیدوں کو…