علاقائی

Farmers’ protest: ہائی کورٹ کی جانب سے شمبھو بارڈر کھولنے کی ہدایت کے بعد کسان تنظیموں نے پھر دہلی تک مارچ کرنے کا بنایامنصوبہ۔۔۔ جانئے آگے کیا ہوگا؟

کسانوں کی تحریک سے متعلق بڑی خبر سامنے آئی ہے ۔ پنجاب کے سنگرور میں کھنوری بارڈر پر پیر کو کسان لیڈر جگجیت سنگھ ڈالیوال کی قیادت میں غیر سیاسی کسان محاذ کی میٹنگ ہونے جا رہی ہے۔ اس میٹنگ کے بعد دیگر کسان تنظیموں کے ساتھ بھی میٹنگ ہوگی۔ مانا جا رہا ہے کہ کسانوں کی  میٹنگ میں دہلی مارچ کو لے کر بڑا فیصلہ لیا جا سکتا ہے۔

دراصل ہائی کورٹ نے ایک ہفتہ کے اندر شمبھو بارڈر کھولنے کی ہدایت دی ہے۔ بعد میں سپریم کورٹ نے ہریانہ حکومت سے امبالہ کے قریب شمبھو سرحد پر رکاوٹیں ہٹانے کو بھی کہا ہے۔ کسان 13 فروری سے یہاں ڈیرہ ڈالے ہوئے ہیں۔ حکومت نے ان کے ‘دہلی چلو’ مارچ کو روک دیا تھا۔ سپریم کورٹ نے ہائی وے بلاک کرنے پر بھی سوالات اٹھائے ہیں۔

کسان فروری سے پنجاب-ہریانہ سرحد پر فصلوں کے لیے کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) اور دیگر مطالبات کو لے کر احتجاج کر رہے ہیں۔ اب عدالت کی جانب سے ایک ہفتے کے اندر شمبھو بارڈر کھولنے کے حکم کے بعد کسانوں میں ہلچل بڑھ گئی ہے۔ کیا کسان اب دہلی کی طرف مارچ کریں گے؟ اس کی بحث تیز ہو گئی ہے۔ سنگرور کے کھنوری سرحد پر کسانوں کی اس اہم میٹنگ میں دہلی مارچ کے حوالے سے حتمی فیصلہ لیا جائے گا۔

ہائی کورٹ نے 7 دن کے اندر شمبھو بارڈر کھولنے کا حکم دیا تھا۔

10 جولائی کو پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ نے ہریانہ حکومت کو ایک ہفتے کے اندر شمبھو بارڈر پر رکاوٹیں ہٹانے حکم دیا تھا۔ عدالت نے پنجاب حکومت کو یہ بھی ہدایت کی تھی کہ اگر ضروری ہو تو ان کے علاقے میں جمع ہونے والے مظاہرین کو مناسب طریقے سے کنٹرول کیا جائے۔

ہائی کورٹ نے ٹریفک کو یقینی بنانے کی ہدایت کر دی۔ عدالت نے کہا، دونوں ریاستیں اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کریں گی کہ شمبھو بارڈر پر ہائی وے پر ٹریفک بحال ہو اور سب کے لیے کھلا رکھا جائے۔ عوام کی سہولت کے لیے امن و امان برقرار رکھا جائے۔ عدالت نے کہا کہ ہریانہ کی طرف سے ناکہ بندی سے کافی تکلیف ہو رہی ہے۔

پہلے حالات کشیدہ تھے…

عدالت نے کہا کہ مذکورہ ریاستوں نے قبول کیا ہے کہ مظاہرین کی تعداد اب کم ہو کر صرف 400-500 رہ گئی ہے۔ پہلے کے احکامات میں ہم نے شاہراہیں کھولنے کی ہدایات نہیں دی تھیں کیونکہ اس وقت شمبھو بارڈر پر 13000-15000 کی بھیڑ کی وجہ سے حالات کشیدہ تھے۔ یہ  عوام کے مفاد میں ہوگا کہ ہریانہ مستقبل میں شاہراہوں کو بلاک کرنا جاری نہ رکھے۔ ہم ہریانہ حکوت کو ہدایت دیتے ہیں کہ کم از کم شمبھو بارڈر ایک ہفتہ کے اندر رکاوٹیں کھول دی جائیں تاکہ عام لوگوں کو پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ ریاست ہریانہ مظاہرین کے خلاف امن و امان نافذ کرنے کے لیے موثر قدم اٹھانے کے لیے آزاد ہے اگر وہ ریاست کی مقرر کردہ حدود میں نہیں رہتے ہیں۔

ہائی کورٹ نے تحریک میں حصہ لینے والی کسان تنظیموں کو بھی امن و امان برقرار رکھنے کی ہدایت دی۔ دریں اثنا، کسان  لیڈرسرون سنگھ پنڈھر نے کہا کہ ہم نے اس مسئلے پر بات کرنے کے لیے دونوں فورمزایس کے ایم  (غیر سیاسی) اور کے ایم ایم کی میٹنگ بلائی ہے۔ ہم نے پہلے ہی واضح کر دیا تھا کہ ہم نے سڑک بلاک نہیں کی۔ مرکزی اور ہریانہ حکومتوں کی طرف سے بیریکیڈ لگائے گئے ہیں۔ کسانوں کا کبھی بھی سڑک بلاک کرنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔ اگر حکومت شاہراہ کو کھول دیتی ہے تو کسانوں کی آمدورفت میں کوئی رکاوٹ نہیں آئے گی۔

12 جولائی کو سپریم کورٹ نے بھی صاف کہہ دیا تھا کہ کوئی ریاست کسی ہائی وے کو کیسے روک سکتی ہے؟ ٹریفک کو کنٹرول کرنا اس کا فرض ہے۔ ہم کہہ رہے ہیں اسے کھولیں لیکن اسے کنٹرول کریں۔ جسٹس سوریہ کانت نے ہریانہ حکومت کے وکیل سے کہا، “آپ ہائی کورٹ کے حکم کو کیوں چیلنج کرنا چاہتے ہیں؟ کسان بھی اس ملک کے شہری ہیں، انہیں کھانا اور اچھی طبی امداد دیں، وہ آئیں گے، نعرے لگائیں گے اور واپس چلے جائیں گے۔ کہ آپ سڑک سے سفر نہیں کرتے، اس پر وکیل نے جواب دیا کہ وہ سڑک سے سفر کرتے ہیں۔

بھارت ایکسپریس۔

Amir Equbal

Recent Posts

Two houses collapse in Mainpuri: اترپردیش کے مین پوری میں شدید بارش کی وجہ سے گرے دو مکان، پانچ افراد کی گئی جان

مقامی باشندے سنیل کمار نے کہا، ’’مجھے صبح چھ بجے اس واقعہ کی اطلاع ملی۔…

26 mins ago