سیاست

Bihar Politics-Upendra Kushwaha: کیا بہار میں ‘کھیلا’ ہوگا؟ اوپیندر کشواہا کے بیان سے سیاسی درجہ حرارت بڑھ گیا، بی جے پی سےملا سکتے ہیں ہاتھ

Bihar Politics: لوک سبھا انتخابات کو لے کر بہار میں سیاسی تحریکیں تیز ہو گئی ہیں اور قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ لیڈروں میں پارٹی تبدیلی کا عمل شروع ہو سکتا ہے۔ ایسی اطلاعات ہیں کہ جے ڈی یو پارلیمانی بورڈ کے چیئرمین اور ایم ایل سی اوپیندر کشواہا اگلے ماہ تک پارٹی چھوڑ سکتے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اطلاعات سامنے آرہی ہیں کہ اوپیندر کشواہا ایک بار پھر اپنی پارٹی آر ایل ایس پی کو واپس لائیں گے اور لوک سبھا انتخابات سے قبل بی جے پی کے ساتھ اتحاد کریں گے۔

اوپیندر کشواہا کی بی جے پی کے ساتھ جانے کی ہوا اس وقت بڑھ گئی جب انہوں نے میڈیا کے سامنے کہا کہ ’’جے ڈی یو کے کئی بڑے لیڈر بی جے پی کے رابطے میں ہیں اور یہ صاف ہے کہ وہ پارٹی چھوڑنے کے موڈ میں ہیں۔‘‘

’چیزوں کو سیاسی نظروں سے نہیں دیکھا جانا چاہیے‘

اوپیندر کشواہا کچھ دن پہلے ملک کی راجدھانی دہلی کے ایمس اسپتال میں علاج کے لیے آئے تھے۔ اس دوران بی جے پی کے کئی رہنما ان سے ملنے پہنچے۔ دوسری طرف جب وہ دہلی سے پٹنہ واپس آئے تو صحافیوں نے ان سے سوال پوچھا کہ کیا بی جے پی کے رہنما ان سے ملے ہیں؟ اس پر اوپیندر کشواہا نے کہا، ”اسپتال میں بی جے پی لیڈروں کے ساتھ ان کی ملاقات کو کم اہمیت دی جانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی چیزوں کو ‘سیاسی چشمہ’ سے نہیں دیکھنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں- Bihar:آر جے ڈی دفتر کے باہر لگایا گیا نتیش کمار کا پوسٹر، بہار کے وزیر اعلیٰ کو بتایا ‘رام-کرشن’ ،پی ایم مودی کا ‘راون-کنس’ سے موازنہ

‘مجھے داخل نہیں کیا گیا، چیک اپ کے لیے گیا تھا’

دوسری طرف بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار سے اوپیندر کشواہا کے پارٹی سے نکلنے کے بارے میں سوال کیا گیا۔ جس پر انہوں نے کہا، “کسی کو کہیں بھی جانے کا حق ہے۔ وہ (اوپیندر کشواہا) مجھے دو تین بار چھوڑ کر خود میرے پاس آئے، اب جب میں ان سے ملوں گا تو بات کریں گے۔

اس کے بعد جب اوپیندر کشواہا سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ہوسکتا ہے جب تک انہیں پتہ چلا ہو اس وقت تک میں باہر آگیا ہوں۔ اس کے ساتھ انہوں نے یہ بھی کہا کہ انہیں داخل بھی نہیں کیا گیا، وہ چیک اپ کے لیے گئے تھے، اس لیے نقل و حرکت جیسی کسی چیز کی ضرورت نہیں تھی۔

واضح رہے کہ جب اوپیندرکشواہا اپنے علاج کے لیے ایمس پہنچے تو جے ڈی یو کا کوئی لیڈر ان سے ملنے نہیں آیا۔ جبکہ بی جے پی کے کئی لیڈران نے ان سے ملاقات کی تھی۔ اس کے بعد سے ان کے پارٹی چھوڑنے کی باتیں ہو رہی ہیں۔

-بھارت ایکسپریس

Mohd Sameer

Recent Posts

Supreme Court: حکومت ہر نجی جائیداد پر قبضہ نہیں کر سکتی، سپریم کورٹ کا تاریخی فیصلہ

چیف جسٹس نے کہا کہ آج کے معاشی ڈھانچے (نظام)میں نجی شعبے کی اہمیت ہے۔…

1 hour ago

Donald Trump vs Kamala Harris: ڈونلڈ ٹرمپ یا کملا ہیرس، کس کی جیت ہوگی بھارت کے لیے فائدے مند؟

ٹرمپ یا کملا ہیرس جیتیں، دونوں ہندوستان کو اپنے ساتھ رکھیں گے۔ کیونکہ انڈو پیسیفک…

3 hours ago