بھارت ایکسپریس۔
نئی دہلی: سابق وزیراعظم ڈاکٹرمنموہن سنگھ کا 26 دسمبر، 2024 (بروز جمعرات) کی رات 92 سال کی عمر میں انتقال ہوگیا۔ انہیں ہندوستان کی اقتصادی ترقی کا معمارسمجھا جاتا ہے، لیکن ان کا وزیراعظم بننے کا سفربھی اتنا ہی منفرد اوردلچسپ ہے۔ اس کہانی میں سیاست، خاندانی دباؤ اور منفرد صورتحال کا سنگم دیکھنے کو ملے گا۔
بات ہے سال 2004 کی۔ لوک سبھا الیکشن میں اٹل بہاری واجپئی کی قیادت میں این ڈی اے حکومت کی وپاسی تقریباً طے مانی جا رہی تھی۔ سیاسی ماہرین کا اندازہ تھا کہ بی جے پی پھر سے اقتدار میں واپس آئے گی، لیکن ووٹوں کی گنتی کے ابتدائی رجحان میں بی جے پی پیچھے ہونے لگی۔ لوگوں کو لگا یہ صرف ابتدائی رجحان ہیں، لیکن ایسا نہیں ہوا اورآخرکارکانگریس کی قیادت میں یوپی اے نے جیت درج کی۔ اس جیت کے بعد قیاس آرائی تھی کہ سونیا گاندھی ہی وزیراعظم بنیں گی۔ پارٹی کے لیڈران اورکارکنان کا ماننا تھا کہ سونیا گاندھی ہی اس عہدے کی حقدارہیں، لیکن ان کی راہ اتنی آسان نہیں تھی اوران کے خلاف ماحول بنایا جانے لگا۔
غیرملکی نژاد ہونے کی وجہ سے اٹھے سوال
سال 1998 میں سونیا گاندھی کے سیاست میں آنے کے بعد ان کے غیرملکی نژاد سے متعلق سوال اٹھائے گئے۔ کانگریس کے سینئرلیڈر شرد پوار، پی اے سنگما اور طارق انور نے اسی موضوع پر پارٹی چھوڑ دی تھی اورنئی پارٹی بنا لی تھی۔ اب 2004 کے لوک سبھا الیکشن میں یوپی اے کی جیت کے بعد ایک بار پھر سے یہ موضوع گرما گیا۔ حالانکہ اس بار سونیا گاندھی کو شرد پوار اور لالو یادو جیسے لیڈران کی حمایت ملی، لیکن بی جے پی سمیت دیگراپوزیشن پارٹیوں نے وزیراعظم عہدے کے لئے سونیا گاندھی کی امیدواری کی سخت مخالفت کی۔ بی جے پی لیڈرسشما سوراج اوراوما بھارتی نے کھل کر سونیا گاندھی کے وزیراعظم بننے کی مخالفت کی۔ سشما سوراج نے یہاں تک کہا کہ اگر سونیا گاندھی وزیراعظم بنیں تو وہ اپنے بال کٹوا لیں گی۔ ان کی اس طرح مخالفت کے بعد کانگریس اور بی جے پی کے لیڈران کے درمیان کے اختلاف کو مزید بڑھا دیا۔
راہل گاندھی کی ضد سے بدلا فیصلہ
17 مئی 2004 کو 10 جن پتھ پرایک اہم میٹنگ ہوئی۔ اس میٹنگ میں سونیا گاندھی، ڈاکٹر منموہن سنگھ، پرینکا گاندھی اور نٹورسنگھ موجود تھے۔ سونیا گاندھی بے چین نظرآرہی تھیں۔ تبھی راہل گاندھی وہاں پہنچے۔ راہل گاندھی نے اپنی ماں سونیا گاندھی سے کہا کہ آپ کو وزیر اعظم نہیں بننا چاہئے۔ میرے والد کا قتل کردیا گیا، میری دادی کا قتل کردیا گیا۔ اب آپ کی بھی جان کو خطرہ ہے۔ اگر آپ وزیراعظم بنیں تو 6 ماہ کے اندرآپ کو بھی ماردیا جائے گا۔ راہل گاندھی کی اس بات نے پورے کمرے میں سناٹا پھیلا دیا۔ نٹورسنگھ نے اپنی کتاب One Life Is Not Enough میں اس حادثے کا ذکرکیا ہے۔ راہل گاندھی نے سونیا گاندھی کو اپنے فیصلے پر سوچنے کے لئے 24 گھنٹے کا وقت دیا اور یہاں تک کہہ دیا کہ اگرانہوں نے ان کی بات نہیں تو وہ کوئی بھی قدم اٹھا سکتے ہیں۔ پرینکا گاندھی نے بھی راہل گاندھی کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ راہل کچھ بھی کرسکتے ہیں۔ اس خاندانی دباؤ نے سونیا گاندھی کو وزیراعظم بننے سے روک دیا۔
بھارت ایکسپریس۔
وزیر داخلہ امت شاہ نے کانگریس پارٹی اور سابق وزیر اعظم کے خاندان کو مطلع…
منموہن سنگھ 26 ستمبر 1932 کو پیدا ہوئے۔ ان کا خاندان 1947 میں تقسیم ہند…
آئی وی ایل پی فیض یافتہ پرسنا گیٹو پناہ گاہوں، ہاٹ لائنز اور وکالت کے…
مولانا سید ابوالاعلی مودودی رحمہ اللہ کی مشہور تفسیر تفہیم القرآن کے ہندی ترجمہ کے…
کانگریس صدر ملیکا ارجن کھڑگے نے جمعہ کو وزیراعظم نریندرمودی کوخط لکھ کرسابق وزیراعظم منموہن…
سابق وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کا مجسمہ بنائے جانے کے تنازعہ کے درمیان مرکزی حکومت…