قومی

Clashes amongst Senior Officers of Delhi Police: اعلیٰ افسران کے درمیان چل رہے ٹکراؤ میں بے بس نظر آرہے ہیں دہلی کے درجنوں پولیس اسٹیشن! نہیں ہو رہی ہے ایس ایچ او کی تقرری

دہلی پولیس میں اعلیٰ سطح پرچل رہے ٹکراؤ کے سبب مختلف پولیس اسٹیشنوں میں تقریباً تین درجن سے زیادہ ایس ایچ او کی تعیناتی نہیں ہو پارہی ہے۔ حیرانی کی بات یہ ہے کہ پولیس کمشنر بھی اس کے لئے سنجیدہ نظر نہیں آرہے ہیں۔ نتیجہ یہ ہے کہ درجن بھر سے زیادہ تھانے کافی وقت سے بغیر ایس ایچ او کے ہی چل رہے ہیں۔ جبکہ ایک درجن سے زیادہ پولیس اسٹیشنوں میں تعینات ایس ایچ او کا پرموشن ہوکر اے سی پی بننے کے بعد بھی تھانہ انچارج کا ہی کام دیکھ رہے ہیں۔ اتنا ہی نہیں تین سال سے زیادہ وقت سے ایس ایچ او کا کام دیکھنے والے انسپکٹروں کو بھی ہٹایا نہیں گیا ہے۔ جبکہ خود پولیس ہیڈ کوارٹر نے یہ ضابطہ بنایا تھا کہ تین سال تک ایس ایچ او رہنے والے انسپکٹروں کو اس عہدے پر تعینات نہیں کیا جائے گا۔

نہیں ہو رہی ایس ایچ او عہدے پر تعیناتی

یو ٹی کیڈر کے آئی پی ایس افسران کو پولیس کمشنر کے عہدے سے محروم رکھنے کی مرکزی وزارت داخلہ کی سوچ، دہلی پولیس پر بھاری پڑ رہی ہے۔ محکمہ میں پولیس کمشنر کے عہدے پر تعینات سنجے اروڑہ اپنی تقرری کے بعد سے ہی تھانہ پولیس کو با اختیار بنانے کی سمت میں کوئی خاص کام نہیں کر پائے ہیں۔ تھانہ میں ایس ایچ او کی تقرری کرنے کے لئے ایک کمیٹی تشکیل کی گئی، جس میں انسپکٹروں کے انٹرویو کا عمل تقریباً 7-6 ماہ سے چل رہا ہے۔ تاہم ان کی تقرری کے احکامات جاری نہیں ہو رہے ہیں۔ ذرائع کی مانیں تو دہلی پولیس میں اعلیٰ عہدوں پر تعینات افسران کے ذاتی ٹکراؤ کے سبب ایس ایچ او کی تقرری کا فیصلہ نہیں ہو پا رہا ہے۔

اپنے ہی ضوابط پر نہیں کر رہے ہیں عمل

دراصل محکمہ پولیس میں یہ پیمانہ ہے کہ کسی بھی تھانے میں تعینات ایس ایچ او کا دو سال بعد تبادلہ کردیا جائے گا۔ پولس کمشنرسنجیواروڑہ نے اپنی تقرری کے بعد یہ قاعدہ بنایا تھا کہ تین سال تک ایس ایچ او کے عہدے پرتعینات انسپکٹروں کو اس عہدے پر دوبارہ تعینات نہیں کیا جائے گا۔ لیکن 34 یا 35 ماہ تک ایس ایچ او کے عہدے پر تعینات رہے کئی خاص انسپکٹروں کو اس عہدے سے ہٹایا نہیں گیا ہے۔ ایسے میں پولیس ہیڈ کوارٹر کے اپنے قوانین پر ہی سوال کھڑے ہو رہے ہیں۔

یہ ہے عالمی سطح پولیس کی حقیقت

محکماتی جانکاری کے مطابق، دہلی میں تقریباً 15 پولیس اسٹیشن ایسے ہیں، جن میں تعینات ایس ایچ اوکو یا تو معطل ہوگئے ہیں یا لائن حاضر۔ مگر ان تھانوں میں ابھی تک بھی مستقل ایس ایچ او کی تعیناتی نہیں کی گئی ہے۔ جبکہ تقریباً اتنے ہی تھانوں میں مسلسل دو سال سے تعینات ایس ایچ او کو ہٹایا نہیں گیا ہے۔ اتنا ہی نہیں تقریباً ڈیڑھ درجن تھانوں میں تعینات ایس ایچ او کو تو ان عہدوں پر تعینات رہے تین سے ساڑھے تین سال کا وقت گزر چکا ہے۔ تقریباً ایک درجن سے زیادہ ایسے ایس ایچ اوز بھی ہیں، جو گزشتہ سال ترقی پانے (پرموشن) کے بعد اے سی پی بن چکے ہیں، لیکن کام آج بھی ایس ایچ او کا ہی دیکھ رہے ہیں۔

ایسے بھی ہیں معاملے

ایسا نہیں ہے کہ دہلی پولیس ہر انسپکٹر کو ایس ایچ او بننے کے لئے بے قرار ہے۔ بتایا جا تا ہے کہ ایس ایچ او عہدے پر تعینات انسپکٹروں نے تحریری طور پر اس عہدے سے ہٹائے جانے کی گہار لگائی ہوئی ہے۔ جبکہ 10 سے زیادہ معاملے ایسے ہیں، جن میں ضلع پولیس کمشنروں نے اپنے علاقے میں تعینات ایس ایچ او کو ہٹائے جانے کے لئے لکھا ہوا ہے۔ مگر یہ درخواست اور سفارشات بھی فائلوں میں دھول پھانک رہے ہیں۔

ایس ایچ او کی تقرری کمیٹی پر ہے تنازعہ

آج جب وزیر اعظم نوکریوں کے لئے بھی انٹرویو کا عمل ختم کر رہے ہیں تو پولیس کمشنر نے صرف ایس ایچ او کےعہدے پر تقرری کے لئے ایک کمیٹی بنائی ہے۔ اسپیشل کمشنرآف پولیس کی یہ کمیٹی ان عہدوں پر تقرری کے لئے پچھلے 7-6 مہینوں سے لگاتارانٹرویو لے رہی ہے۔ تاہم اس کمیٹی کی تشکیل سے متعلق تنازعہ موجود ہے۔ اگر محکمہ میں تعینات افسران کی بات کی جائے تو دہلی پولیس میں اے سی پی سے لے کر اسپیشل سی پی تک کسی بھی عہدے پر تعیناتی کے لئے انٹرویو لینے یا کمیٹی تشکیل دینے کا کوئی نظم نہیں ہے۔ تو ایس ایچ او کےعہدے پرتقرری کے لئے ایسا اصول کیسے مناسب سمجھا جا سکتا ہے؟

خاص لوگوں پر مہربانی کا الزام!

گزشتہ کئی سالوں سے ایس ایچ او کے عہدے پرتعیناتی کے لئے موٹی رقم وصول کرنے سے لے کراپنی ذات یا برادری کے لوگوں کو ترجیح دینے تک مسلسل الزامات لگتے رہے ہیں۔ ایسا ہی ایک کیس گزشتہ دنوں بھی منظرعام پرآیا تھا۔ پولیس ذرائع کے مطابق، ایک خصوصی کمشنرنے ہریانہ اورراجستھان سے تعلق رکھنے والے خاص ذات سے تعلق رکھنے والے کئی افسران کو ایس ایچ اوکے طور پرتعینات کرنے کی قواعد کو انجام دے دیا۔ مگرکسی نے اس عہدے پر سلیکشن کئے بغیر خصوصی ذات کے افسران کے ناموں کے ساتھ اس معاملے کی شکایت کردی۔ جب ان عہدوں پر تقرری کی فائل اعلیٰ سطح پر پہنچی تو شکایت میں لکھے گئے حقائق کی تصدیق ہوگئی۔ یہی وجہ رہی کہ اسپیشل پولیس کمشنر کی فہرست کو روک دیا گیا۔

اعلیٰ سطح پر شروع ہوا ٹکراؤ!

اعلیٰ ذرائع کی مانیں تو دہلی پولیس کی تاریخ میں اس طرح کا تنازعہ شروع ہوگیا، جس میں اعلیٰ عہدوں پرتعینات افسران کی انا ایک دوسرے سے ٹکرا گئے۔ جس سے تقریباً تین درجن سے زائد تھانوں میں ایس ایچ اوزکی تعیناتی کا عمل فائلوں میں دب کررہ گیا ہے۔ ایسے میں سوال یہ اٹھ رہا ہے کہ کیا دہلی پولیس کی قیادت اتنی کمزور ہو گئی ہے کہ وہ دہلی کے امن و امان کو بہتر بنانے کے لیے ایس ایچ او کی تقرری کے عمل کو بھی حتمی شکل نہیں دے پا رہی ہے؟ اس سلسلے میں جب پولیس ترجمان ڈی سی پی سمن نلوا سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔

-بھارت ایکسپریس

Subodh Jain

Recent Posts

Parliament Winter Session: پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس 25 نومبر سے 20 دسمبر 2024 تک چلے گا

Parliament Winter Session: پارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجو نے ٹویٹ کیا، "پارلیمنٹ کا سرمائی…

6 mins ago