قومی

Political Controversy in Jamia Millia Islamia: جامعہ ملیہ اسلامیہ کی طالبات کا بی جے پی کے لئے ہوا سیاسی استعمال؟ وائس چانسلر نجمہ اخترنے سوال اٹھانے والوں کو دیا ملک چھوڑنے کا مشورہ

دارالحکومت دہلی کے جامعہ نگرعلاقے میں واقع عالمی شہرت یافتہ یونیورسٹی جامعہ ملیہ اسلامیہ اپنے 100 سال مکمل کرچکی ہے۔ جامعہ کے بانیان نے تعلیم کے میدان میں جوپودا لگایا تھا، اس کی جڑیں پوری دنیا میں پھیل چکی ہیں اوراس تعلیمی چشمے سے پوری دنیا سیراب بھی ہو رہی ہے، لیکن موجودہ وقت میں اس یونیورسٹی کو سیاسی اکھاڑہ بنانے کی سازش کی منظم اور منصوبہ بند کوشش ہوتی ہوئی نظرآرہی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ جامعہ ملیہ کی صدسالہ تاریخ پربھی خنجرمارنے کی کوشش ہونے لگی ہے، اس خنجرکا زخم اتنا گہرا ہوتا جا رہا ہے کہ اس کے درد کومحسوس کرتے ہوئے ہرطبقہ کراہنے لگا ہے۔ دراصل، یہ پورا معاملہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے سینئرسیکنڈری اسکول میں بی جے پی کے بینرتلے منعقدہ ایک پروگرام سے جڑا ہوا ہے، جس نے ہرکسی کو حیران کر دیا ہے۔ اس معاملے میں کچھ لوگ اس قدرخوفزدہ ہیں کہ وہ اپنی زبان بھی نہیں کھولنا چاہتے ہیں۔ حالانکہ محبان جامعہ نے جامعہ کے قومی وراثت اورسیکولرازم کو داغدارکرنے والوں کے خلاف ناراضگی کا اظہارکیا ہے۔ اس طرح سے وائس چانسلرنجمہ اخترکے نام کے ساتھ ایک اورتنازعہ جڑگیا ہے، جس کی آنچ بہت دور تک جاسکتی ہے۔

سیاسی لیڈران سے لے کرجامعہ ملیہ اسلامیہ سے وابستہ افراد نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کی موجودہ وائس چانسلرپروفیسرنجمہ اخترپرسوال اٹھاتے ہوئے انہیں بی جے پی کا ایجنٹ تک قراردے دیا۔ جامعہ سے وابستہ ایک عہدیدارنے نام نہ شائع کرنے کی شرط پرکہا کہ میں جامعہ میں تقریباً 20 سالوں سے ہوں، لیکن یہاں کی تعلیمی وثقافتی وراثت سے کھلواڑکرتے ہوئے اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھا۔ انہوں نے کہا کہ جامعہ کا سیاسی استعمال کرنا اورایک مخصوص جماعت کے لئے پچ تیارکرنا جامعہ کے بانیان کے پیٹھ میں خنجرمارنے جیسا ہے۔ اوکھلا کے رکن اسمبلی اور دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین امانت اللہ خان نے بھارت ایکسپریس سے کہا کہ ہم جامعہ ملیہ اسلامیہ کو سیاست کا اڈہ نہیں بننے دیں گے اور نہ ہی بننے دینا چاہتے ہیں۔ جامعہ ہماری وراثت ہے، اسے بچاکررکھنا ہماری ذمہ داری ہے۔

وائس چانسلرنجمہ اخترنے کہہ دی یہ بڑی بات

وائس چانسلرنجمہ اخترنے بھارت ایکسپریس سے ٹیلیفونک بات چیت میں کہا کہ اگربی جے پی سے اتنی نفرت ہے توپھرمخالفین بی جے پی کے اقتداروالے ملک میں کیوں رہ رہے ہیں۔ بی جے پی کے لوگو اوربینرپرسوال اٹھانے والوں کو دوٹوک الفاظ میں کہا کہ جو بک رہا ہے، اسے بکنے دیجئے، ہمیں کسی کی بکواس نہیں سننی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ جامعہ کا پروگرام نہیں تھا، مجھے پروگرام میں بلایا گیا تو میں پروگرام میں چلی گئی، میں تو بہت سارے پروگرام میں جاتی ہوں۔ جامعہ سینئرسیکنڈری اسکول کی طالبات کی شرکت سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ بچے آگئے تواس میں، میں کیا کرسکتی ہوں۔ وائس چانسلرنجمہ اخترسوالوں کا جواب دیتے ہوئے کافی برہم نظرآئیں، جس کی پوری ریکارڈنگ ہمارے پاس موجود ہے، جس کے یہ الفاظ ہیں (”جس کا جودل چاہے، وہ سوچیں، بکیں میں کیا کہہ سکتی ہوں۔ اگرمجھے کوئی بلائے گا تو میں چلی جاؤں گی، اگرمیں آپ کو جانتی ہوں۔ آپ اس دیش میں کیوں رہ رہے ہو؟ یہاں بھی توبی جے پی کا راج ہے۔ دہلی میں کیوں رہ رہے ہو؟ میں کسی بھی پروگرام میں جاؤں، میں کس سے پوچھوں، مجھے جہاں بلائیں گے میں وہاں جاؤں گی۔ وہ بچے پروگرام میں (جامعہ اسکول کی طالبات) آگئے تومیں کیا کرسکتی ہوں۔“)۔

اسکول کے پرنسپل ڈاکٹر محمد ارشد نے بتائی حقیقت

جامعہ ملیہ اسلامیہ کے سینئرسیکنڈری اسکول کے پرنسپل ڈاکٹرمحمد ارشد خان نے بھارت ایکسپریس سے ٹیلیفونک بات چیت میں کہا کہ ہمارا ہال دہلی حج کمیٹی نے بک کرایا تھا، اب وہ کسی پارٹی کا بینرلے کرآگئے، توہم کیا کریں۔ اس میں ہمارا کوئی رول نہیں ہے۔ جامعہ کی طالبات کی شرکت سے متعلق انہوں نے کہا کہ ملک میں آج وویمن امپاورمنٹ کی بات کی جارہی ہے، اسی کے پیش نظرگرلس اسٹوڈنٹس کو شامل کیا گیا تھا۔ جامعہ اسکول کی طالبات کوکس کی ہدایت پربی جے پی کے پروگرام میں شرکت کا حکم دیا گیا تھا؟ اس سوال کا جواب انہوں نے نہیں دیا اور اپنی مصروفیت کا حوالہ دے کرفون رکھ دیا۔ حالانکہ ڈاکٹرمحمد ارشد خان بھی اسٹیج پر بیٹھے ہوئے نظرآئے۔

جامعہ کی تاریخ میں کبھی نہیں ہوا سیاسی پروگرام: پروفیسراخترالواسع

معروف اسلامی اسکالراورجامعہ ملیہ اسلامیہ کے شعبہ اسلامک اسٹیڈیزسے طویل عرصہ تک وابستہ رہے پروفیسراخترالواسع نے کہا کہ جامعہ کی تاریخ میں کسی سیاسی پارٹی کا پروگرام ہوتے ہوئے میں نے نہیں دیکھا، اس طرح کے کسی بھی پروگرام سے ہمیں گریزکرنا چاہئے۔ مولانا آزاد یونیورسٹی، جودھپورکے صدررہے پروفیسراخترالواسع نے مزید کہا کہ جامعہ ملیہ ہماری مشترکہ ثقافت کا سرمایہ ہے۔ اس میں کسی بھی یکطرفہ عمل یا کام کے لئے گنجائش نہیں ہے۔ انہوں نے وائس چانسلرکی موجودگی میں ایسا پروگرام منعقد کرنے اورمخصوص پارٹی کے پروگرام میں طالبات کی موجودگی پرتشویش کا اظہارکیا۔

 تنازعہ سے گہرا ناطہ رکھنے والی کوثرجہاں کا کیا ہے موقف؟

دہلی حج کمیٹی کی چیئرپرسن کوثرجہاں اکثرتنازعہ کا شکارہوجاتی ہیں۔ انہوں نے ایک نئے تنازعہ میں پھنسنے کے بعد کہا کہ یہ پروگرام میں نے وزیراعظم نریندرمودی کے یوم پیدائش سے متعلق منعقد کیا تھا، اس میں وائس چانسلرپروفیسرنجمہ اخترخود موجود تھیں۔ اس پرجوسوال اٹھا رہے ہیں، اٹھانے دیجئے۔ انہوں نے کہا کہ میں اس معاملے میں پھنسنا نہیں چاہتی ہوں۔ انہوں نے جامعہ ملیہ اسلامیہ میں بی جے پی کے بینرسے پروگرام منعقد کرنے اورجامعہ سینئرسیکنڈری اسکول کی تقریباً 100 طالبات کومنصوبہ بند طریقے سے شامل کرانے سے متعلق کسی بھی سوال کا جواب نہیں دیا۔ انہوں نے اپنی مصروفیت کا حوالہ دیتے ہوئے کسی بھی سوال کا جواب نہیں دیا اورفون رکھ دیا۔ قابل ذکر ہے کہ کوثرجہاں کوجب سے حج کمیٹی کا چیئرپرسن بنایا گیا ہے، تب سے وہ تنازعہ کا شکارہیں۔ کبھی حج کمیٹی کے تمام اراکین کوساتھ نہ لے کرکام کرنے کا الزام لگتا ہے تو کبھی حج کمیٹی کے اراکین کو پروگرام میں مدعو نہ کرنے اوراطلاع تک نہ دینے کا الزام لگ جاتا ہے۔

بی جے پی لیڈرانیش عباسی سوالوں کا نہیں دے سکے جواب

دہلی بی جے پی اقلیتی مورچہ کے صدرانیش عباسی نے کہا کہ مجھے توپروگرام میں بطورمہمان خصوصی مدعوکیا گیا تھا، اس لئے میں اس پروگرام میں شامل ہوا۔ انہوں نے بتایا کہ دہلی حج  کمیٹی کی چیئرپرسن کوثرجہاں نے پروگرام منعقد کرایا تھا، اس میں جامعہ اسکول کے بچوں نے شرکت کی۔ ملک کی کامیابی سے متعلق جامعہ کے بچوں میں کافی جوش دیکھنے کو مل رہا تھا۔ جامعہ اسکول میں بی جے پی کے بینرکے استعمال سے متعلق وہ ملک کی کامیابی اوروزیراعظم نریندرمودی کی کامیابی کی بات کرتے رہے۔ اخیرمیں انیش عباسی نے بھی بینرپربی جے پی کے انتخابی نشان استعمال کئے جانے سے متعلق سوال کا جواب نہیں دے سکے اورمصروفیت کا حوالہ دے کر فون رکھ دیا۔

جامعہ الیومنائی کا کیا ہے موقف؟

جامعہ الیومنائی کے جنرل سکریٹری بدرعالم نے کہا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں اس طرح سے کسی بھی سیاسی پارٹی کا پروگرام منعقد کبھی نہیں کیا گیا ہے، وائس چانسلرکی موجودگی میں بی جے پی کے بینرتلے پروگرام منعقد کیا جانا باعث تشویش ہے، میں جامعہ الیومنائی ایسوسی ایشن کی طرف سے اس کی مذمت کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ جامعہ میں اب تک کوئی بھی الیکشن ہوا ہو، وہ پارٹی کے نشان پرنہیں ہوا ہے اورنہ ہی کسی پارٹی کا پوسٹربینرکبھی استعمال کیا گیا، لیکن جامعہ کے سینئرسیکنڈری اسکول میں وائس چانسلرکی موجودگی میں بی جے پی کے بینر اور لوگوکے ساتھ پروگرام کیا جانا اورجامعہ کی طالبات کا سیاسی طورپراستعمال کیا جانا بہت غلط ہے۔ وائس چانسلرکا یہ قدم یہ ثابت کرتا ہے کہ یہاں پارٹی پولیٹکس کوفروغ دیا جا رہا ہے اور وائس چانسلرایک مخصوص پارٹی کا اڈہ بنانا چاہتی ہیں۔ بدرعالم نے مزید کہا کہ جامعہ الیومنائی اس معاملے کو سنجیدگی سے لے گی اوروائس چانسلرپروفیسر نجمہ اخترسے بات کی جائے گی۔ جامعہ ٹیچرس ایسوسی ایشن کے سکریٹری ڈاکٹرمحمد عرفان قریشی نے کہا کہ جامعہ یونیورسٹی کی طرف سے یا انتظامیہ کی طرف سے کبھی کوئی سیاسی پروگرام میں نے نہیں ہوتے ہوئے دیکھا ہے، مگرمیں ابھی اس مسئلے پرکچھ کہنے سے قاصرہوں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جامعہ میں کسی بھی پارٹی کے بینرتلے پروگرام کیا جاتا ہے تویہ غلط ہے۔ تاہم انہوں نے کسی بھی سوال کا جواب چند دنوں کے بعد دینے کی بات کہی۔

یہ بھی پڑھیں:  جامعہ ملیہ اسلامیہ میں وائس چانسلر اور دہلی حج کمیٹی کی چیئرپرسن کی موجودگی میں بی جے پی کے بینر تلے پروگرام کا انعقاد

کیا ہے پورا معاملہ؟

 دراصل، 15 ستمبر(بروزجمعہ) جامعہ ملیہ اسلامیہ کے سینئرسیکنڈری اسکول میں ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس میں وزیراعظم نریندرمودی کوان کے یوم پیدائش سے دوروزقبل مبارکباد دینے، جی-20 کی کامیابی اورچندریان-3 کی کامیاب لینڈنگ کے لئے مبارکباد پیش کی گئی۔ خاص بات یہ رہی کہ اس پروگرام کے بینرکا رنگ بی جے پی کے رنگ میں رنگا ہوا تھا اوربی جے پی کا لوگو بھی شامل کیا گیا تھا۔ اس پروگرام کا انعقاد دہلی حج کمیٹی کی چیئرپرسن کوثرجہاں کی طرف سے کیا گیا تھا، جس میں وائس چانسلر نجمہ اختر اوربی جے پی کے دہلی اقلیتی مورچہ کے صدرانیش عباسی کو بطورمہمان خصوصی مدعوکیا گیا تھا۔ اس میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کی سینئرسیکنڈری اسکول کی منتخب کردہ طالبات کو ہی شرکت کی اجازت دی گئی تھی۔ مصدقہ ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق، اسکول کے اسمبلی میں ہی اعلان کیا گیا تھا کہ پروگرام والے دن یعنی 15 ستمبرکو ہاف ڈے رہے گا اورپروگرام میں صرف منتخب کردہ لڑکیاں ہی جائیں گی، اس کےعلاوہ کوئی شرکت نہیں کرے گا۔ ساتھ ہی اساتذہ کو شرکت کرنے یا کرنے کا اختیاردیا گیا تھا، جس کے بعد اسکول کے بوائزطلبا اپنے گھرچلے گئے اورطالبات نے پروگرام میں شرکت کی اورتقاریرپیش کیں۔

  بھارت ایکسپریس۔

Nisar Ahmad

Recent Posts

جے ڈی یو-ٹی ڈی پی کومولانا ارشد مدنی کا انتباہ، مسلمانوں کے پیٹھ میں خنجرنہیں ماریں چندرا بابونائیڈواورنتیش کمار

جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا ارشدمدنی نے آندھرا اوربہارکے وزرائے اعلیٰ کوکھلے لفظوں میں یہ باور…

6 hours ago

Sambhal Violence News: سنبھل تشدد معاملے میں شاہی جامع مسجد کے صدر گرفتار، پولیس نے کہا- ان کا رول ٹھیک نہیں

سنبھل میں کل ہوئے تشدد کے بعد آج صورتحال قابو میں ہے۔ یہاں پرانٹرنیٹ بند…

7 hours ago