-بھارت ایکسپریس
لوک سبھا الیکشن 2024 کی تیاریاں شروع ہوگئی ہیں۔ سبھی سیاسی جماعتیں اپنا اپنا اتحاد بنانے کے لئے حکم عملی تیارکر رہی ہیں۔ اسی سلسلے میں آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے سربراہ اسدالدین اویسی آج سے 2 دنوں کے دورے پر بہار میں موجود رہیں گے۔ اویسی سیمانچل علاقے میں 2 دنوں تک پدیاترا کے بہانے اپنی سیاسی زمین مضبوط کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں۔ اسی دوران بہار کی نتیش حکومت نے اقلیتوں سے متعلق بڑا فیصلہ کیا ہے۔ نتیش کمار اورتیجسوی یادو کی قیادت والی بہار حکومت نے سرکاری دفتروں میں کام کرنے والے مسلم افسران اورملازمین کے لئے بڑا فیصلہ کیا ہے۔ رمضان المبارک کے مہینے میں مسلم ملازمین ایک گھنٹے پہلے آسکتے ہیں اورایک گھنٹے پہلے دفترسے گھر جاسکتے ہیں۔
دراصل، ڈیوٹی کے وقت میں کی گئی اس تبدیلی کا فیصلہ صرف ایک سال کے لئے نہیں ہے بلکہ اسے مستقل کردیا گیا ہے۔ حکومت بہار کے جنرل ایڈمنسٹریشن ڈپارٹمنٹ کی طرف سے جاری کردہ حکم کے مطابق، اس سہولت کا فائدہ حکومت کے تمام مستقل اورکنٹریکٹ ملازمین کے ساتھ ساتھ آؤٹ سورسنگ ملازمین کو بھی ملے گا۔ حکومت کی طرف سے یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس سے سرکاری کام کاج پرکوئی اثرنہیں پڑے گا اورسب کو مل جل کر کام کرنا چاہئے۔
بہار حکومت کے فیصلے پر سیاست بھی شروع ہوگئی ہے۔ بی جے پی نے بہار حکومت کے فیصلے کو مسلمانوں کی خوشنودی سے جوڑتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ نوراترمیں بھی مسلم ملازمین کی طرح ہندو ملازمین کو دفتر آنے اور جانے میں رعایت دی جائے۔ بی جے پی کے ریاستی صدر سنجے جیسوال نے نتیش حکومت پر تنقید کی ہے۔ سنجے جیسوال نے بہار حکومت کے نئے فیصلے رمضان میں مسلم ملازمین کو ایک گھنٹہ پہلے آنے اورجانے کی چھوٹ دیئے جانے پرسوال کھڑا کیا ہے۔ سنجے جیسوال نے کہا کہ یہ پی ایف آئی کے ایجنٹ کو مدد پہنچانے والا کام ہے۔ یہ حکومت کے مسلم افسران اورآرجے ڈی کے پی ایف آئی حامی کارکنان کے سوچ کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ چھوٹ رمضان میں دی جاتی ہے تو پھر ہندو تہواروں میں چھوٹ کیوں نہیں دی جاتی؟
لوک سبھا الیکشن 2024 اوراسمبلی انتخابات 2025 سے پہلے بہارمیں سبھی سیاسی سرگرمیاں تیزہوگئی ہیں۔ سیمانچل علاقے کی سیٹوں پربرسراقتداراور اپوزیشن کی نگاہیں مرکوز ہیں۔ ابھی حال ہی میں سیمانچل میں عظیم اتحاد کی طرف سے ایک بڑی ریلی منعقد کی گئی تھی۔ سیاسی ماہرین مانتے ہیں کہ اویسی کے دوروزہ سیمانچل مہم سے سب سے زیادہ بحران راشٹریہ جنتا دل اورآرجے ڈی کو ہونے والا ہے۔ آرجے ڈی مسلمانوں کو اپنا روایتی ووٹ بینک مانتی ہے، جے ڈی یو بھی مسلم ووٹ سے متعلق کافی فکرمند ہے۔ مسلم رائے دہندگان کے درمیان جے ڈی یو کی پکڑ بھی رہی ہے۔ حالانکہ اویسی کی سیاست کی واحد بنیاد جس طریقے سے مسلمانوں کے حق کی لڑائی ہے، ویسے میں آرجے ڈی اورجے ڈی یو کے لئے مشکلات کھڑی ہوگئی ہیں۔
-بھارت ایکسپریس
اتر پردیش کے نائب وزیر اعلیٰ برجیش پاٹھک نے میڈیکل ہیلتھ اینڈ فیملی ویلفیئر ڈپارٹمنٹ…
ہندوستان نے کینیڈا کی طرف سے نجار کے قتل کے الزامات کو یکسر مسترد کر…
ہندوستانی اسٹاک مارکیٹ میں ہلچل تیز ہے اور اس کی وجہ سے اڈانی گروپ کی…
مہاراشٹر اور جھارکھنڈ میں اسمبلی انتخابات کے لیے ووٹنگ مکمل ہونے کے بعد سامنے آنے…
اکھلیش یادو نے یہ بھی کہا کہ بی جے پی دھرم کے راستے پر نہیں…
نوئیڈا کے ڈی سی پی رامبدن سنگھ نے بتایا کہ یہ جعلساز اکثر اپنے فراڈ…