قومی

Dr. Manmohan Singh Death:  سونیا گاندھی کے قریبی رہے ڈاکٹرمنموہن سنگھ نے ہندوستان کے ساتھ دنیا کے رہنماوں کا بھی جیت لیا دل

نئی دہلی: سابق وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کا 92 سال کی عمر میں دنیا کو الوداع کہہ دیا ہے۔ ان کے انتقال سے پورا ملک سوگوار ہے، ہرکسی کی آنکھیں ان کی رحلت سے نم ہیں۔ ملک کی معیشت کو نئی رفتار دینے اور ملک کی تعمیر میں اہم کردار ادا کرنے والے نائک اور ہیرو  ڈاکٹر منموہن سنگھ کی رحلت پر  بھارت ایکسپریس اردو کی جانب سے ہم انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ ان کے انتقال سے پورے ملک میں 7 دنوں کے ریاستی سوگ کا اعلان کیا گیا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی، صدرجمہوریہ دروپدی مرمو، نائب صدرجمہوریہ جگدیپ دھنکھڑ، کانگریس کی سابق صدر سونیا گاندھی، کانگریس صدرملیکا ارجن کھڑگے، لوک سبھا اسپیکراوم برلا، راہل گاندھی، پرینکا گاندھی، ہوم منسٹرامت شاہ، بی جے پی چیف جے پی نڈا، سابق صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند، سابق اسپیکر میرا اے آئی ایم آئی چیف اسدالدین اویسی،  سمیت تمام وزرائے اعلیٰ، سابق وزرائے اعلی، مرکزی وزاء، سابق مرکزی وزراء، گورنر اور کانگریس سمیت کئی سیاسی پارٹیوں کے سینئرلیڈران نے تعزیت پیش کرتے ہوئےان کی خدمات کو یادکیا اور اپنے اپنے الفاظ میں ان کی سراہنا کی۔

ڈاکٹر منموہن سنگھ کو ہندوستان کے علاوہ پوری دنیا میں انہیں خراج عقیدت پیش کیا جارہا ہے۔ سوشل میڈیا پر ہم دیکھ سکتے ہیں کہ منموہن سنگھ خاص وعام میں کتنے مقبول تھے اور ہرکسی کی بہترین یادیں ان سے وابستہ ہیں۔ انہوں نے بہت خاموشی کے ساتھ ملک کی معیشت  کو تقویت پہنچائی۔ منموہن سنگھ سادہ اور نرم مزاج تھے،  عاجزی وانکساری ان کا خاصہ تھی۔ جوان سے ملنے جاتا تھا، اس سے وہ بہت سادگی اور محبت سے ملتے تھے۔  اپنے ساتھیوں کی حوصلہ افزائی کرتے تھے۔ ڈاکٹر منموہن سنگھ  کی پیدائش 26 ستمبر، 1932 کو پنجاب صوبہ کے گاہ میں ہوئی تھی، جو اب پاکستان کا حصہ ہے۔  آزادی کے بعد جب ملک کی تقسیم ہوئی تو منموہن سنگھ بھارت آگئے اور پنجاب میں آباد ہوئے۔ انہوں نے اپنی تعلیم پنجاب یونیورسٹی سے حاصل کی تھی۔ انہوں نے 1952 میں معاشیات میں بیچلر ڈگری اور 1954 میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی۔ اس کے بعد وہ کیمبرج یونیورسٹی گئے،  جہاں 1957 میں انہوں نے معاشیات میں فرسٹ کلاس آنرز کی ڈگری حاصل کی۔ پھر انہوں نے 1962 میں آکسفورڈ یونیورسٹی کے نفیلڈ کالج سے ڈاکٹر فل کی ڈگری بھی حاصل کی۔ 1970 سے لے کر 1980 تک کئی اہم عہدوں پر اپنی خدمات دیں۔ منموہن سنگھ نے سیاست میں قدم رکھا اور کانگریس پارٹی سے وابستہ ہوگئے۔ انہیں سال 1991 میں   بھارت رتن نرسمہاراؤ کی حکومت میں وزیرخزانہ بنایا گیا۔ وہ راجیہ سبھا کے ذریعہ پارلیمنٹ پہنچے تھے۔ ڈاکٹرمنموہن سنگھ صرف ایک بارانتخابی میدان میں اترے تھے۔ 1999 میں دہلی سے الیکشن لڑے، لیکن قسمت نے ان کا ساتھ نہیں دیا، جس کے بعد وہ کبھی انتخابی میدان میں نہیں اترے۔ وہ 33 سالوں تک راجیہ سبھا رکن رہے۔

 

منموہن سنگھ کوہندوستان میں معاشی اصلاحات کا علمبردارسمجھا جاتا ہے۔ 1991 میں وزیر خزانہ کے طور پر، انہوں نے لبرلائزیشن کے ذریعہ ہندوستان کی معیشت کونئی بلندیوں پر پہنچایا۔ کانگریس نے انہیں راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈربنایا اورانہوں نے بہت بہتراندازمیں اپنی ذمہ داری نبھائی۔ 2004 لوک سبھا الیکشن میں اٹل بہاری واجپئی کی قیادت میں این ڈی اے حکومت کی واپسی تقریباً طے مانی جا رہی تھی۔ سیاسی ماہرین کا اندازہ تھا کہ بی جے پی پھر سے اقتدار میں واپس آئے گی، لیکن ووٹوں کی گنتی کے ابتدائی رجحان میں بی جے پی پیچھے ہونے لگی۔ لوگوں کو لگا یہ صرف ابتدائی رجحان ہیں، لیکن ایسا نہیں ہوا اورآخرکارکانگریس کی قیادت میں یوپی اے نے جیت درج کی۔ اس جیت کے بعد قیاس آرائی تھی کہ سونیا گاندھی ہی وزیراعظم بنیں گی۔

پارٹی کے لیڈران اورکارکنان کا ماننا تھا کہ سونیا گاندھی ہی اس عہدے کی حقدارہیں۔ 17 مئی 2004 کو 10 جن پتھ پر ایک اہم میٹنگ ہوئی۔ اس میٹنگ میں سونیا گاندھی، ڈاکٹر منموہن سنگھ، پرینکا گاندھی اور نٹورسنگھ موجود تھے۔ سونیا گاندھی بے چین نظرآرہی تھیں۔ تبھی راہل گاندھی وہاں پہنچے۔ راہل گاندھی نے اپنی ماں سونیا گاندھی سے کہا کہ آپ کو وزیر اعظم نہیں بننا چاہئے۔ میرے والد کا قتل کردیا گیا، میری دادی کا قتل کردیا گیا۔ اب آپ کی بھی جان کو خطرہ ہے۔ اگر آپ وزیراعظم بنیں تو 6 ماہ کے اندرآپ کو بھی ماردیا جائے گا۔ راہل گاندھی کی بات کی پرینکا گاندھی نے حمایت کی اور سونیا گاندھی نے وزیر اعظم نہ بننے کا فیصلہ کیا اور انہوں نے اپنے سب سے قریبی ڈاکٹر منموہن سنگھ کو وزیراعظم بنا دیا۔  وہ 2004 سے 2014 تک وزیراعظم رہے۔ ڈاکٹر منموہن سنگھ نے  وزیراعظم رہتے ہوئے ملک کے لئے اتنے بہترین فیصلے کئے، جس میں  گاؤں کے لوگوں کو روزگار سے جوڑنے کے لئے منریگا، آرٹی آئی، رائٹ ٹو ایجوکیشن، رائٹ ٹو فوڈ  جیسے فیصلوں سے ہرکسی کا دل جیت لیا تھا۔ڈاکٹر منموہن سنگھ ایک ایسی شخصیت تھے، جن کی وداعی نے ہر خاص و عام کو متاثر کیا ہے، ایک ایسی شخصیت جس نے زیادہ ترانسانوں کو کسی نہ کسی طرح چھوا ہے۔ منموہن سنگھ کی ذہانت کی جہاں سب سے طاقتور ملک کے سربراہ براک اوباما قدرکرتے نہیں تھکتے، وہیں ہندوستان کا عام آدمی بھی ان سے خود کو جڑا ہوا محسوس کرتا تھا۔ امریکہ کے سابق صدر براک اوباما نے کہا تھا کہ جب ’ڈاکٹر سنگھ بولتے ہیں تو پوری دنیا سنتی ہے۔‘ ان کی یہ آواز، جس کو پوری دنیا سنتی تھی، اس کی بنیادی وجہ ان کی ایمانداری تھی۔ ان کی سیاسی زندگی پر نظر ڈالنے کے بعد مختصراً یہ بات کہی جاسکتی ہے کہ انہوں نے ملک کی معیشت اورترقی کو وہ رفتار دی ہے، جس پر چل کرہمارا ملک ہندوستان ترقی کی منزلیں طے کرتا رہے گا۔

بھارت ایکسپریس۔

Nisar Ahmad

Recent Posts

Global Leaders on Dr. Manmohan Singh: ’’جب وہ بولتے تھے تو لوگ سنتے تھے،‘ جانئے براک اوبامہ سے لے کر سابق جرمن چانسلر تک نے منموہن سنگھ کے بارے میں کیا لکھا

ڈاکٹر منموہن سنگھ ہندوستان کے 1991 کے اقتصادی اصلاحات کے معمار مانے جاتے ہیں۔ وزیرخزانہ…

20 minutes ago

Manmohan Singh Memorial: سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کےسمارک سے متعلق معاملے کے حقائق

اس سے پہلے  ذرائع کے حوالے سے گیا کہا تھا کہ کانگریس اس معاملے پر…

28 minutes ago

Manmohan Singh Funeral: منموہن سنگھ اپنے آخری سفر پر… پی ایم مودی نے منموہن سنگھ کو نگم بودھ گھاٹ پر خراج عقیدت پیش کی

دہلی کی وزیر اعلیٰ آتشی بھی نگم بودھ گھاٹ پہنچی ہیں۔ کچھ دیر بعد سابق…

3 hours ago

Manmohan Singh Funeral: منموہن سنگھ کے سمارک پر تنازع: ‘اگر اٹل جی کے ساتھ ایسا ہوتا تو…’، نوجوت سدھو کا بی جے پی پر حملہ

ایس پی سربراہ اکھلیش یادو نے بھی اس پر اپنا ردعمل دیا ہے۔ اکھلیش یادو…

3 hours ago