دہلی اسمبلی انتخابات 2025 کے لیےآج ووٹنگ ہونی ہے۔ اس بار یہ لڑائی حکمراں جماعت عام آدمی پارٹی (اے اے پی) کے لیے اتنی آسان نہیں لگ رہی ہے جتنی کہ گزشتہ دو اسمبلی انتخابات کے نتائج میں دکھائی دی تھی۔ اس کے پیچھے جو ایک وجہ سامنے آئی ہے وہ یہ ہے کہ دہلی میں 2015 اور 2020 کے انتخابات میں کانگریس کو ایک بھی سیٹ نہیں ملی تھی، لیکن اس بار کانگریس پوری طاقت کے ساتھ میدان میں اتری ہے۔
حالانکہ انتخابات میں لڑائی کو کانگریس اور بی جے پی کے درمیان دیکھا جا تا ہے، لیکن دہلی کے اس الیکشن میں کانگریس عام آدمی پارٹی کے لیے چیلنج بن رہی ہے۔ کانگریس لیڈر عآپ لیڈروں پر حملہ کرتے رہے ہیں ، یہاں تک کہ راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی نے بھی انڈیا اتحادی عام آدمی پارٹی پر حملہ کرنے سے گریز نہیں کیا۔ اگرچہ دہلی کی 70 سیٹوں پر سہ رخی مقابلہ دیکھنے کو مل رہا ہے، لیکن کچھ ایسی سیٹیں ہیں جہاں کانگریس اورعآپ کے درمیان سیدھا مقابلہ ہے۔
کانگریس کی نظر دلت اور مسلم ووٹروں پر ہے
راہل گاندھی نے بھی ان سیٹوں پر اپنی ریلیاں کیں جہاں دلت اور مسلم آبادی زیادہ ہے۔ یہی نہیں، راہل گاندھی نے 2020 میں دہلی فسادات سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے کی بھی کوشش کی۔ کانگریس اپنے روایتی ووٹروں کے پاس واپس آنے کے لیے تیار نظر آتی ہے۔ ان ووٹروں کی اکثریت والے تقریباً 12 اسمبلی حلقوں میں کانگریس اروند کجریوال سے سیدھا مقابلہ کرتی نظر آرہی ہے۔ اوریہی ووٹر بھی عآپ کو ووٹ دیتے ہیں۔
وہ سیٹیں جہاں مسلمان کانگریس کو ووٹ دیتے ہیں
راہل گاندھی نے دہلی اسمبلی انتخابات کے لیے اپنی پہلی ریلی سیلم پور میں کی۔ شمال مشرقی دہلی کی اس سیٹ پر تقریباً 57 فیصد ووٹر مسلمان ہیں۔ یہ علاقہ کبھی کانگریس کا گڑھ تھا لیکن 2015 اور 2020 کے انتخابات میں عام آدمی پارٹی نے یہاں قدم جمائے۔ اس بارعآپ کے چودھری زبیر احمد اور کانگریس کے عبدالرحمن آمنے سامنے ہیں۔ عبدالرحمن اس سیٹ سے موجودہ ایم ایل اے ہیں اور حال ہی میں کانگریس میں شامل ہوئے تھے۔
اسی طرح اگر ہم دہلی کی دوسری سیٹوں کی بات کریں تو مٹیا محل میں 60 فیصد مسلم آبادی ہے، بلی ماران میں تقریباً 50 فیصد، اوکھلا میں تقریباً 52 فیصد اور چاندنی چوک میں تقریباً 30 فیصد ہیں۔ اس کے علاوہ کانگریس سیما پوری اور سلطان پور مزرہ سیٹوں پر بھی بڑا داؤ لگا رہی ہے جو درج فہرست ذاتوں کے لیے مخصوص ہیں۔اس کے ساتھ ہی کانگریس دہلی کی بادلی، بابر پور اور مصطفی آباد سیٹوں پر عآپ کو سخت ٹکر دے سکتی ہے۔ ان سیٹوں پر مہاجر مزدوروں، مسلمانوں اور دلتوں کی کافی آبادی ہے۔
کیا عآپ کانگریس کے ووٹ کاٹ کر اقتدار میں آئی ہے؟
سال2013 میں دہلی کے انتخابی میدان میں عآپ کی انٹری کے بعد سے، عام آدمی پارٹی کانگریس کے ووٹ شیئر میں کمی کرکے ابھری ہے۔ اس کی مثال 2013 میں ہی دیکھنے کو ملی، جب کانگریس کا ووٹ شیئر 25 فیصد تک گر گیا۔ اسی طرح یہ 2015 میں 9.7 فیصد اور 2020 میں 4.3 فیصد رہ گیا۔ اگر ہم عام آدمی پارٹی کے ووٹ شیئر پر نظر ڈالیں تو 2013 میں یہ 30 فیصد تھا جو 2015 میں بڑھ کر 54.3 فیصد اور 2020 میں 53.3 فیصد ہو گیا۔اس بار کیا ہوگا،8فروری کو واضح ہوجائے گا۔
بھارت ایکسپریس۔
یہاں کے مقامی باشندے اور مہا کمبھ میں آنے والے عقیدت مند وزیر اعظم مودی…
ملک میں تمام اسمبلی اور لوک سبھا انتخابات میں ووٹنگ کے بعد انتخابی عہدیدار بائیں…
دہلی کے 1.56 کروڑ ووٹر اپنے حق رائے دہی کا استعمال کررہے ہیں اور تقریباً…
ریپبلکن سینیٹرز کا کہنا ہے کہ اس قوانین سے امیگریشن قوانین کی نگرانی کرنا مشکل…
بتادیں کہ آج دارالحکومت دہلی میں اسمبلی انتخابات ہورہےہیں۔ دہلی کی تمام 70 سیٹوں پر…
اس انتخاب میں جہاں عام آدمی پارٹی تیسری بار اقتدار حاصل کرنے کی لڑائی میں…