AIMIM Chief Asaduddin Owaisi react on Mohan Bhagwat’s statment: راشٹریہ سیوم سیوک سنگھ (آرایس ایس) کے سربراہ موہن بھاگوت کے ‘اسلام کو ملک میں کوئی خطرہ نہیں ہے، لیکن اسے ہم بڑے ہیں کا جذبہ چھوڑنا پڑے گا’ والے بیان پر سیاست تیز ہوگئی ہے۔ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے سربراہ اور حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے موہن بھاگوت کی تنقید کی ہے۔ انہوں نے کہا، ‘مسلمانوں کو ہندوستان میں رہنے یا ہمارے مذہب پر عمل کرنے کی اجازت دینے والے موہن بھاگوت کون ہوتے ہیں؟ ہم ہندوستانی ہیں کیونکہ اللہ نے چاہا۔ انہوں نے ہماری شہریت پر’شرائط’ لگانے کی ہمت کیسے کی؟ ہم یہاں اپنے یقین کو’منصوبہ بند’ کرنے یا ناگپورمیں مبینہ ‘برہماچاریوں’ کو خوش کرنے کے لئے نہیں ہیں’۔
اسدالدین اویسی نے مزید کہا، ‘موہن بھاگوت کہتے ہیں کہ ہندوستان کو کوئی باہری خطرہ نہیں ہے۔ سنگھی دہائیوں سے’اندرونی دشمنوں’ اور’جنگی صورتحال’ کا رونا رو رہے ہیں اور لوک کلیان مارگ میں ان کے خود کے سیوم سیوک کہتے ہیں، کوئی نہیں گھسا ہے’۔ انہوں نے کہا کہ چین کے لئے یہ ‘چوری’ اورساتھی شہریوں کے لئے ‘سینہ زوری’ کیوں؟ اگر ہم حقیقت میں جنگ میں ہیں تو کیا آرایس ایس حکومت گزشتہ 8 سالوں سے سو رہی ہے؟
‘آرایس ایس کا نظریہ ہندوستان کے لئے خطرہ ہے’
اسدالدین اویسی نے کہا کہ آرایس ایس کا نظریہ ہندوستان کے مستقبل کے لئے خطرہ ہے۔ اے آئی ایم آئی ایم سربراہ نے کہا کہ ہندوستانی اصلی “اندرونی دشمنوں” کو جتنی جلدی پہچان لیں، اتنا ہی اچھا ہوگا۔ کوئی بھی مہذب معاشرہ مذہب کے نام پر اس طرح کی نفرت اور شدت پسندی کو برداشت نہیں کرسکتا۔ اویسی نے مزید کہا، ‘موہن بھاگوت کو ہندوؤں کا نمائندہ کس نے منتخب کیا؟ سال 2024 میں لوک سبھا الیکشن لڑ رہے ہیں؟ ہم خیرمقدم کرتے ہیں’۔
وزیراعظم مودی پر اویسی نے ظاہر کی ناراضگی
اسدالدین اویسی نے مزید کہا، وزیر اعظم نریندر مودی کو بھی نشانے پرلیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر آپ اپنے ہی ملک میں تقسیم کرنے میں مصروف ہیں تو آپ دنیا کے لئے ‘وسودھیو کٹمبکم’ (پوری دنیا ایک ملک) نہیں کہہ سکتے۔ اویسی نے کہا، ‘وزیراعظم مودی دوسرے ممالک کے سبھی مسلم لیڈران کو گلے کیوں لگاتے ہیں، لیکن اپنے ملک میں ایک بھی مسلم کو گلے لگاتے ہوئے نہیں نظرآتے’؟
یہ بھی پڑھیں:
موہن بھاگوت نے اسلام اور مسلمانوں سے متعلق یہ کہا
راشٹریہ سیوم سیوک سنگھ (آرایس ایس) کے سربراہ موہن بھاگوت نے کہا ہے کہ ہندو ہماری پہچان، قومیت اور سب کو اپنا ماننے اور ساتھ لے کر چلنے کا نظریہ ہے اوراسلام کو ملک میں کوئی خطرہ نہیں ہے، لیکن اسے ‘ہم بڑے ہیں’ کا جذبہ چھوڑنا پڑے گا۔ ‘آرگنائزر’ اور’پانچ جنیہ’ کو دیئے گئے انٹرویو میں آرایس ایس سربراہ موہن بھاگوت نے ایل جی بی ٹی طبقے کی بھی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ان کی پرائیویسی کا احترام کیا جانا چاہئے اور سنگھ اس نظریے کو فروغ دے گا۔ انہوں نے کہا، ‘ہندو ہماری شناخت، قومیت اور سب کو اپنا ماننے اور ساتھ لے کر چلنے کا نظریہ ہے’۔ انہوں نے کہا، ‘ہندوستان، ہندوستان بنا رہے، سیدھی سی بات ہے۔ اس سے آج بھارت میں جو مسلمان ہیں، انہیں کوئی نقصان نہیں ہے۔ وہ ہیں، رہنا چاہتے ہیں، رہیں۔ آبا واجداد کے پاس واپس آنا چاہتے ہیں، آئیں، ان پرمنحصرہے’۔ انہوں نے کہا، ‘اسلام کو کوئی خطرہ نہیں ہے، لیکن ہم بڑے ہیں، ہم ایک وقت راجا تھے، ہم پھر سے راجا بنیں۔ یہ چھوڑنا پڑے گا اور کسی کو بھی چھوڑنا پڑے گا’۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا، ‘ایسا سوچنے والا کوئی ہندو ہے، اسے بھی (یہ جذبہ) چھوڑنا پڑے گا۔ کمیونسٹ ہے، ان کو بھی چھوڑنا پڑے گا’۔
ماروتی سوزوکی نے ایک اور تاریخی مقام حاصل کر لیا ہے کیونکہ وہ بیرون ممالک…
ملک کی راجدھانی دہلی میں موسمی تبدیلیوں کے درمیان فضائی آلودگی خطرناک سطح پر برقرار…
مولانا محمود اسعد مدنی کی ہدایت پر جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمد…
سٹی پیلس کے دروازے بند ہونے پر وشوراج سنگھ کے حامیوں نے ہنگامہ کھڑا کر…
حالانکہ اترپردیش پولیس نے کہا کہ شاہی جامع مسجد کے صدر کو ثبوتوں کی بنیاد…
اشونی ویشنو نے کہا کہ مرکزی کابینہ نے 2750 کروڑ روپے کی لاگت سے اٹل…