اسرائیل-غزہ کے درمیان 8 ماہ سے چل رہی جنگ کو روکنے کے لئے امریکہ کی تجویز اقوام متحدہ سلامتی کونسل (یواین ایس سی) میں پاس ہوگیا ہے۔ حماس نے بھی تجویز منظور ہونے کے بعد اس کا استقبال کیا ہے۔ حالانکہ روس نے اس تجویز کی نہ حمایت کی ہے، نہ مخالفت۔ بلکہ اس نے خود کو ووٹنگ سے ہی الگ کرلیا۔ تجویزپر حماس نے کہا ہے کہ وہ تجویز کو اپنانے کے لئے ثالثی کرنے والے ممالک کا تعاون کرنے کے لئے تیار ہے۔ اس سے پہلے بھی مارچ میں یو این ایس سی نے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا تھا۔
جنگ بندی تجویز کے حق میں کاؤنسل کے 14 اراکین نے ووٹ کیا جبکہ روس نے ووٹنگ میں شامل ہونے سے دوری بنائے رکھی۔ بائیڈن انتظامیہ نے حتمی تجویز اتوارکو یواین ایس سی کو بھیجا تھا۔ بائیڈن کے ذریعہ بنایا گیا یہ پلان 3 فیس میں نافذ کیا جائے گا، جس میں یرغمالیوں کی رہائی، غزہ میں انسانی امداد، اسرائیلی فوجیوں کا غزہ سے پیچھے ہٹنا اور غزہ کی بازآبادکاری شامل ہے۔
جنگ بندی کے مراحل
پہلے مرحلے میں جنگ کو روکنے کے بعد یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ میں انسانی امداد پہنچائی جائے گی۔ دوسرے مرحلے میں غزہ سے اسرائیلی فوج کی واپسی، بچے ہوئے یرغمالیوں کی رہائی اور وسطی غزہ اور شمالی غزہ سے بھاگے ہوئے لوگوں کی اپنے گھر واپسی کرائی جائے گی۔ وہیں تیسرے مرحلے میں تباہ ہوئے غزہ کے انفرااسٹرکچر کو دوبارہ سے بنانے کا کام شروع ہوگا۔ اس میں کام کے لئے سالوں کا وقت اور اربوں ڈالر کی مدد کی ضرورت ہوگی۔
اسرائیل کی نیت صاف نہیں!
کونسل ممبران ریاست نے اس تجویزپراسرائیل کے موقف پربھی سوال اٹھایا ہے۔ امریکہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے اس تجویزکوقبول کرلیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق اسرائیل نے باضابطہ طورپراس تجویزکوقبول کرلیا ہے۔ تاہم وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہونے خود کواس سے دور کرنے کی کوشش کی ہے۔ اس کے علاوہ 31 مارچ کو جب صدر جوبائیڈن نے یہ تجویز پیش کی تھی، اسرائیلی فوج نے غزہ میں اپنی کارروائی تیزکردی ہے۔
روس کی غیر حاضری کی وجہ
غزہ جنگ کے لئے پہلے لائی گئی جنگ بندی تجویزکوامریکہ نے 3 بارویٹواورایک بارغیرحاضررہ کرجنگ روکنے کی کوششوں کو ناکام کیا ہے۔ اس بار امریکہ کی جنگ بندی تجویز پرروس نے دوری بنائی ہے۔ روس کا جھکاؤ جنگ کی شروعات سے فلسطین کی طرف رہا ہے، لیکن غزہ سیزفائرکی ووٹنگ سے غیرحاضر رہنا کئی سوالوں کو جنم دے رہا ہے۔ جانکار مانتے ہیں کہ مشرق وسطیٰ میں امن آنے کے بعد مغربی ممالک کا پورا دھیان یوکرین جنگ پر جنگ جاسکتا ہے، جو روس کے مفاد میں نہیں ہے۔ پہلے ہی ناٹو روس کی سرحدوں پراپنے پوزیشن کو مضبوط کرچکا ہے۔ غزہ جنگ بندی کے بعد روس پر بھی یوکرین پر اپنے حملوں کو روکنے کے لئے دباؤ دوگنا ہوسکتا ہے۔
طالبان نے کئی سخت قوانین نافذ کیے ہیں اور سو سے زائد ایسے احکام منظور…
اداکارہ نینتارہ نے سوشل میڈیا پر لکھے گئے خط میں انکشاف کیا ہے کہ اداکار…
بہوجن وکاس اگھاڑی کے ایم ایل اے کشتیج ٹھاکر نے ونود تاوڑے پر لوگوں میں…
نارائن رانے کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے، جب مہاراشٹر حکومت الیکشن کے…
تفتیش کے دوران گل نے یہ بھی انکشاف کیا کہ اس نے بابا صدیقی کے…
وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے غیر ملکی دوروں کا استعمال احتیاط سے منتخب تحائف…