آج پریاگ راج شہر میں منعقدہ بھارت ایکسپریس کے میگا کانکلیو ‘مہاکمبھ: مہاتمیہ پر مہامنتھن’ میں پرمارتھ نکیتن آشرم کے سربراہ سوامی چدانند سرسوتی نے کمبھ کے علاوہ مختلف مسائل پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔کمبھ کے لیے جس طرح کی تیاریاں کی جا رہی ہیں، اس پر سوامی چدانند سرسوتی نے کہاکہ مجھے لگتا ہے کہ اس بار کا کمبھ منفرد، حیرت انگیز اور ناقابل تصور ہے۔ میں نے دنیا بھر میں بڑے بڑے واقعات دیکھے ہیں، لیکن میں آپ کو بتا سکتا ہوں کہ یہ ہندوستان کی خوش قسمتی ہے کہ ہندوستان کے پاس آج ایک وزیر اعظم ہے جس کی سوچ مختلف ہے۔
ہمیں مہابھارت کی نہیں ایک مہان بھارت کی ضرورت ہے
انہوں نے کہاکہ آج پوری دنیا میں اگر کوئی بحران ہے تو وہ سوچ کا بحران ہے۔ ایک سوچ یہ بھی ہے کہ اب اس ملک کو مہابھارت کی نہیں بلکہ ایک مہان بھارت کی ضرورت ہے، اس لیے اسے اس سمت میں لے جانے کے لیے ہندوستان کے توانا اور کامیاب وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کی رہنمائی میں وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ جنہوں نے اتر پردیش کو ایک عظیم ریاست بنایا ہے۔ یہ جوڑی ہمیشہ زندہ رہے۔انہوں نے مزید کہاکہ یہ جوڑی واقعی سب کو جوڑنے کے لیے ہے۔ یہ کمبھ سب کو جوڑنے کی کوشش ہے۔ پوری دنیا میں بڑے بڑے پروگرام ہوتے ہیں، لیکن اتنے بڑے کبھی نہیں ہوتے، البتہ جب بھی وہاں کچھ ہوتا ہے، جرائم بھی ہوتے ہیں۔ یہاں اتنا بڑا جلسہ ہے، لیکن کوئی جرم نہیں۔ اگر کوئی پیغام ہے تو وہ سنگم کا پیغام ہے، اتحاد کا پیغام ہے۔
اس کے جواب میں کہ یہ مہا کمبھ قوم کی تعمیر میں کتنا اہم ہے، چدانند سرسوتی نے کہاکہ ہندوستان کے پرجوش اور کامیاب وزیر اعظم نے پہلے ہی 13 دسمبر کو کہا تھا کہ یہ قومی اتحاد کے لیے ایک مہا یگیہ ہے، کیونکہ مجھے لگتا ہے کہ یہ صرف حکومت نہیں ہے، یہ یہ ایک مہذب حکومت ہے۔ اس کے ذہن میں ہے کہ اگر آپ کسی قوم کی تعمیر کرنا چاہتے ہیں تو اسے انا سے نہیں بلکہ اقدار سے تعمیر کرنا ہے، کیونکہ جیتنے والا بھی انا کی وجہ سے ہارتا ہے اور ہاراآدمی جیت جاتا ہے۔ ہندوستان طاقت اور تلوار کے زور پر نہیں کھڑا ہے، وہ ثقافت اور روایات کے زور پر کھڑا ہے۔ یہ قوم کی قربانی ہے۔ اس ملک سے مساوات، ہم آہنگی اور اتحاد کا ایک دھارا بہے گا۔ سنگم کے کنارے سے ایک پیغام نکلے گا: آؤ اور دیکھو، دنیا کے لوگ، جب سب ڈوبکی لگاتے ہیں، سب ایک ہو جاتے ہیں۔ یہ ملک سب کا ہے اسے سب نے سجایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ لوگ کہتے ہیں بات سنبھل کی کیوں نہ ہو،ڈرنا کس بات سے، کھودنے دو،ایک جگہ نہیں ہر جگہ کھودنے دو،کسے فکر ہے۔ اگر سچ ہے تو سچ ہی نکلے گا۔ اس لئے اس سچائی کے لئے ہمت چاہیے۔ آج میں کہنا چاہتا ہوں کہ سنبھل ایک علامت ہے، مرض تو بہت ہوئے ہیں ، یہ ایک علامت ہے ،اس لئے سنبھل یہ پیغام دے رہا ہے کہ اب سنبھلنے کا وقت آگیا ہے۔ سنبھل کہہ رہا ہے کہ بہت کچھ سنبھالو، نہیں تو بہت کچھ سنبھال لیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ جہاں تک بٹیں گے اور کٹیں گے کا تعلق ہے تو میں یہ کہنا چاہوں گا کہ جب بھی ہندوستان بٹا ہے،تب تب ہندوستان کٹا ہے۔ آپ نے دیکھا کہ افغانستان، پاکستان، پی او کے، بنگلہ دیش میں سب کچھ آپ کے سامنے ہو رہا ہے۔ اس لیے اس سنگم کے کناروں سے خود کو الگ نہ کرنے کا عزم کریں، یہ لازوال ہے، یہ سنگم ہے، یہ کمبھ ہے۔ کمبھ ڈوبنے کا نام نہیں ہے۔ یہ کہانی جو سمندر کے منتھن سے شروع ہوتی ہے، نفس کے منتھن کی کہانی ہے، یعنی خود کا منتھن۔
بھارت ایکسپریس۔
ہندوستان کے پاس AI ایجنٹ اپنانے کے لیے ایک منفرد ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر ہے، جو…
اقوام متحدہ کی رپورٹ میں اس بات پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے کہ مشرقی…
انارک کے مطابق 2024 میں الٹرا لگژری گھروں کی فروخت میں ریکارڈ اضافہ دیکھا گیا،…
ہندوستان میں بنیادی افراط زر گزشتہ ایک سال کے دوران معمول پر آ گیا ہے،…
ائیر نے کہا کہ وسطی ہندوستان میں کانپور جیسے چھوٹے شہروں میں، جس کی آبادی…
آج پریاگ راج میں یہ بحث چل رہی ہے کہ وقف بورڈ کی زمین پر…