بین الاقوامی

Imran Khan’s Arrest: عمران خان کی گرفتاری کے بعد سے صوبہ پنجاب میں ان کے 200 سے زائد کارکنان گرفتار

لاہور: پاکستان کے صوبہ پنجاب میں سابق وزیراعظم عمران خان کے 200 سے زائد حامیوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے، جن میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جنہوں نے کرپشن کیس میں ان کی گرفتاری کی مخالفت کی تھی۔ پولیس نے منگل کے روز یہ جانکاری دی۔ سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ خان کو اسلام آباد کی ایک عدالت نے توشہ خانہ کیس میں “کرپشن” کا مجرم قرار دیا تھا اور انہیں تین سال قید کی سزا سنائی تھی۔ اس کے فوراً بعد ہفتہ کے روز انہیں زمان پارک میں واقع ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کر لیا گیا تھا۔ وہ اس وقت صوبہ پنجاب کی اٹک جیل میں ہیں۔

پی ٹی آئی کے 200 سے زائد کارکنان گرفتار

پنجاب پولیس کے مطابق خان کی گرفتاری کے بعد سے اب تک صوبے کے مختلف حصوں سے پی ٹی آئی کے 200 سے زائد عہدیداروں اور کارکنوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ تاہم، پی ٹی آئی نے الزام لگایا ہے کہ پولیس نے نہ صرف خان کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کرنے والے اس کے کارکنوں کو گرفتار کیا، بلکہ اس نے پارٹی کارکنوں کے گھروں پر بھی چھاپے مار کر انہیں حراست میں لیا۔ پولیس نے کہا کہ خان کے ایک درجن سے زیادہ حامیوں پر دہشت گردی کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

لاہور ہائی کورٹ کے باہر احتجاج

ایف آئی آر کے مطابق خان کی میڈیا ٹیم سمیت ان کے ساتھ موجود لوگوں نے ہفتے کے روز خان کو گرفتار کرنے گئی پولیس ٹیم کو دھمکی دی تھی۔ ایف آئی آر میں کہا گیا ہے، “انہوں نے پولیس اہلکاروں پر حملہ کیا اور ان سے سرکاری بندوقیں چھین لیں اور ان پر بندوقیں تان کر جان سے مارنے کی دھمکی دی۔ اس دوران پی ٹی آئی کے ایڈووکیٹ ونگ انصاف لائرز فورم نے پیر اور منگل کے روز لاہور ہائی کورٹ کے باہر احتجاج کیا اور پاکستان مسلم لیگ نواز کی سربراہی میں اتحادی حکومت اور فوج کے خلاف نعرے لگائے۔

یہ بھی پڑھیں جیل میں بند عمران خان پانچ سال کیلئے نااہل قرار، نواز شریف نے سود سمیت لیا بدلہ

خان نے منگل کے روز توشہ خانہ کیس میں اپنی سزا کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ “متعصب” جج کا فیصلہ “مناسب عمل اور منصفانہ ٹرائل کے منہ پر طمانچہ ہے۔” عمران کان نے تین وکلاء کے توسط سے سزا کے خلاف اپیل کی ہے۔

بھارت ایکسپریس۔

Md Hammad

Recent Posts