بین الاقوامی

Protesters call ‘shut down’ on Sunday: اسرائیل میں یرغمالیوں کی رہائی کیلئے احتجاج کی آندھی تیز، دن رات تل ابیب سراپا احتجاج

اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب میں رات کو حکومت کے خلاف بڑا مظاہرہ کیا گیا۔اس کے بعد آج دن میں بھی بڑے پیمانے پر مظاہرے ہورہے ہیں۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق مظاہرین نے بعض مقامات پر آگ لگا کر سڑک بند کر دی، پولیس کو مظاہرین کے خلاف طاقت بھی استعمال کرنا پڑی۔اسرائیلی پولیس نے متعدد مظاہرین کو گرفتار بھی کیا۔اسرائیلی پولیس کے مطابق مظاہرین نے غیر قانونی طور پر میناچم بیگن روڈ کو بلاک کیا۔اس سے قبل بھی کئی مرتبہ اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب میں وزیرِ اعظم نیتن یاہو اور حکومت مخالف مظاہرے ہو چکے ہیں۔

دراصل اسرائیلی حکومت پر حماس کے ساتھ یرغمالیوں کی رہائی کا معاہدہ طے کرنے کے لیے دباؤ ڈالنے کی غرض سے اتوار کو ملک بھر میں احتجاج شروع ہوئے جن میں مظاہرین نے سڑکیں بند کر دیں اور حکومتی وزراء کے گھروں کا گھیراؤ کیا۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق احتجاج صبح 6:29 بجے (0329 جی ایم ٹی) پر عین اس وقت شروع ہوا جو سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے کا وقت تھا۔مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے اور ملک بھر کے اہم چوراہوں پر رش کے اوقات میں ٹریفک کو روک دیا۔پولیس کے راستہ صاف کرنے سے پہلے انہوں نے مرکزی تل ابیب-یروشلم شاہراہ پر کچھ دیر کے لیے ٹائروں کو آگ لگا دی۔

نو ماہ کی جنگ کے بعد اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں یرغمالیوں کے معاہدے کو محفوظ بنانے کی کوششوں میں حالیہ دنوں میں تیزی آئی ہے اور حکام نے امید کا اظہار کیا ہے لیکن کہا ہے کہ فریقین کے درمیان خلا باقی ہے۔غزہ کے محکمۂ صحت کے مطابق اسرائیل کی فوجی کارروائی میں 38,000 سے زیادہ فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔میگا فونز اور بینرز کے ساتھ چھوٹے گروپوں نے بھی متعدد وزراء اور اتحادی قانون سازوں کے گھروں کے باہر احتجاج کیا۔مکمل ناکامی! مکمل ناکامی!” نیتن یاہو کے اندرونی حلقے کے رکن اور کابینہ کے وزیر رون ڈرمر کے گھر کے باہر ایک مختصر ہجوم نے بلند آواز میں نعرے لگائے۔

وہیں نیتن یاہو کے رکن کابینہ رون درمر کے گھرکے باہر احتجاج کرتے ہوئے مظاہرین نے ’مکمل ناکامی‘ کے نعرے بلند کردیے۔غزہ کی سرحد کے قریب کبوٹز اور ہنر میں مظاہرین نے حماس کے حملے میں ہلاک ہونے والے ہر شخص کے لیے ایک سیاہ غبارہ اور غزہ میں اب بھی قید ہر یرغمالی کے لیے ایک پیلا غبارہ لٹکایا۔تاہم کچھ اسرائیلی مظاہرین کے مطالبوں سے متفق نہیں ہیں اور وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکومت پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ معاہدے سے دستبردار ہو جائے اور تمام مقاصد کی تکمیل تک جنگ جاری رکھیں۔

بھارت ایکسپریس۔

Rahmatullah

Recent Posts

Parliament Winter Session: پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس 25 نومبر سے 20 دسمبر 2024 تک چلے گا

آنے والے سرمائی اجلاس کی خاص بات یہ ہے کہ 26 نومبر کو یوم دستور…

16 mins ago