تحریر-میگن میک ڈریو
سوروچی سنگھ زچگی کے وقفے کے بعد کام پر واپس آنے کے لیے تیار ہوئیں تو ان کا پھر سے ملازمت شروع کرنے کا تجربہ اچھا نہیں رہا۔ وہ بتاتی ہیں ’’دفتر کی انتظامیہ نے مجھےکام کے لیے موزوں نہیں پایا کیونکہ میں نے ایک سال کا وقفہ لیا تھا۔‘‘ تاہم کارپوریٹ سیکٹر میں دس سال کا تجربہ رکھنے والی سوروچی ، جو ایک تربیت یافتہ صحافی ہیں، نے ایسی صورت حال درپیش آنے پر بے باکی کا مظاہرہ کیا۔ وہ کہتی ہیں ’’میں نے چیزوں کو اپنی گرفت میں کرنے کا فیصلہ کیا اور دستکاری سے وابستہ کاریگروں کی حمایت کے لیے اپنا کاروبار شروع کیا۔‘‘
سوروچی نے ’کیرسمیٹک کریونز‘ کے نام سے ہنر کی تربیت فراہم کرنے اور دستکاری کی مصنوعات کو ایک پلیٹ فارم پر لانے والی کمپنی قائم کی۔ یہ کمپنی اتر پردیش، راجستھان، پنجاب، جھارکھنڈ، بہار اور تلنگانہ میں ۴۵۰ کاریگروں کے ساتھ کام کر رہی ہے۔
وہ ’شی فار ہر‘ نامی تنظیم کی قیادت بھی کر رہی ہیں جس کے تحت خواتین کی کاروباری اور فیصلہ سازی کی مہارتوں کو بڑھانے، دیہی علاقوں میں ملازمتیں پیدا کرنے اور ان کی معقول آمدنی کو یقینی بنانے میں مدد کی جاتی ہے۔
انہوں نے ۲۰۲۱ میں ’ویمن اینڈ انٹرپرینرشپ‘ پر منعقد انٹرنیشنل وزیٹر لیڈرشپ پروگرام (آئی وی ایل پی ) میں حصہ لیا ۔ آئی وی ایل پی امریکی محکمۂ خارجہ کا اعلیٰ پیشہ ورانہ تبادلہ پروگرام ہے۔
سوروچی نے اپریل ۲۰۲۳ ءمیں بھی ’انٹرپرینرشپ اینڈ اسمال بزنس ڈیولپمنٹ‘ پر ایک اور آئی وی ایل پی میں حصہ لیا ، جہاں گروپ نے کاروباری تخلیق اور ترقی کو فروغ دینے میں امریکہ کے چھوٹے کاروباروں اور سرکاری ۔غیر سرکاری، عوامی ۔نجی شراکت داری، یونیورسٹیوں، کارپوریشنوں اور زمینی سطح کی تنظیموں کے کردار کے بارے میں جانا تھا۔ وہ کہتی ہیں ’’پروگرام نے شرکت کرنے والے کاروباری پیشہ ور افراد کے درمیان رابطہ سازی اور تعاون کا راستہ ہموار کیا ، خیالات کے تبادلے، شراکت داری اور ممکنہ کاروباری مواقع کے لیے بھی راہ ہموار کی ۔‘‘
پیش ہیں اسپَین میگزین کو دیے گئے ایک انٹرویو کے اقتباسات۔
آپ نے اپنے ادارہ ’کیرسمیٹک کریونز‘ کی شروعات کیسے کی اور اس شعبے میں آپ کی تربیت کیو ں کر ہوئی ؟
دستکاری کے شوقین کے طور پر مجھے ہمیشہ اس میں دلچسپی رہی ہے اور دستکاروں سے ملاقات کے لیے میں نے ملک بھر کا سفر کیا ہے۔ میں نے ۲۰۱۴ء میں اتر پردیش کے فیروز آباد میں ایک دستکار سے ملاقات کی جو شیشے کی مصنوعات بناتا تھا۔ اس کے ہاتھ جلنے کے نشانات سے بھرے ہوئے تھے۔ پوچھنے پر معلوم ہوا کہ شیشے کی مصنوعات بنانے کے لیے بلاسٹ فرنیس (شیشے کا سامان بنانے کے لیے استعمال ہونے والی دھماکے کی بھٹی) کے اندر گھنٹوں بیٹھ کر وہ اپنی تخلیقات سے محض ۱۰ سے ۲۰ روپے کما لیتا تھا۔ چھ افراد پر مشتمل اس کے خاندان کا پیٹ پالنے کے لیے یہ معمولی کمائی کافی نہیں تھی۔ اس لیے اس نے اپنے خاندان کے گزر بسر کے لیے دوسرے چھوٹے موٹے کام کرنا شروع کیے ۔ میں نے اس کی مدد کرنے کا فیصلہ کیا۔
میں نے اس کی شیشے کی مصنوعات اس قیمت پر خریدیں جس کی اسے توقع تھی اور اپنے دوستوں اور افرادِ خانہ کو بیچ دیں۔ میں نے صنعت کے بارے میں مزید پڑھا اور ایک سال تک اس کی مدد کرنے کے طریقے تلاش کیے۔ مذکورہ دستکار اب ایک چھوٹا سا یونٹ چلاتا ہے اور اس میں اس کے طبقہ کے ۲۵ دیگر ارکان برسرِ روزگار ہیں۔ یہی وقت تھا کہ میں نے اپنی ادارے کو رجسٹر کیا اور اپنا کاروباری سفر شروع کیا۔
’کیرسمیٹک کریونز‘ کی اہم سرگرمیاں کیا ہیں؟
ہم دستکاروں کو مالیاتی و ڈیجیٹل خواندگی اور کاروباری پیشہ وری کی بنیادی چیزوں کی تربیت فراہم کرتے ہیں۔ ہم ان کی پائیدار یونٹیں قائم کرنے اور چلانے میں مدد کرتے ہیں اور انہیں اپنی مصنوعات فروخت کرنے کے لیے ایک آن لائن پلیٹ فارم فراہم کرتے ہیں۔ تمام مصنوعات کے ساتھ دستکاروں کی کہانی شامل ہوتی ہے اس لیے خریداروں کو ان کی خریداری کے پس پشت موجود شخص یا لوگوں کے بارے میں پتہ چل جاتا ہے۔
گاہکوں کی ان مصنوعات کے بارے میں کیا رائے ہے؟
گاہکوں کا فیڈبیک شاندار ہے۔ ہم ہر ماہ تقریباً ۳۰ سے ۴۰ مصنوعات فروخت کرتے ہیں اور تہوار کے موسم میں اس سے بھی زیادہ۔ ہمارا بنیادی مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ دستکار اپنے شہری ہم منصبوں کے ساتھ مقابلہ کرنے کے اہل ہوں۔
’شی فار ہر‘ دیہی خواتین کے لیے کیسے روزگار پیدا کر رہا ہے اور یہ اہم کیوں ہے؟
’شی فار ہر‘ خواتین دستکاروں اور گھر سے کام کرنے والی خواتین کی مدد کرنے اور ان کی کاروباری اور فیصلہ سازی کی مہارتوں کو بڑھانے کا ایک شاندار پروگرام ہے۔ ہم دیہی علاقوں میں ذریعہ معاش پیدا کرنے کے لیے کام کرتے ہیں اور اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ خواتین کی معقول آمدنی ہو اور وہ اپنے حالات کو بدلنے کے لیے آواز اٹھائیں۔
یہ پروگرام ہنر کو پائیدار کاروباری ماڈل اور اختراع پر توجہ مرکوز کرنے والی ورکشاپوں میں بدلنے کے لیے ٹولز بھی فراہم کرتا ہے۔ ہم دستکاروں، گھریلو کاروبار کرنے والے کاروباری پیشہ ور، زرعی صنعت کاروں، تعلیم کے شعبے میں کاروباری افراد اور مصنوعات کی پیداوار کے شعبے میں کام کرنے والی خواتین کے ساتھ خصوصی سیشن منعقد کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ وہ اپنی مصنوعات کے گاہکوں کی تعداد بڑھانے کے لیے ایک بین الاقوامی ای کامرس ویب سائٹ تک رسائی حاصل کریں گے۔
کیا آپ ہمیں اپنے حالیہ آئی وی ایل پی کے تجربات کے بارے میں بتا سکتی ہیں؟
علم اور عملی مہارتیں فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ہم خیال افراد کے نیٹ ورک کے ساتھ یہ پروگرام میری توقعات سے بہتر تھا ۔ یہ نیٹ ورک بلاشبہ میرے کاروباری سفر کو ایک نئی جلا بخشے گا۔
ہم نے واشنگٹن ڈی سی سے شروعات کی جہاں ہم نے دیکھا کہ کس طرح اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم وینچر کیپیٹل اور مینٹرشپ سپورٹ پر مرکوز ہے۔ ہم نے سیکھا کہ کس طرح اسمال بزنس ایڈمنسٹریشن کاروباری پیشہ وری کے لیے ایک سپورٹ سسٹم کو فروغ دے رہا ہے، جسے میں شدت سے محسوس کرتی ہوں کہ دوسرے ممالک کو اس کا اتباع کرنا چاہیے۔
ہم مشی گن کے ایک چھوٹے سے شہر کالامازو گئے جہاں چھوٹے کاروباروں کی حمایت اور کمیونٹی کی شمولیت کو فروغ دینے پر بہت زور دیا گیا ہے۔ میں نے وہ منفرد طریقہ دیکھا جس میں وہ کمیونٹی پر مبنی اقدامات اور نئے اسٹارٹ اپس کی حمایت کے ذریعہ ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں۔ یوٹاہ میں یہ پروگرام کاروباری اور سرمایہ کاری کے ماحولیاتی نظام کی افہام وتفہیم پر مرکوز تھا اور یہ کہ کس طرح یونیورسٹیاں کاروباری ماحولیاتی نظام کے ساتھ قریبی اشتراک سے کام کرتی ہیں۔
ہمارا تبادلہ پروگرام سان فرانسسکو میں اختتام پذیر ہوا۔ ہم نےسلی کون ویلی کا دورہ کیا اور بہت سے اسٹارٹ اپس کے ساتھ بات چیت کی۔ ہمارے مقررین تجربہ کار ماہرین تھے جو عملی تجربے اور صنعت سے متعلق مخصوص علم کی دولت لے کر آئے تھے ، جس سے سیشنوں کو پُرکشش، متحرک اور انتہائی اثر انگیز بنانے میں مدد ملی۔ مختصر طور پر کہوں تو آئی وی ایل پی سے متعلق میرا تجربہ تبدیلی لانے والا، بااختیار بنانے والا اور انتہائی کارآمد تھا۔
بشکریہ سہ ماہی اسپَین میگزین، شعبہ عوامی سفارت کاری، پریس آفس، امریکی سفارت خانہ ، نئی دہلی
طالبان نے کئی سخت قوانین نافذ کیے ہیں اور سو سے زائد ایسے احکام منظور…
اداکارہ نینتارہ نے سوشل میڈیا پر لکھے گئے خط میں انکشاف کیا ہے کہ اداکار…
بہوجن وکاس اگھاڑی کے ایم ایل اے کشتیج ٹھاکر نے ونود تاوڑے پر لوگوں میں…
نارائن رانے کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے، جب مہاراشٹر حکومت الیکشن کے…
تفتیش کے دوران گل نے یہ بھی انکشاف کیا کہ اس نے بابا صدیقی کے…
وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے غیر ملکی دوروں کا استعمال احتیاط سے منتخب تحائف…