لبنان میں حزب اللہ کے ساتھ سیزفائرمعاہدہ کے لئے اسرائیل تیارہوگیا ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نیتن یاہونے منگل کی دیر رات جنگ بندی معاہدے کا اعلان کیا۔ اسرائیل-لبنان میں جنگ بندی کے لئے امریکہ کے تجویزکردہ منصوبے سے باضابطہ طورپراتفاق ہوا۔ اس بات کا اعلان اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہوکے دفترسے کیا گیا۔ بیان میں کہا گیا ہے: “فوجی سیاسی کونسل (کابینہ) نےمنگل کی شام لبنان کے ساتھ جنگ بندی کی امریکی تجویزکی منظوری دی ہے۔ لیکن دو سینیر لبنانی عہدیداروں نے رائٹرزکو بتایا کہ امریکہ نے لبنانی حکومت کو مطلع کیا ہے کہ اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ بدھ صبح کوگرینچ کے معیاری وقت کے مطابق 4 بجےسے نافذ ہوجائے گا۔ وہیں دوسری جانب اسرائیل کی عوام مسلسل غزہ میں جنگ بندی معاہدے کا مطالبہ کررہی ہے، جس میں حماس کے قبضے میں یرغمال بنائے گئے ان کے اپنوں کی رہائی ممکن ہوسکے، لیکن نیتن یاہونے حماس سربراہ اسمٰعیل ہانیہ اوریحییٰ شنوارکی ہلاکت کے باوجود سیزفائر معاہدے سے انکارکردیا۔
یہ جنگ بندی معاہدہ مڈل ایسٹ میں امن کے لئے کئے گئے اعلان کے بعد شروع کیا گیا ہے۔ حالانکہ اس معاہدے سے غزہ میں اسرائیل کی جنگ جاری رہے گی۔ کیونکہ اسرائیل-حماس کے درمیان جنگ بندی کے آثارنہیں نظرآرہے ہیں۔ حزب اللہ اوراسرائیل کے درمیان کئی موضوعات پر معاہدہ ہوا ہے۔ اس جنگ بندی کی ثالثی امریکہ کے ذریعہ کی گئی، جس میں نیتن یاہوکے دفتر نے واشنگٹن کی کوششوں کی تعریف کی، لیکن اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل کو اپنی سیکورٹی کے لئے کسی بھی خطرے کا جواب دینے کا حق ہے۔
معاہدے میں درج ذیل شرائط
حزب اللہ اورلبنانی سرزمین میں دیگرتمام مسلح گروپ اسرائیل کے خلاف کوئی جارحانہ کارروائی نہیں کریں گے۔ اس کے بدلے میں اسرائیل لبنان میں زمینی، فضائی اورسمندری اہداف کے خلاف کوئی جارحانہ فوجی کارروائی نہیں کرے گا۔ اسرائیل اور لبنان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 1701 کی اہمیت کوتسلیم کرتے ہیں۔ یہ ذمہ داریاں اسرائیل یا لبنان کے اپنے دفاع کے حق کی نفی نہیں کرتی ہیں۔ سرکاری لبنانی سکیورٹی فورسزاورفوج واحد مجازمسلح ادارہ ہوگا، جسے جنوبی لبنان میں ہتھیاراٹھانے یا فورسزچلانے کی اجازت ہوگی۔ لبنان میں ہتھیاروں یا ہتھیاروں سے متعلق مواد کی فروخت، فراہمی یا پیداوارکی نگرانی لبنانی حکومت کرے گی۔ ہتھیاروں اورگولہ بارود سے متعلق مواد کی تیاری میں شامل تمام غیرمجاز سہولیات کو ختم کر دیا جائے گا۔ تمام فوجی انفراسٹرکچراورسائٹس کوختم کردیا جائے گا اور تمام غیرمجازہتھیارجو ان وعدوں کی تعمیل نہیں کرتے ہیں، ضبط کرلئے جائیں گے۔ اسرائیل اور لبنان دونوں کی منظوری سے ایک کمیٹی قائم کی جائے گی، جو ان وعدوں پرعمل درآمد کو یقینی بنانے میں نگرانی اور مدد کرے گی۔
اسرائیلی فوج 60 دنوں میں ہٹے گی پیچھے
اسرائیل اورلبنان ان وعدوں کی کسی بھی ممکنہ خلاف ورزی کی رپورٹ کمیٹی اورلبنان میں اقوام متحدہ کی عبوری افواج ’یونیفل‘ کوپیش کریں گے۔ لبنان تمام سرحدوں، کراسنگ پوائنٹس اورجنوبی علاقے کی مخصوص لائن کے ساتھ سرکاری سیکورٹی فورسزاورفوجی دستوں کوتعینات کرے گا جیسا کہ تعیناتی کے منصوبے میں بیان کیا گیا ہے۔ اسرائیل بتدریج بلیولائن کے جنوب سے 60 دنوں کے عرصے میں پیچھے ہٹ جائے گا۔ امریکہ تسلیم شدہ زمینی سرحدوں تک پہنچنے کے لیے اسرائیل اورلبنان کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کوفروغ دے گا۔
نئی دہلی: نتیش کمار ریڈی نے 105 رنز کی شاندار ناقابل شکست اننگز کھیل کر…
بین الاقوامی تنظیموں کے تازہ ترین اندازوں کے مطابق، سوڈان اپریل 2023 کے وسط سے…
پولیس سپرنٹنڈنٹ سومن برما کے مطابق یہ واقعہ خاندانی تنازعہ کی وجہ سے پیش آیا…
ان دنوں مغربی ڈسٹربنس کی وجہ سے شمالی ہندوستان میں موسلادھار بارش ہو رہی ہے،…
ایگزیکٹو آفیسر کے مطابق کھدائی کی جگہ کے آس پاس کے مکانات کے حصے بھی…
دہلی میں اسمبلی انتخابات کے پیش نظر ’مہیلا سمان یوجنا‘اور ’سنجیونی یوجنا‘کو لے کر سیاست…