بین الاقوامی

Tribal clashes in Pakistan: پاکستان میں سنی اور شیعہ قبائلی تنازعات میں 46 افراد ہلاک، 80 سے زائدزخمی

اسلام آباد: فصل کی بوائی پر دو خاندانوں کے درمیان معمولی جھگڑا پاکستان میں ایک بڑے فرقہ وارانہ قبائلی تنازعہ میں بدل گیا ہے۔ افغانستان کی سرحد سے متصل صوبہ خیبرپختونخوا (کے پی) کے قبائلی ضلع کرم میں آٹھ دنوں کے دوران کم از کم 46 افراد ہلاک اور 80 سے زائد زخمی ہوگئے۔ضلع کرم صوبہ کے پی کے حساس ترین علاقوں میں سے ایک رہا ہے۔ یہ نہ صرف دہشت گردی سے متاثر ہوا ہے بلکہ زمینی تنازعات پر پرتشدد تنازعات کی بھی ایک طویل تاریخ ہے۔کرم کے ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود نے کہا، ’’ضلعی انتظامیہ، پولیس، فوج اور مقامی عمائدین دونوں فریقوں کو اس بات پر قائل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ لڑائی روکنا سب کے مفاد میں ہو گا۔‘‘

بدھ کے روز امن معاہدہ طے پا گیا تھا لیکن اس کے باوجود ضلع کرم کی اپر، لوئر اور وسطی تحصیلوں میں مسلح جھڑپیں جاری ہیں۔ علاقے کے مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ دونوں طرف سے ہلاکتوں کی تعداد یقیناً بہت زیادہ ہوگی۔

ایک مقامی شخص نے کہا، ’’مرنے والوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے جو بتائی جا رہی ہے۔ کم از کم 80 لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ ہمیں ابھی تک یقین نہیں ہے کہ یہ لڑائی کب تک جاری رہے گی، کیونکہ دونوں فریق نہ صرف زمینی تنازعات میں مصروف ہیں بلکہ ان کی ایک دوسرے سے نفرقہ وارانہ بنیادوں پربھی گہری دشمنی ہے، ایک طرف سنی اور دوسرا شیعہ ہے۔

تصادم کی شدت اتنی زیادہ ہے کہ پاراچنار پشاور مین روڈ اور پاک افغان خرلاچی بارڈر کو بند کر دیا گیا ہے۔ علاقے سے ملنے والی اطلاعات میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ سڑکیں بند ہونے کی وجہ سے خوراک، ایندھن اور ادویات کی قلت ہے۔ علاقے کے تمام تعلیمی ادارے بھی گزشتہ چھ روز سے بند ہیں۔

علاقے کے مقامی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ بالی خیل، کھڑکلے، بگکی، گاؤں پاڑا، کنج علی زئی، مکبل اور پیواڑ تری مینگل سمیت دیگر علاقوں میں اب بھی شدید لڑائی جاری ہے۔

ایک اور مقامی نے کہا، ’’یہ خاندان کئی دہائیوں سے ایک دوسرے سے لڑ رہے ہیں۔ دونوں کے پاس فوجی درجے کے ہتھیار ہیں۔ یہاں پر شدید فرقہ وارانہ تقسیم ہے اور ہم نے ماضی میں دیکھا ہے کہ تنازعات کا حل قبائلی جرگوں (کونسل) کے ذریعےبھی تنازعہ کو ختم کرنے بری طرح ناکام رہے ہیں۔‘‘

اہل علاقہ کا کہنا ہے کہ پاراچنار شہر کی جانب بھی میزائل داغے جا رہے ہیں جس کی وجہ سے پوری آبادی خطرے میں ہے۔ضلع کرم میں سنی اور شیعہ قبائلی جنگ کوئی نئی بات نہیں ہے، کیونکہ پاراچنار طویل عرصے سے فرقہ وارانہ تنازعات کا مرکز رہا ہے، جس کے نتیجے میں دونوں اطراف کو کافی نقصان ہوا ہے۔

بھارت ایکسپریس۔

Md Hammad

Recent Posts

Ujjain wall Collapse: اجین میں مہاکال مندر کے باہر حادثہ، دیوار گرنے سے دو لوگوں کی ہوئی موت

اجین کے مہاکالیشور مندر میں گیٹ نمبر 4 کے سامنے ایک بہت پرانی دیوار تھی…

3 mins ago

اویسی کی پارٹی اے آئی ایم آئی ایم اور امتیاز جلیل کی حمایت میں کیوں آئے کلیم الحفیظ؟

ماہرتعلیم اور معروف دانشور کلیم الحفیظ نے آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم…

2 hours ago

Waqf Amendment Bill 2024: وقف ترمیمی بل کی حمایت کرنے والے منافق ہیں، ایڈوکیٹ شاہد علی نے کہا- یہ پورا آرایس ایس کا کھیل

سپریم کورٹ کے سینئر وکیل شاہد علی ایڈوکیٹ نے مسلم راشٹریہ منچ اور آرایس ایس…

2 hours ago

Land For Job Scam: ای ڈی نے لینڈ فار جاب کیس میں چارج شیٹ داخل کی، لالو یادو کو اہم سازشی قرار دیا

ای ڈی کی تحقیقات سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ لالو پرساد یادو نوکری…

3 hours ago

Indonesia Gold Mine Incident: انڈونیشیا میںسونے کی کان منہدم ہونے سے 15 افراد ہلاک، 25 لاپتہ، سرچ آپریشن جاری

جولائی  کے مہینےمیں،گورونٹالو کے مشرقی صوبے میں سونے کی ایک غیر لائسنس یافتہ کان میں…

3 hours ago