Biggest Train Accident In India: جب سے ملک میں ٹرینوں کی آمدورفت شروع ہوئی ہے، چھوٹے بڑے حادثات رونما ہو رہے ہیں۔ ان میں سے بعض حادثات اتنے بڑے ہوئے ہیں کہ لوگ انہیں دہائیوں بعد بھی یاد کرتے ہیں۔ ایسا ہی ایک واقعہ جنوبی بھارت کے شہر تامل ناڈو میں پیش آیا ۔جس میں مسافروں اور ریلوے ملازمین سمیت پوری ٹرین سمندر میں ڈوب گئی۔ حادثے کے وقت ٹرین میں تقریباً 200 مسافر اور 5 ریلوے اہلکار موجود تھے۔ ہم بات کر رہے ہیں اس دردناک ٹرین حادثے کی جو 22 دسمبر 1964 کی رات پنبن ریلوے پل پر پیش آیا۔
جب پوری ٹرین سمندر میں ڈوب گی
ہم 22 دسمبر 1964 کی بات کر رہے ہیں۔ دراصل حادثے کی رات موسم بہت خراب تھا۔ تیز ہواؤں کے ساتھ تیز بارش ہو رہی تھی۔ چاروں طرف مکمل اندھیرا تھا۔ طوفانی طوفان سے تقریباً ایک گھنٹہ پہلے ہی دھنوشکوڈی ریلوے اسٹیشن کے اسٹیشن ماسٹر آر سندرراج اسٹیشن بند کر کے گھر چلے گئے تھے ۔ اس دوران انہیں یہ بھی معلوم نہیں تھا کہ جس دفتر (یعنی اسٹیشن )پر وہ تالا لگا رہے ہیں وہ کبھی کھل نہیں سکے گا۔ دراصل اسی لمحے ٹرین نمبر 653 ایک ہولناک حادثے کی طرف بڑھ رہی تھی۔
یہ وہ وقت تھا جب ٹرین نمبر 653 ایک خوفناک حادثے کی طرف بڑھ رہی تھی
یہ وہ وقت تھا جب ٹرین نمبر 653 ایک خوفناک حادثے کی طرف بڑھ رہی تھی۔ سمندری طوفان نے خوفناک طوفان کی شکل اختیار کر لی تھی۔ ہر رات کی طرح اس رات بھی ٹرین نمبر 653 اسٹیشن کی طرف چلی جارہی تھی، رات 11 بج کر 55 منٹ پر جب لوکو پائلٹ کو سگنل نہیں ملا تو اس نے کچھ فاصلے پر ٹرین روک دی۔ دراصل موسم کی وجہ سے تمام سگنلز خراب ہو گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں:مختارانصاری کے فاتحہ میں شامل ہونے کے لئے بیٹے عباس انصاری کی سپریم کورٹ میں عرضی، کپل سبل رکھیں گے دلیل
لوکو پائلٹ کافی دیر تک سگنل کا انتظار کرتا رہا۔ سگنل نہ ملنے پر لوکو پائلٹ نے خطرہ مول لیتے ہوئے مسافروں کو ان کی منزل تک پہنچانے کا دلیرانہ فیصلہ کیا۔ اس نے شدید طوفان کے درمیان ٹرین کو آگے بڑھایا۔ چکرورتی طوفان اور موسلا دھار بارش کے درمیان ٹرین نمبر 653 سمندر کے اوپر سے پامبن پل سے گزر رہی تھی۔ طوفان کی وجہ سے لوکو پائلٹ نے ٹرین کی رفتار بہت کم رکھی تھی۔ پھر لہریں اتنی زور دار ہوئیں کہ ٹرین کو کنٹرول کرنا ناممکن ہو گیا۔ آخری ڈبہ سمندر میں گر گیا۔ کچھ ہی دیر میں ٹرین کے تمام 6 ڈبے سمندر میں گر گئے۔
یہ بھی پڑھیں:گلی یا مین روڈ پر اونچے اسپیڈ بریکربنے ہیں تو شکایت کرسکتے ہیں،جانئے اسپیڈ بریکر سے متعلق قوانین
ٹرین سمندر میں گرنے سے بیشتر مسافر بھی ڈوب گئے۔ کچھ مسافروں نے بچنے کی پوری کوشش کی لیکن تیز لہریں انہیں بہا لے گئیں۔ حادثے میں ٹرین میں سوار تقریباً 200 مسافر اور 5 ریلوے ملازمین سمندر میں بہہ گئے۔ طوفان تھمنے پر مسافروں کی لاشوں کو تلاش کرنے کی بہت کوششیں کی گئیں ۔لیکن کامیابی نہیں ملی۔ آج پرانا دھنوشکوڈی ریلوے اسٹیشن ویران کھنڈرات میں تبدیل ہو چکا ہے۔ یہ ہندوستانی ریلوے کی تاریخ کا سب سے دردناک حادثہ مانا جاتاہے۔
بھارت ایکسپریس
سردی کی لہر کی وجہ سے دہلی پر دھند کی ایک تہہ چھائی ہوئی ہے۔…
ڈلیوال کا معائنہ کرنے والے ایک ڈاکٹر نے صحافیوں کو بتایاکہ ان کے ہاتھ پاؤں…
سنبھل میں یو پی پی سی ایل کے سب ڈویژنل افسر سنتوش ترپاٹھی نے کہاکہ…
حادثے کے فوری بعد پولیس نے ڈمپر ڈرائیور کو گرفتار کر لیاہے۔ پولیس کے مطابق…
یہ انکاؤنٹر پیلی بھیت کے پورن پور تھانہ علاقے میں ہواہے۔پولیس کو اطلاع ملنے کے…
اللو ارجن کے والد نے کہا کہ فی الحال ہمارے لیے کسی بھی چیز پر…