کرکٹ کا سب سے بڑا مقابلہ یعنی ورلڈ کپ چار سال میں ایک بار ہوتا ہے۔ آخری ورلڈ کپ 2019 میں کھیلا گیا تھا جو انگلینڈ نے جیتا تھا۔ اب 2023 کا ورلڈ کپ 5 اکتوبر سے بھارت میں کھیلا جائے گا۔ کرکٹ کے اس عظیم معرکے کے لیے تمام ٹیمیں تیاریاں کر رہی ہیں۔ اسی بیچ انگلینڈ کی انتظامیہ ورلڈ کپ کے لیے اسٹار آل راؤنڈر بین اسٹوکس کو واپس لانے میں مصروف ہے۔ انگلینڈ کے کوچ میتھیو موٹ کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ بین اسٹوکس ورلڈ کپ ٹیم کا حصہ بنیں تاہم دیکھنا ہوگا کہ وہ کیا فیصلہ کرتے ہیں۔ بین اسٹوکس نے ابھی تک واضح نہیں کیا کہ وہ کیا کرنے جا رہے ہیں؟ وہ ورلڈ کپ کھیلیں گے یا نہیں، انہوں نے ابھی تک اپنی طرف سے یہ واضح نہیں کیا ہے۔ لیکن ہم امید کرتے ہیں کہ وہ یقینی طور پر ورلڈ کپ ٹیم کا حصہ ہوں گے۔ اگر بین اسٹوکس ورلڈ کپ ٹیم کا حصہ بنتے ہیں تو خاص طور پر اس کھلاڑی کی باؤلنگ ہمارے لیے بونس کی طرح ہوگی۔
اسٹوکس نے 2019 کے ورلڈ کپ کو ہلا کر رکھ دیاتھا
بین اسٹوکس نے انگلینڈ کو 2019 ون ڈے ورلڈ کپ جیتنے میں اہم کردار ادا کیاتھا۔ اسٹوکس نے 66.43 کی اوسط سے بلے سے 465 رنز بنائے۔ اس کے علاوہ بولنگ میں بھی سات وکٹیں حاصل کی تھی۔ 2023 ون ڈے ورلڈ کپ بھارت میں منعقد ہونا ہے۔ ایسے میں سٹوکس گیند اور بلے دونوں سے خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔ انگلینڈ کی انتظامیہ بھی یہ اچھی طرح جانتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ انتظامیہ اسٹوکس کی واپسی میں مصروف ہے۔ تاہم حتمی فیصلہ سٹوکس کو ہی کرنا ہے۔
بین اسٹوکس انگلینڈ کی ٹیم کے لیے کیوں اہم ہیں؟
انگلینڈ کے کوچ میتھیو موٹ کا کہنا ہے کہ بین اسٹوکس بیٹنگ اور فیلڈنگ میں تو بہترین ہیں لیکن بولنگ کی بھی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اس لیے ہم چاہتے ہیں کہ وہ 2023 کے ون ڈے ورلڈ کپ میں انگلینڈ کے لیے کھیلے۔ ہم پوری ایشز سیریز میں بین اسٹوکس کو دیکھتے رہے، انہوں نے زبردست کھیل کا مظاہرہ کیا ہے۔ یہ کام وہ پچھلے کئی سالوں سے مسلسل کر رہے ہیں۔ بین اسٹوکس جیسے کھلاڑی ون ڈے فارمیٹ میں ایکس فیکٹر کی طرح ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔
شیام بینیگل کا اس دنیا سے رخصت ہونا پوری انڈسٹری کے لیے بہت بڑا نقصان…
محکمہ موسمیات کے مطابق آئندہ چند روز میں پارہ مزید گرے گا۔ اس کے پیش…
شام کے معزول صدربشارالاسد کو ماسکو میں پناہ تومل گئی ہے، لیکن وہ سنگین پابندیوں…
بھارت اور آسٹریلیا کے درمیان چوتھا ٹیسٹ میچ 26 دسمبر سے 30 دسمبر تک کھیلا…
مرکزی وزیر پرہلاد جوشی نے کانگریس پارٹی پر سخت حملہ کرتے ہوئے اسے ”جعلی کانگریس“…
ریٹائرڈ جسٹس ارون کمار مشرا کی مدت کار گزشتہ یکم جون کو مکمل ہوگئی تھی،…