مولانا محمد جمیل مدنی کی رحلت
بدر الحسن القاسمی
حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا صاحب کے خدمت گزاروں اورخصوصی تربیت یافتوں میں مولانا محمد جمیل مدنی بھی تھے جو تقریبا چالیس پینتالیس سال سے مدینہ منورہ میں اس عزم کے ساتھ مقیم تھے کہ آخری سانس تک مدینہ منورہ میں ہی رہنا ہے ا ور اپنے مخدوم کے ساتھ جنة البقيع ميں ہی پیوند خاک ہونا ہے اللہ تعالی نے انکی یہ تمنا پوری کردی اور گزشتہ اتوار ٢شعبان ١٤٤٦ھ مطابق ٢ فروري ٢٠٢٥ء کو اس دنیا سے رخصت ہوگئے اور جنةالبقیع میں تدفین عمل میں آگئی ان کا وطن ضلع پورنیہ بہار تھا۔
مولانا محمد جمیل نے ابتدائی تعلیم جامعہ رحمانی مونگیر میں حاصل کی تھی اور دورہ حدیث سے انکی فراغت مظاھر علوم سہارنپور سے ہوئی وہ کم آمیز اور اچھےعالم تھے علم حدیث سے خاص مناسبت تھی۔ شیخ کی مرتب کردہ شرح بخاری لامع الدراری کی عربی میں تلخیص کا کام انہوں نے ہی انجام دیاہے جو “الکنز المتواری من معدن لامع الدراری فی شرح صحیح الامام البخاری” کے نام سے مولانا عبد الحفیظ مکی صاحب مرحوم نے شائع کی ہے۔
اخیر کے چند اجزاء کے علاوہ کتاب کا بڑا حصہ مولانا محمد جمیل صاحب کاہی مرتب کردہ ہے۔ کتاب کا نام البتہ مولانا عاشق الہی صاح بلند شہری مرحوم کا تجویز کردہ ہے۔مولانا محمد جمیل صاحب حضرت شیخ الحدیث صاحب کے املاکرائے ہوئے خطوط اور انکے جوابات لکھنے والوں میں بھی شامل تھے۔بعض ائمہ حرم نے بھی مولا نا محمد جمیل صاحب سے روایت حدیث کی اجازت لی اور بعض کتابوں کے کچھ ابواب ان سے پڑھے بھی ہیں۔
مولانا جمیل صاحب کثیر العیال تھے لیکن اپنے گھر کو حفظ وتلاوت قرآن کا ایسا مرکز بنا رکھا تھا کہ سبھی بچے اور بچیاں قرآن کریم کے حافظہ ہوئے رمضان المبارک میں حرم کی تراویح کے علاوہ گھر میں عورتوں اور بچوں کی تراویح کا سلسلہ پوری رات جاری رہتا تھا۔
خود اپنے بعض چھوٹے بچوں کے ساتھ ہمیشہ ریاض الجنة میں ہی ہمیشہ ترا ویح پڑھنے کا خاص اہتمام کرتے تھے اسکے لئے افطار کے بعد سے ہی ڈیرا ڈال کر بیٹھے رہتے تھے بعض سالوں میں ہمیں بھی ساتھ رکھنے کی انہوں نے کوشش کی لیکن سخت ازدحام میں مسلسل اتنی لمبی نشست آسان نہیں ہوتی اسلئے کبھی ہم ساتھ رہے کبھی نہیں رہے۔مدینہ طیبہ کے معالم واثار کی مصور ودلکش ڈکشنری جو چھ جلدوں پر مشتمل ہے اسکی ترتیب وتدوین میں مولانا محمد جمیل صاحب شریک رہے ہیں اورکتاب میں درج احادیث وآثارکی تخریج وتوثیق میں بھی مولانا جمیل برابر کے شریک رہے ہیں اور انکے شریک کار عبد الوھاب العباسی نے اس کا بھر پور اعتراف بھی کیا ہے اور انکو اپنا معاون شمار کیا ہے چنانچہ کتاب کے سرورق پر دونوں کے نام لکھے گئے ہیں المعجم کی پہلی جلد میں آبار مدینہ منورہ مسجد نبوی کے منبر ومحراب اور روضہ سے متصل ستونوں کاتعارف ہے
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے خطوط اور آپ کی تلواروں توپ کاپی میں محفوظ دیگر آثا ر کا نہایت ہی ایمان افروز تذکرہ ہے۔جیساکہ پہلے ذکر کیا گیا مولانا جمیل مظاہری گزشتہ چالیس پینتالیس سال سے مالی وسائل کی کمی کے باوجود مدینہ منورہ میں ایک بڑے کنبہ کے ساتھ وہاں سے نہ نکلنے کے عزم کے ساتھ مقیم تھے۔انکے تمام بچے اور بچیاں حافظ قرآن ہیں متعدد لڑکوں نے جامعہ اسلامیہ سے فراغت بھی حاصل کرلی ہے۔
مولانا اپنی وضع قطع اور مزاج وانداز کے منفرد آدمی تھے مظاھر کی روایات کے مکمل پابند مظاھر کے اساتذہ ہوں یا دوسرے علماء انکی اقامت گاہ پر کھانے کا ٹیفن پہنچانا انکے معمولات میں سے تھا۔ کفایت شعار ی تو انکے حالات کا تقاضا تھی گوشت اسبزیاں اور کھجور وغیرہ جملہ مارکٹ سے لانا اورمہمانوں کی خاطر داری کیلئے انکو استعمال کرنا اور نہایت سادگی کے ساتھ خود رہنا اور بچوں کو رکھنا انکی مجبوری ہی نہیں ان کا مزاج بن گیا تھا۔
اللہ تعالی انکو غریق رحمت کرے انکی رہائش گاہ کی حاضری ہمیں اسلئے بھی عزیز تھی انکے پاس کتابوں اور خاص طور پر علمائے ہند کی تصنیفات کا اچھا ذخیرہ تھا۔ ان کے انتقال کی خبر کا مجھ پر وہی اثر ہوا جو اپنے کسی قریبی عزیزکےرخصت ہوجانے پر ہوتا ہے۔اب مسجد نبوی میں انکو نہ پاکر عجیب احساس ہو گا اور مدتوں نگاہیں انکو ڈھونڈتی رہینگی۔ انک و اپنے چھوٹے بچوں مکی اور مدنی کے ساتھ آتے جاتے اور ساتھ گھر چلنے کیلئے اصرار کرنے کا منظر کبھی فراموش نہ ہو سکے گا
مولانا محمد جمیل مدنی صاحب کی ذات انکے مزاج وانداز بچوں کی تربیت کاطریقہ اور شب و روز کے معمولات اور انکے پاس محفوظ بزرگوں کے بعض نادر خطوط وغیرہ کے ذکر کا اب شاید موقع بھی نہ آئے گا۔ اللہ تعالی نے جنة البقيع میں دفن ہونے کی انکی تمنا تو پوری کردی ہے اب اپنے مشائخ کے ساتھ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے جوار میں تاقیامت رہنے کی تمام برکتوں اور سعادتوں سے انکو بہرہ ور کرے اور فردوس بریں میں انبیاء صدیقین اور شہداء صالحین کے ساتھ اعلی مقام عطا فرمائے۔ آمین
مہاراشٹر حکومت کے ذریعہ 2020 میں شروع کی گئی شیو بھوجن تھالی یوجنا کا مقصد…
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، گوتم بدھ نگر پولیس کی حمایت یافتہ فیملی ڈسپیوٹ…
اترپردیش کے گورکھپورجیل میں 17 سال سے عمرقید کی سزا کاٹ رہے محمد مصروف کوبدھ…
ایس جئے شنکر نے مزید کہا کہ ارکان پارلیمنٹ جان لیں کہ یہ کوئی نئی…
اپوزیشن نے ا مریکہ میں غیر قانونی طور پر مقیم ہندوستانیوں کی ملک بدر کئے…
قریب11 بلین میل سے زیادہ دور ہونے کے باوجود، وائجر 2 زمین کے ساتھ بات…