علاقائی

JDU leader file FIR on Journalist: نتیش کمار کی افطارپارٹی میں شامل ہونے والے مسلم رہنماوں سے سوال پوچھنے پر مقامی صحافی کے خلاف ایف آئی آر درج

بہار اسمبلی انتخابات کے دن قریب آرہے ہیں اور اس بار الیکشن کا رنگ کچھ الگ ہی دیکھنے کو مل سکتا ہے چونکہ حکمراں جماعت جنتا دل یونائیٹڈ نے وقف ترمیمی بل پر مرکز کی حمایت کرکے  اپنے لئے نئی مصیبت پیدا کرلی ہے۔ بہار میں نتیش کمار اور جے ڈی یو کو مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد ووٹ کرتی رہی ہے لیکن وقف ترمیمی بل کی حمایت نے انہیں قریب قریب ناراض کردیا ہے اور اس کا اثر رمضان کے مہینے میں نتیش کمار کی افطار پارٹی کے بائیکاٹ کے ذریعے دیکھنے کو ملا۔ نتیش کمار کی افطار پارٹی کا تمام جمعیت وجماعت اور مسلم آبادی نے بائیکاٹ کیا ،البتہ جو جے ڈی یو کے مسلم لیڈران ہیں ،ان کے لئے آگے کنواں پیچھے کھائی کی صورتحال تھی۔ایسے میں انہوں نے پارٹی میں رہ کر نتیش کمار کی دعوت میں شرکت کرنے کو ترجیح دی اور پیٹ بھرکر مٹن قورمہ کھایا۔لیکن جب ان سے سوال پوچھا گیا تویہ آگ بگولہ ہوگئے اور سوال پوچھنے والے کے خلاف ہی مقدمہ درج کروا دیا۔

دراصل پورا معاملہ موتیہاری ضلع کے ڈھاکہ تھانہ علاقے کا ہے، جہاں سے بڑی تعداد میں لوگ وزیراعلیٰ نتیش کمار کی رہائش گاہ پر افطار پارٹی میں آئے تھے۔اور ان کی تصاویر جے ڈی یو ایم ایل سی  ڈاکٹر خالد انورنے اپنے فیس بک اکاونٹ پر پوسٹ کی تھی، تاہم ڈھاکہ جامع مسجد کے امام نذر المبین کے بیٹے فضل المبین، جو ڈھاکہ کے رہائشی اور مقامی یوٹیوبر بھی ہیں، نے اپنے فیس بک پوسٹ میں ایک تبصرہ کیا، جس میں انہوں نے وقف بل کا ذکر کرتے ہوئے کچھ لوگوں کی تصاویر شیئر کیں۔وہ تصویر ڈاکٹر خالد انور کے فیس بک پوسٹ سے ڈاؤن لوڈ کی گئی تھی۔ اس میں ڈھاکہ کے کسان سیل کے بلاک صدر محمداصغر سمیت کئی لوگوں کی تصویریں تھیں۔ فضل المبین نے اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر تین تصاویر پوسٹ کیں اورلکھا کہ مجھے یہ کہتے ہوئے شرم آرہی ہے کہ میں ڈھاکہ سے ہوں۔ ان لوگوں کے لیے نتیش کمار امارت شرعیہ، جمعیت علمائے ہند، جمعیت اہل حدیث اور مسلم پرسنل لا سے بالاتر ہیں۔ وقف ہمارا آئینی حق ہے اور شریعت کا معاملہ بھی۔ کیا آپ کم از کم اس کا خیال رکھ سکتے ہیں؟

فضل المبین کے اس تبصرے نے نتیش کمار کی بریانی کھانے والے کئی لوگوں کو بے چین کردیا اور نتیجے میں ان کے خلاف مقدمہ درج کروادیا ۔ جے ڈی یو کے کسان سیل کے ڈھاکہ بلاک کے صدر محمد اصغر نے ڈھاکہ تھانے میں درخواست دی اور کہا کہ “میری افطار پارٹی کی تصویر کو گالی گلوچ اور ناشائستہ زبان استعمال کرکے میری شبیہ اور ساکھ کو داغدار کرنے کی نیت سے پوسٹ کیا جا رہا ہے، مسلسل پوسٹ کر کے وہ مجھے ذہنی اور سماجی طور پر ہراساں کر رہے ہیں۔محمد اصغر کا یہ درد پولیس کو برداشت نہیں ہوا اور ڈھاکہ پولیس نے فضل المبین کے خلاف  نہ صرف مقدمہ درج کیا بلکہ  پولیس نے فضل المبین کے فیس بک پوسٹ کو بھی ڈیلیٹ کروادیا۔

ادھر فضل المبین  نے اپنے تبصرے کا دفاع کرتے ہوئے  کہا کہ کیا اب حکومت کے خلاف بولنا جرم بن گیا ہے؟ یہ واقعہ بہار میں جمہوریت کی حالت پر بھی سوال اٹھاتا ہے۔ ہم امارت شرعیہ اور دیگر مسلم تنظیموں کے احتجاج کی حمایت کر رہے ہیں اور وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف ہیں۔ اگر حکومت کے خلاف آواز اٹھانا جرم بن جائے تو یہ پورے نظام کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے۔ اس واقعے نے ریاست کی سیاست اور معاشرے میں اظہار رائے کی آزادی کے حق پر بھی سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔اس دوران انہوں نے ایم ایل سی ڈاکٹر خالد انور کو بھی نشانہ بنایا اور اس مقدمہ کیلئے ان کے دباو کی طرف بھی اشارہ کیا۔حالانکہ اس معاملے پر ایم ایل سی ڈاکٹر خالد انور نے کہا کہ میرے پاس اس معاملے کی مکمل معلومات نہیں ہے۔ میں محمد اصغر کو اچھی طرح جانتا ہوں۔ وہ ہماری پارٹی کے رہنما ہیں، لیکن یہ مقامی معاملہ ہے۔ کوئی تنازعہ ہوا یا نہیں، مقامی سطح پر ہوا ہے۔ مجھے کچھ مختصر معلومات ملی ہیں، لیکن اس کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

بھارت ایکسپریس۔

Bharat Express

Recent Posts

NIA will Investigate Pahalgam Terrorist Attack: پہلگام دہشت گردانہ حملے کی جانچ کرے گی این آئی اے، وزارت داخلہ نے دیا حکم

ہندوستانی حکومت کی وزارت داخلہ کی طرف سے احکامات جاری ہونے کے بعد باضابطہ طورپر…

23 minutes ago

Mohan Bhagwat on Pahalgam attack: پہلگام حملے پر آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت کا بیان، ’’حکمراں کا فرض ہے کہ وہ اپنی رعایا کی حفاظت کرے‘‘

راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے سربراہ موہن بھاگوت نے کتاب 'دی ہندو منیفیسٹو' کی ریلیز…

2 hours ago

Ganga Expressway: جلد ہی گنگا ایکسپریس وے دوڑیں گی گاڑیاں، اڈانی گروپ اترپردیش میں بنا رہا ہے ہندوستان کا سب سے لمبا ایکسپریس وے

کل اترپردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ ہردوئی اور شاہجہاں پور میں ’’گنگا ایکسپریس…

3 hours ago