Aligarh is world famous for its locks:اتر پردیش کے ہر شہر کی اپنی الگ پہچان ہے۔ دارالحکومت لکھنؤ اپنے ‘نوابی دور’ کے لیے مشہور رہا ہے، جبکہ کانپور کو ‘چمڑے’ کے کام کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔ وارانسی اپنے ‘گنگا گھاٹ’ اور الہ آباد اپنے ‘کمبھ میلے’ کے لیے مشہور ہے۔ مراد آباد کو پیتل کی سٹی کے نام سے جانا جاتا ہے جبکہ نوئیڈا کو پورے ملک میں ‘صنعتی مرکز’ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اسی طرح علی گڑھ اپنے ‘مضبوط تالے’ کے لیے نہ صرف ہندوستان بلکہ پوری دنیا میں مشہور ہے۔یہ تالے علی گڑھ نیپال، بنگلہ دیش، سری لنکا اور پاکستان سمیت کئی دوسرے ممالک کو برآمد کیا جاتا ہے۔
علی گڑھ کی تاریخ کیا ہے؟
قدیم زمانے میں علی گڑھ کو ‘کویل’ یا ‘کول’ کے نام سے جانا جاتا تھا۔ اس کی تاریخ 16ویں صدی میں ‘علی گڑھ قلعہ’ کے قیام سے شروع ہوتی ہے۔ اس شہر کو نجف خان نے علی گڑھ کا نام دیا تھا۔ یہ شہر ‘علی گڑھ مسلم یونیورسٹی’ کے لیے بھی مشہور ہے، جو 1875 میں ‘محمدن اینگلو اورینٹل کالج’ کے نام سے قائم ہوئی تھی، جس نے ‘علی گڑھ تحریک’ شروع کی تھی۔
علی گڑھ کا تالا توڑنا آسان نہیں ہے۔
کہا جاتا ہے کہ اگر علی گڑھ کے تالے کی چابی گم ہو جائے تو اسے توڑنا نہ صرف مشکل بلکہ ناممکن ہو جاتا ہے۔ آج بھی علی گڑھ کے تالے کی مضبوطی کی یہ مثال پورے ملک میں دی جاتی ہے۔ علی گڑھ کے تالے کا نام آتے ہی سب سے پہلے جو چیز ہمارے ذہن میں آتی ہے وہ ہے ان کی مظبوتی۔
علی گڑھ میں تالے بنانے کی تاریخ تقریباً 130 سال پرانی ہے۔ لیکن سال 1926 میں ‘جانسن اینڈ کمپنی’ نے علی گڑھ میں پہلی بار تالے بنانے کی ورکشاپ قائم کی۔ اس دوران کمپنی نے ہندوستان میں لاکھوں کاریگروں کو تالے بنانے کی تربیت بھی دی تھی۔ ‘جانسن اینڈ کمپنی’ تالے کے ساتھ ساتھ پیتل کے نمونے بھی تیار کرتی ہے۔ انگریزوں کے دور میں یہاں ہر سال تقریباً 5 لاکھ تالے بنائے جاتے تھے۔
یہ بھی پڑھیں۔
علی گڑھ کے تالے کیوں مضبوط ہیں؟
علی گڑھ میں تالا بنانے کے لیے تقریباً 90 قسم کے عمل سے گزرنا پڑتا ہے۔ اس کام میں 200 سے زائد کاریگر مختلف عمل میں تالے پر ہاتھ آزماتے ہیں۔ اس دوران، تالے کے چھوٹے حصوں کو جمع کیا جاتا ہے. یہ تالے نہ صرف لوہے کے بنائے جاتے ہیں بلکہ پیتل، تانبے اور ایلومینیم کا بھی استعمال کرتے ہیں۔ اس لیے علی گڑھ کے تالے دوسرے تالے سے زیادہ مضبوط ہیں.
آج علی گڑھ میں تقریباً 5000 تالے بنانے والی کمپنیاں ہیں۔ اس دوران 6000 سے زائد کارخانوں اور 3000 کاٹیج انڈسٹریز میں تالے بنانے کا کام کیا جاتا ہے۔ اس میں لاکھوں لوگ کام کر رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ علی گڑھ ک تالا نگری’ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
بھارت ایکسپریس۔
اس سال کے شروع میں اجیت پوار نے این سی پی لیڈر شرد پوار کو…
سنیل گواسکر نے کہا ہے کہ اگر روہت شرما آسٹریلیا کے خلاف پہلا ٹیسٹ نہیں…
اس سے قبل 22 مارچ کو الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے یوپی…
چیف جسٹس نے کہا کہ آج کے معاشی ڈھانچے (نظام)میں نجی شعبے کی اہمیت ہے۔…
ایس پی چیف نے لکھا کہیں یہ دہلی کے ہاتھ سے لگام اپنے ہاتھ میں…
ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا کہ وزیراعظم ایک بہت ہی نجی تقریب کے لیے میرے…