سیاست

Pelting Stone at Howrah: ہاوڑہ میں نماز کے  بعد پھر ہوئے پتھراؤ ، سی ایم ممتا نے کہا- ‘تشدد کے پیچھے بی جے پی، ہندو نہیں

Pelting Stones at Howrah : رام نومی ہو یا دوسرے مذاہب کے تہوار اکثر اس طرح  کےواقعات  کیوں ہوتے ہیں ۔ اس کو پولیس کی ناکامی یا شرپسندوں کی کامیابی کہیں۔  اس بار کچھ ریاستوں میں تشدد اور  پتھراؤ کے واقعات ہوئے ہیں۔ جیسے گجرات سے لے کر مہاراشٹر، مغربی بنگال  اور کرناٹک میں شرپسندوں نے جم کر توڑ پھوڑ کی ہے۔ اس دوران جمعہ کو نماز کے وقت ہاوڑہ شہر کے شب پور تھانےعلاقہ میں تشدد ہواہے۔کچھ شرپسندوں نے یہاں پھر پتھراؤ کیا ہے۔ جس کی وجہ سے علاقے میں ایک بار پھر کشیدگی پھیل گئی ہے۔ پولیس کی بھاری نفری موقع پر تعینات ہے، کمشنر بھی موقع پر موجود ہیں۔ مسجد کے علاقے میں بڑی تعداد میں پولیس فورس تعینات ہے۔ قابل ذکر بات یہ  ہے کہ اس سے پہلے رام نومی کے موقع پر یہاں ہنگامہ ہوا تھا۔ جس میں شرپسندوں نے کئی گاڑیوں کو آگ لگا دی تھی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق شب پورجلوس کے دوران اشتعال انگیز نعرے لگائے گئے۔ جس کے بعد ہی تشدد ہوا۔ پولیس نے صورتحال پر قابو پانے کے لیے علاقے میں بھاری نفری تعینات کردی۔

تشدد کے پیچھے بی جے پی ہے، ہندو نہیں

مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے اس  حادثہ   کے لئے بی جے پی پر شدید حملہ کیا ہے۔ انہوں نے   کہا کہ فسادیوں کو ملک کا دشمن سمجھتی ہیں کیونکہ انہوں نے ایک مخصوص طبقے کو نشانہ بنانے کے لیے غیر مجاز راستے کا انتخاب کیا۔ وہ (بی جے پی) فرقہ وارانہ فسادات کو منظم کرنے کے لیے ریاست کے باہر سے غنڈوں کو بلا رہے ہیں۔ ان کے جلوسوں کو کسی نے نہیں روکا لیکن انہیں تلواریں اور بلڈوزر لے کر مارچ کرنے کا حق نہیں ہے۔ ہاوڑہ میں ان کی ہمت کیسے ہوئی؟”

وزیر اعلیٰ ممتا نے کہا کہ ’’بھارتیہ جنتا پارٹی نے یہ کیا ہے، ہاوڑہ میں تشدد کے پیچھے ہندو نہیں ہیں۔ ہم ان تمام لوگوں کی مدد کریں گے جن کی املاک کو تشدد میں نقصان پہنچا ہے۔

بی جے پی نے ممتا پر جوابی حملہ کیا

قابل  ذکر بات یہ ہے کہ مغربی بنگال بی جے پی نے ممتا کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ’’تشدد کے لیے وزیر اعلیٰ اور ریاستی انتظامیہ ذمہ دار ہے۔ تاہم، بی جے پی نے ممتا بنرجی کی طرف سے لگائے گئے الزامات کی تردید کی ہے۔ مغربی بنگال بی جے پی کے صدر سکانت مجمدار کا کہنا ہے کہ انہوں نے غلط راستے کا انتخاب نہیں کیا تھا۔ ٹی ایم سی بالکل جھوٹ بول رہی ہے۔ انہیں ہاوڑہ میدان تک جانے کی اجازت دی گئی تھی۔

-بھارت ایکسپریس

Abu Danish Rehman

Recent Posts

Delhi Assembly Election 2025: اروند کیجریوال کے خلاف بی جے پی امیدوار طے؟ دہلی اسمبلی الیکشن کے لئے بی جے پی امیدواروں کی پہلی فہرست تیار!

دہلی اسمبلی الیکشن کے لئے بی جے پی نے امیدواروں کے ناموں پر غوروخوض تقریباً…

25 minutes ago

Delhi Riots 2020 Case: دہلی فسادات 2020 کے ملزم رہے دو مسلم نوجوان باعزت بری

صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی نے کامیاب پیروی پر وکلاء کی ستائش…

58 minutes ago