بھارت ایکسپریس۔
Rashtriya Swayamsevak Sangh:جنرل سیکرٹری(General Secreatary) دتاتریہ ہوسابلےنے کہا کہ مختلف عقائد اور فرقوں کے لوگ سنگھ میں شامل ہو سکتے ہیں اور وہ اپنے عقائد اور فرقوں پر چل کر تنظیم کا کام کر سکتے ہیں۔ ہوسابلے نے کہا کہ سنگھ سخت نہیں ہے بلکہ سادہ اور لچکدار ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر سنگھ کو سمجھنا ہے تو اس کے لیے دماغ کی نہیں دل کی ضرورت ہے۔
دتاتریہ ہوسابلے(Dattatreya Hosabale)نے آنے والی نسلوں کی فلاح و بہبود کے لیے ماحولیات کے تحفظ پر زور دیا۔ دتاتریہ ہوسابلے نے کہا کہ آر ایس ایس نے ملک میں جمہوریت کے قیام میں اہم رول ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہت سے لوگ جاننا چاہتے ہیں کہ سنگھ کیا ہے؟ تو میں کہتا ہوں کہ اگر سنگھ جاننا چاہتا ہے تو انہیں شاکھا میں آنا ہوگا، لیکن بہنیں کہیں گی کہ آپ انہیں شاکھا میں آنے کی اجازت نہیں دیتے۔ تو اس کے لیے سنگھ کو ان لوگوں کو دیکھ کر سیکھنا ہو گا جو شاکھا میں جاتے ہیں۔ کیونکہ شاکھا ہی یونین ہے۔
راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) دتاتریہ ہوسابلے نے کہا ہے کہ سنگھ نہ دائیں بازو (دکشن پنتھی)ہے اور نہ بائیں بازو(وامپنتھی)، بلکہ وہ قوم پرست ہے۔سرکاریواہ دتاتریہ ہوسابلے نےبدھ کے روز برلا آڈیٹوریم میں ایکتما مانودرشن انوسندھان ویکاس پرتشتھان(Ekatma Manavdarshan Anusandhan Evam Vikas Pratishthan) کے زیر اہتمام ‘راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کل، آج اور کل’ کے موضوع پر دین دیال میموریل لیکچر (Deendayal Memorial lecture) میں خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں رہنے والے تمام لوگ ہندو ہیں کیونکہ ان کے آباؤ اجداد ہندو تھے۔ ان کی عبادت کا طریقہ مختلف ہو سکتا ہے لیکن ان سب کا ڈی این اے ایک ہی ہے۔ہوسابلے نے کہا کہ ایک دن ہندوستان سب کی اجتماعی کوششوں سے ہی وشو گرو بن کر دنیا کی قیادت کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس ہندوستان کے تمام مذاہب اور فرقوں کو ایک مانتی ہے۔ ہوسابلے نے کہا کہ سنگھ نہ دائیں بازو ہے اور نہ بائیں بازو، بلکہ وہ قوم پرست ہے۔
ملک کے حساب سے کام ہونا چاہیے
راشٹرپتی بھون کا نام بدل کر مغل گارڈن کرنے پر ہوسابلے نے کہا کہ یہ صرف نام نہیں ہے، بلکہ غور و خوض کا وقت ہے۔ آزادی کیا ہے؟ کیا یہاں سے سفید فاموں کو ہٹا کر سیاہ لوگوں کو کرسی پر بٹھانا آزادی نہیں؟ آزاد کا مطلب ہے کہ اپنا سسٹم ہونا چاہیے ۔ سابق چیف جسٹس این وی رمنا کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ جب سی جے آئی نے کہا کہ عدلیہ ہندوستان کی مٹی کے مطابق نہیں ہے۔ تو اس لئے اب ایک بحث شروع ہو گئی ہے۔ جو اب چلتی رہے گی۔ ملک کے مطابق کام ہونا چاہیے۔ نام کی تبدیلی کوئی چھوٹا عمل نہیں ہے۔ یہ چلتا رہے گا۔ اب بحث کا وقت ہے۔ شروع ہو چکا ہے۔ سب کچھ ہندوستان کے لوگوں اور یہاں کی مٹی کے مطابق ہونا چاہیے۔
بھارت ایکسپریس۔
طالبان نے کئی سخت قوانین نافذ کیے ہیں اور سو سے زائد ایسے احکام منظور…
اداکارہ نینتارہ نے سوشل میڈیا پر لکھے گئے خط میں انکشاف کیا ہے کہ اداکار…
بہوجن وکاس اگھاڑی کے ایم ایل اے کشتیج ٹھاکر نے ونود تاوڑے پر لوگوں میں…
نارائن رانے کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے، جب مہاراشٹر حکومت الیکشن کے…
تفتیش کے دوران گل نے یہ بھی انکشاف کیا کہ اس نے بابا صدیقی کے…
وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے غیر ملکی دوروں کا استعمال احتیاط سے منتخب تحائف…