بھارت ایکسپریس۔
وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے بدھ (28 جون) کو یکساں سول کوڈ کے معاملے پر اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ راجستھان کے جودھ پور کے بالاسر میں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے وزیر دفاع نے اپنی تقریر کے دوران کہا کہ ’’ہم نے کہا تھا کہ یکساں سول کوڈ لاگو کیا جائے گا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ مخالفین اس پر ہندوؤں اور مسلمانوں کی بات کر رہے ہیں۔ کیا سماج کو تقسیم کرکے سیاست کی جائے؟
وزیر دفاع نے کہا کہ کیا ہم معاشرے اور پورے ملک کو ساتھ لے کر سیاست نہیں کر سکتے؟ اگر کوئی مسلمان ہے، اگر وہ اپنا دینی کام کرنا چاہے تو کیا ہم اسے ایسا کرنے کی اجازت نہیں دیں گے؟ اگر کوئی عیسائی ہے، اپنے مذہب کے مطابق کچھ کرنا چاہتا ہے، تو کیا ہم اسے کرنے نہیں دیں گے؟ یہودی یا پارسی کرنا چاہے، کیا کرنے نہیں دیا جائے گا؟ ہم نے کبھی پابندی نہیں لگائی۔ ہم اسے لاگو کرنے جا رہے ہیں جو آئین کے بنانے والوں نے پالیسی کے ہدایتی اصولوں میں لکھا ہے، ہم ان کا وعدہ پورا کرنے جا رہے ہیں۔
وزیر دفاع نے مزید کہا کہ ہم پر الزام کیوں لگایا جا رہا ہے؟ کیا اس میں یعنی ملک کے قانون سازی کے عمل میں پنڈت جواہر لال نہرو نہیں ہیں؟ کیا دستور ساز اسمبلی میں کوئی سردار ولبھ بھائی پٹیل نہیں ہے؟ کیا بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈکر نہیں ہیں؟ مودی جی کو کیوں بدنام کیا جا رہا ہے؟ کیا ایک ملک ایک آئین نہیں ہونا چاہیے؟ کیا ملک میں قانون نہیں ہونا چاہیے؟
اس دوران مرکزی وزیر نے کہا کہ ہاں، میں دعوے کے ساتھ اتنا کہنا چاہوں گا کہ کوئی یہ کہے کہ ہمیں مرضی کے مطابق شادی کرنے کی آزادی ملنی چاہیے، ہندوستان میں ایسا نہیں ہوگا۔ خواتین کا احترام ہمارا عزم ہے۔ عورت چاہے وہ کسی بھی ذات، کسی بھی مذہب، کسی بھی طبقہ سے تعلق رکھتی ہو۔ وہ میری ماں ہے، وہ میری بہن ہے، وہ میری بیٹی ہے، اسے کوئی تین طلاق کہہ کر چھوڑ نہیں سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پورے ہندوستان کے مسلمان جانتے ہیں کہ راج ناتھ سنگھ نے کبھی ہندو مسلم سیاست نہیں کی۔ اگر سیاست کی ہے تو انصاف اور انسانیت کی سیاست ہے۔ کیا انصاف اور انسانیت کی سیاست کر کے ہم ہم برا کر رہے ہیں؟
اپوزیشن جماعتوں نے مرکزی حکومت پر مہنگائی اور بے روزگاری جیسے مسائل سے توجہ ہٹانے کی کوشش کرنے کا الزام لگایا ہے۔ منگل (27 جون) کو بھوپال میں یو سی سی کے معاملے پر وزیر اعظم نریندر مودی کے بیان کے بعد سے اپوزیشن لیڈروں پر حملہ ہو رہا ہے۔ پی ایم مودی نے کہا تھا کہ دوہرے نظام سے ملک کیسے چلے گا؟
کانگریس جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال نے کہا کہ وزیر اعظم مودی کچھ بھی کہہ سکتے ہیں، لیکن انہیں مہنگائی، بے روزگاری اور منی پور کے مسائل پر جواب دینا چاہیے۔ چھتیس گڑھ کے وزیر اعلی بھوپیش بگھیل نے سوال کیا کہ اگر اس کو لاگو کیا جاتا ہے تو قبائلیوں کی ثقافت اور روایات پر اس کا کیا اثر پڑے گا؟ اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے منگل کو سوال کیا کہ وزیر اعظم پاکستان سے تحریک کیوں لے رہے ہیں۔ آر جے ڈی نے کہا کہ انہیں (پی ایم مودی) کو اس طرح کے معاملے کو سیاست کا ذریعہ نہیں بنانا چاہئے تاکہ کسی خاص طبقے کو سمجھ میں آنے والی کوڈ لینگویج میں پیغام پہنچایا جاسکے۔
بھارت ایکسپریس۔
اس سال کے شروع میں اجیت پوار نے این سی پی لیڈر شرد پوار کو…
سنیل گواسکر نے کہا ہے کہ اگر روہت شرما آسٹریلیا کے خلاف پہلا ٹیسٹ نہیں…
اس سے قبل 22 مارچ کو الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے یوپی…
چیف جسٹس نے کہا کہ آج کے معاشی ڈھانچے (نظام)میں نجی شعبے کی اہمیت ہے۔…
ایس پی چیف نے لکھا کہیں یہ دہلی کے ہاتھ سے لگام اپنے ہاتھ میں…
ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا کہ وزیراعظم ایک بہت ہی نجی تقریب کے لیے میرے…