مرکزی حکومت نے افسران کے تبادلوں اورپوسٹنگ سے متعلق دہلی سروس بل مرکزی حکومت نے آج یعنی یکم اگست کو لوک سبھا میں پیش کیا۔ مرکزی وزیرنتیانند رائے نے وزیرداخلہ امت شاہ کی طرف سے ایوان میں بل پیش کیا۔ جیسے ہی بل پیش کیا گیا تو ایوان میں ہنگامہ شروع ہوگیا، جس کے سبب ایوان کی کارروائی ملتوی کرنی پڑی۔ گرچہ ایوان میں اس پر بحث اور ووٹنگ کا آغاز نہیں ہوسکا لیکن اس سے پہلے ہی این ڈی اے کیلئے خوشخبری اور کجریوال سرکار کیلئے بری خبر آگئی ہے ۔ چونکہ اوڈیسہ کی بی جے ڈی نے بل کو سپورٹ کرنے کا اعلان کردیا ، وہیں شام ہوتے ہوتے وائی ایس آر سی پی نے بھی مرکز کے ساتھ جانے کا فیصلہ کرکے اپنا رخ صاف کردیا ہے۔
وائی ایس آر سی پی نے دیا کجریوال کو جھٹکا
آندھرا پردیش کے وزیراعلیٰ وائی ایس جگن موہن ریڈی کی وائی ایس آر کانگریس پارٹی (وائی ایس آر سی پی) نے دہلی کے عہدیداروں کے ٹرانسفر اور پوسٹنگ سے متعلق آرڈیننس کو تبدیل کرنے کے بل پر اپنا موقف واضح کردیا ہے۔ وائی ایس آر کانگریس پارٹی نے کہا کہ ہم مرکزی حکومت کی حمایت کریں گے۔خبر رساں ایجنسی اے این آئی سے بات کرتے ہوئے وائی ایس آر کانگریس پارٹی کے رکن پارلیمنٹ وجئے سائی ریڈی نے کہاکہ ہماری پارٹی اور لیڈر وائی ایس جگن موہن ریڈی نے بل کی حمایت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ بل پارلیمنٹ میں منظور ہو۔
نوین پٹنائک بھی دے چکے ہیں کجریوال کو جھٹکا
مرکزی حکومت کو وائی ایس آر کانگریس پارٹی کی حمایت کے ساتھ، بی جے پی زیرقیادت نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) کی تعداد کے لحاظ سے لوک سبھا کے بعد راجیہ سبھا میں بالا دستی دکھائی دینے لگی ہے۔ وائی ایس آر کانگریس پارٹی کے راجیہ سبھا میں نو ممبران پارلیمنٹ ہیں۔ اس سے پہلے اوڈیشہ کے وزیر اعلی نوین پٹنائک کی بیجو جنتا دل (بی جے ڈی) نے بھی کہا تھاکہ وہ بل کے حق میں ووٹ دے گی۔ ایسے میں وائی ایس آر کانگریس پارٹی اور بی جے ڈی کے موقف واضح کرنے سے این ڈی اے کو فائدہ ہوگا۔
راجیہ سبھا میں نمبر کا کھیل اہم
اس پورے معاملے میں راجیہ سبھا کے اندر نمبر کا کھیل دلچسپ ہوتا ہوا دکھائی دے رہا ہے، چونکہ لوک سبھا میں این ڈی اے کو اکثریت حاصل ہے ،البتہ راجیہ سبھا میں نمبر کا کھیل چل رہا ہے۔راجیہ سبھا میں این ڈی اے کے 101 ممبران پارلیمنٹ ہیں۔ جبکہ انڈین نیشنل ڈیولپمنٹل انکلوسیو الائنس (انڈیا) کے 100 ممبران پارلیمنٹ ہیں۔ این ڈی اے اور ‘انڈیا’ میں شامل کسی بھی اتحاد سے باہر جماعتوں کے 28 اراکین ہیں۔ پانچ ارکان نامزد ہیں اور تین آزاد ہیں۔
کس نے موقف صاف نہیں کیا؟
ابھی تک اترپردیش کی سابق وزیر اعلی مایاوتی کی بہوجن سماج پارٹی یعنی بی ایس پی، سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا کی جے ڈی ایس اور سابق مرکزی وزیر چندرا بابو نائیڈو کی ٹی ڈی پی نے اپنا موقف واضح نہیں کیا ہے۔ تینوں پارٹیوں کے پاس راجیہ سبھا میں ایک ایک ایم پی ہے۔ ایسے میں سب کی نظر اس طرف رہے گی کہ وہ کس طرف ووٹ ڈالیں گے۔
بھارت ایکسپریس۔
اس سے قبل 22 مارچ کو الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے یوپی…
چیف جسٹس نے کہا کہ آج کے معاشی ڈھانچے (نظام)میں نجی شعبے کی اہمیت ہے۔…
ایس پی چیف نے لکھا کہیں یہ دہلی کے ہاتھ سے لگام اپنے ہاتھ میں…
ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا کہ وزیراعظم ایک بہت ہی نجی تقریب کے لیے میرے…
چند روز قبل بھی سلمان خان کو جان سے مارنے کی دھمکی موصول ہوئی تھی۔…
ٹرمپ یا کملا ہیرس جیتیں، دونوں ہندوستان کو اپنے ساتھ رکھیں گے۔ کیونکہ انڈو پیسیفک…