وزیر اعظم نریندر مودی نے آج راجستھان کے جودھ پور میں راجستھان ہائی کورٹ کی پلاٹینم جوبلی تقریبات کی اختتامی تقریب سے خطاب کیا۔ انہوں نے راجستھان ہائی کورٹ میوزیم کا بھی افتتاح کیا۔وزیر اعظم نے اپنے خطاب کا آغاز مہاراشٹر سے روانگی کے دوران خراب موسمی حالات کی وجہ سے تقریب کے مقام پر پہنچنے میں تاخیر کی وجہ سے ہونے والی تکلیف پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے راجستھان ہائی کورٹ کی پلاٹینم جوبلی تقریبات کا حصہ بننے پر خوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ راجستھان ہائی کورٹ ایسے وقت میں 75 سال مکمل کر رہی ہے جب ہندوستان کا آئین اپنے 75 سال مکمل کرنے والا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا، لہذا یہ بہت سی عظیم شخصیات کے انصاف، دیانت داری اور لگن کو یاد کرنے کا موقع ہے۔ وزیر اعظم نے اس موقع پر انصاف کے تمام تر پرچم برداروں اور راجستھان کے عوام کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا، “آج کی تقریب آئین کے تئیں ملک کے یقین کی ایک مثال ہے”۔
وزیر اعظم نے اس امر کو اجاگر کیا کہ راجستھان ہائی کورٹ کا وجود ہندوستان کے اتحاد کی تاریخ سے وابستہ ہے۔ سردار ولبھ بھائی پٹیل کی 500 سے زیادہ ریاستوں کو یکجا کرنے اور ہندوستان کی تشکیل کے لیے اسے اتحاد کے ایک دھاگے میں باندھنے کی کوششوں کو یاد کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ راجستھان کی مختلف شاہی ریاستیں جیسے جے پور، ادے پور اور کوٹا کی اپنی ہائی کورٹس تھیں، جنہیں مربوط کرکے راجستھان ہائی کورٹ کو وجود میں لایا گیا۔ مودی نے کہا کہ ’’قومی اتحاد ہندوستان کے عدالتی نظام کا سنگ بنیاد ہے اور اسے مضبوط کرنے سے ملک اور اس کے نظام مزید مضبوط ہوں گے‘‘۔
وزیراعظم نے کہا کہ انصاف سادہ اور واضح ہے، تاہم بعض اوقات طریقہ کار اسے پیچیدہ بنا دیتا ہے۔ مودی نے مزید کہا کہ یہ ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے کہ انصاف کو ہر ممکن حد تک سادہ اور واضح بنانے کی تمام تر کوششیں کریں۔ انہوں نے خوشی کا اظہار کیا کہ ہندوستان نے اس سمت میں متعدد تاریخی اور اہم کوششیں کی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے بہت سے غیر متعلقہ نوآبادیاتی قوانین کو منسوخ کر دیا ہے۔
مودی نے کہا کہ آزادی کے کئی دہائیوں کے بعد، نوآبادیاتی ذہنیت سے نکل کر ہندوستان نے تعزیرات ہند کی جگہ بھارتی نیائے سنہیتا کو اپنایا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارتی نیائے سنہیتا’سزا کی جگہ انصاف‘ کے نظریات پر مبنی ہے جو ہندوستانی سوچ کی بنیاد بھی ہے۔ مودی نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ بھارتی نیائے سنہیتا انسانی سوچ کو آگے بڑھائے گی اور ہمیں نوآبادیاتی ذہنیت سے نجات دلائے گی۔ انہوں نے مزید کہا، ’’اب یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم بھارتی نیائے سنہیتا کے جذبے کو ہر ممکن حد تک موثر بنائیں۔‘‘
وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ گذشتہ دہائی میں ملک میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ۔ اس سلسلے میں انہوں نے ہندوستان کے 10ویں پوزیشن سے دنیا کی 5ویں سب سے بڑی معیشت بننے کا ذکر کیا۔ وزیر اعظم مودی نے نئے ہندوستان کی ضروریات کے مطابق نئی اختراعات اور نظام کو جدید تر بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا “آج، ہندوستان کے خواب بڑے ہیں اور شہریوں کی امنگیں بلند تر ہیں”۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’سب کے لیے انصاف ‘ کے حصول کے لیے بھی اتنا ہی ضروری ہے۔ وزیر اعظم نے ہندوستان کے عدالتی نظام میں انقلاب برپا کرنے میں تکنالوجی کے اہم کردار کو اجاگر کیا اور ‘ای کورٹس’ پروجیکٹ کی مثال پیش کی۔ انہوں نے بتایا کہ ملک میں اب تک 18,000 سے زیادہ عدالتوں کو کمپیوٹرائزڈ کیا جا چکا ہے اور 26 کروڑ سے زیادہ عدالتی معاملات سے متعلق معلومات کو نیشنل جوڈیشل ڈیٹا گرڈ کے ذریعے مرکزی آن لائن پلیٹ فارم پر دستیاب کرایا گیا ہے۔ مودی نے بتایا کہ 3000 سے زیادہ عدالتی کامپلیکسوں اور 1200 سے زیادہ جیلوں کو ویڈیو کانفرنسنگ سہولیات سے مربوط کیا گیا ہے۔ انہوں نے اس سمت میں راجستھان کی جانب سے کئے گئے کام کی رفتار پر بھی اظہار مسرت کیا جہاں سینکڑوں عدالتوں کو کمپیوٹرائزڈ کیا گیا ہے جس سے پیپر لیس عدالتوں، ای فائلنگ، الیکٹرانک سمن سروس اور ورچوئل سماعت کی سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔ ماضی میں عدالتوں کے سست رفتار عمل کی نشاندہی کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ عام شہریوں پر بوجھ کم کرنے کے لیے ملک کی طرف سے اٹھائے گئے مؤثر اقدامات نے ہندوستان میں انصاف کی نئی امید پیدا کی ہے۔ وزیراعظم نے ملک کے عدالتی نظام میں مسلسل اصلاحات کرکے اس نئی امید کو برقرار رکھنے کی تلقین کی۔
وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے ماضی میں کئی مواقع پر ہمارے ثالثی کے صدیوں پرانے نظام کا مسلسل ذکر کیا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ” تنازعات کے متبادل حل” کا طریقہ کار آج ملک میں کفایت شعاری اور فوری فیصلوں کا ایک اہم طریقہ بن گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تنازعات کے متبادل طریقہ کار کا یہ نظام ملک میں زندگی بسر کرنے میں آسانی اور انصاف کی آسانی کو فروغ دے گا۔ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت نے قوانین میں ترمیم کرکے اور نئی دفعات شامل کرکے اس سمت میں کئی اقدامات کیے ہیں۔ مودی نے امید ظاہر کی کہ عدلیہ کے تعاون سے یہ نظام مزید مضبوط ہو جائیں گے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ”عدلیہ نے مسلسل چوکس اور قومی مسائل پر متحرک رہنے کی اخلاقی ذمہ داری نبھائی ہے۔” انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 کی منسوخی ہندوستان کے انضمام کی بہترین مثال ہے۔ انہوں نے سی اے اے کے مبنی بر انسانیت قانون کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ عدالت کے فیصلوں نے قدرتی انصاف پر ان کا موقف واضح کر دیا ہے۔ وزیر اعظم مودی نے اس بات پر زور دیا کہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس نے ’ملک کو اولیت‘ کے عزم کو مضبوط کیا ہے۔ لال قلعہ سے خطاب کے دوران وزیر اعظم کے ذریعہ ذکر کیے گئے سیکولر سول کوڈ کا حوالہ دیتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ اگرچہ یہ معاملہ اب موجودہ حکومت نے اٹھایا ہے، تاہم ہندوستان کی عدلیہ نے ہمیشہ اس کے حق میں وکالت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومی اتحاد کے معاملات پر عدالت کا موقف شہریوں میں اعتماد پیدا کرتا ہے۔
وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ لفظ ’انضمام‘ 21ویں صدی کے ہندوستان میں اہم کردار ادا کرنے والا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا،”ٹرانسپورٹ کے طریقوں، ڈیٹا، صحت کے نظام کا ارتباط- ہمارا وژن یہ ہے کہ ملک کے تمام آئی ٹی سسٹمز جو الگ الگ کام کر رہے ہیں ان کو مربوط کیا جائے۔ پولیس، فارنسک، پروسیسنگ سروس میکانزم۔ سپریم کورٹ آف انڈیا سے لے کر ضلعی عدالتوں تک، سب کو مل کر کام کرنا چاہیے”۔ انہوں نے راجستھان کی تمام تر ضلعی عدالتوں میں آج شروع کیے گئے انضمام کے پروجیکٹ کے لیے اپنی نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ تکنالوجی کا استعمال آج کے ہندوستان میں غریبوں کو بااختیار بنانے کے لیے ایک آزمودہ فارمولا بنتا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان کو گزشتہ 10 برسوں میں کئی عالمی ایجنسیوں اور تنظیموں سے ستائش حاصل ہوئی ہے۔ مودی نے اس بات پر زور دیا کہ کس طرح ہندوستان ڈی بی ٹی سے لے کر یو پی آئی تک کئی شعبوں میں کام کرتا ہے اور ایک عالمی ماڈل کے طور پر ابھرا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسی تجربے کو نظام عدل میں بھی نافذ کیا جانا چاہیے۔ مودی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اس سمت میں تکنالوجی اور قانونی دستاویزات تک اپنی زبان میں رسائی غریبوں کو بااختیار بنانے کا سب سے مؤثر ذریعہ بن جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت دِشا نامی ایک اختراعی حل کو بھی فروغ دے رہی ہے، اور اس مہم میں مدد کے لیے قانون کے طلباء اور دیگر قانونی ماہرین کو مدعو کیا ہے۔ وزیر اعظم نے اس بات پر بھی زور دیا کہ قانونی دستاویزات اور فیصلے لوگوں کو مقامی زبانوں میں دستیاب کرانے کے لیے مزید کام کرنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ آف انڈیا نے پہلے ہی ایک سافٹ ویئر کی مدد سے یہ کام شروع کر دیا ہے جہاں عدالتی دستاویزات کا 18 زبانوں میں ترجمہ کیا جا سکتا ہے۔ مودی نے عدلیہ کی جانب سے کی گئی تمام منفرد کوششوں کی ستائش کی۔
وزیراعظم نے اس یقین کا اظہار کیا کہ عدالتیں انصاف کی آسانی کو اولین ترجیح دیتی رہیں گی۔ مودی نے اپنی بات مکمل کرتے ہوئے کہا،’’یہ بہت اہم ہے کہ وکست بھارت میں ہر ایک کے لیے سادہ، قابل رسائی اور آسان انصاف کی گارنٹی‘‘۔راجستھان کے گورنر، ہری بھاؤ باگڑے، راجستھان کے وزیر اعلیٰ بھجن لال شرما، قانون و نظام انصاف کے مرکزی وزیر (آزادانہ چارج) ارجن رام میگھوال، سپریم کورٹ آف انڈیا کے جسٹس، جسٹس سنجیو کھنہ، اور راجستھان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس، جسٹس مہندر موہن سریواستو اس موقع پر موجود تھے۔
بھارت ایکسپریس۔
ڈلیوال کا معائنہ کرنے والے ایک ڈاکٹر نے صحافیوں کو بتایاکہ ان کے ہاتھ پاؤں…
سنبھل میں یو پی پی سی ایل کے سب ڈویژنل افسر سنتوش ترپاٹھی نے کہاکہ…
حادثے کے فوری بعد پولیس نے ڈمپر ڈرائیور کو گرفتار کر لیاہے۔ پولیس کے مطابق…
یہ انکاؤنٹر پیلی بھیت کے پورن پور تھانہ علاقے میں ہواہے۔پولیس کو اطلاع ملنے کے…
اللو ارجن کے والد نے کہا کہ فی الحال ہمارے لیے کسی بھی چیز پر…
روپ وے پراجیکٹ پر وشنو دیوی سنگھرش سمیتی کے ارکان کا کہنا ہے کہ تشکیل…