Supreme Court On RSS Path Sanchalan: راشٹریہ سیوم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) تمل ناڈو میں روٹ مارچ نکال سکے گا۔ 47 مقامات پر نکلنے والے روٹ مارچ کی ریاستی حکومت نے مخالفت کی تھی، لیکن سپریم کورٹ نے مدراس ہائی کورٹ کا حکم برقرار رکھا ہے۔ ساتھ ہی ریاستی حکومت کی عرضی خارج ہوگئی ہے۔
ریاستی حکومت اس مارچ کومحدود مقامات پراجازت دینا چاہتی تھی، وہ بھی سڑک پرنہیں بند احاطے میں۔ اس کا کہنا تھا کہ 6 اضلاع ایسے ہیں، جو ممنوعہ تنظیم پاپولرفرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) کے اثروالے ہیں۔ وہیں سڑک پرمارچ سے خطرہ ہوسکتا ہے۔ کوئٹمبورجیسے کئی مقامات پر پہلے بم دھماکے بھی ہوچکے ہیں۔ آرایس ایس نے اس دلیل کی مخالفت کرتے ہوئے اسے پُرامن طریقے سے جمع ہونے کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا تھا۔
سپریم کورٹ نے تمل ناڈو حکومت کی دلیل مسترد کردی
معاملے پر فیصلہ سناتے ہوئے سپریم کورٹ کے جسٹس وی راما سبرامنیم اورپنکج متھل کی بینچ نے تمل ناڈو حکومت کی دلیل مسترد کردی ہے۔ تمل ناڈو حکومت نے ہائی کورٹ میں بھی مخالفت کی تھی، لیکن ججوں نے اسے خارج کردیا تھا۔ ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ آرایس ایس ہر جگہ کی مقامی پولیس کواجازت کے لئے درخواست دے۔ اب یہی حکم برقرار رہے گا۔
ججوں نے کہی یہ بڑی بات
معاملے کی سماعت کے دوران بھی سپریم کورٹ نے ریاستی حکومت کے رویے کی تنقید کی تھی۔ ججوں نے کہا تھا کہ حکومت کسی کے لئے جمہوریت کی زبان بولتی ہے اور کسی کے لئے اقتدارکی زبان بولتی ہے۔ آرایس ایس کے لئے پیش سینئر وکیل مہیش جیٹھ ملانی نے دلیل دی تھی کہ پاپولرفرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) پرمرکزی حکومت نے پابندی لگائی ہے۔ اسے بنیاد بناکر پُرامن طریقے سے ہونے والی کسی تنظیم کے پروگرام کو روکنا غلط ہے۔ سیکورٹی فراہم کرنا ریاستی حکومت کا فریضہ ہے۔ وہ اس سے منع نہیں کرسکتی۔