دوریاستوں میں اسمبلی الیکشن سے پہلے راشٹریہ سیوم سیوک سنگھ (آرایس ایس نے ذات پرمبنی مردم شماری پر سیاسی درجہ حرارت میں اضافہ کردیا ہے۔ کیرلا میں آرایس ایس کے تین دنوں کے اہم میٹنگ میں ذات پرمبنی مردم شماری سے متعلق بھی غوروخوض کیا گیا۔ اس درمیان کانگریس نے آرایس ایس کے بیان سے متعلق سوال اٹھائے ہیں۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ وہ ذات پرمبنی مردم شماری کی اجازت دینے والا کون ہوتا ہے۔ ساتھ ہی وزیراعظم مودی پر بھی حملہ بولا دیا ہے۔
کانگریس لیڈرجے رام رمیش نے منگل کو ایکس (ٹوئٹر) پرایک پوسٹ شیئرکرتے ہوئے لکھا، ’’ذات پرمبنی مردم شماری سے متعلق آرایس ایس کی علمی گفتگو سے کچھ بنیادی سوالات اٹھتے ہیں۔ کیا آرایس ایس کے پاس ذات پر مبنی مردم شماری پر پابندی کے اختیارات ہیں۔ ذات پر مبنی مردم شماری کے لئے اجازت دینے والا وہ کون ہے، آرایس ایس کا کیا مطلب ہے، جب وہ کہتا ہے کہ انتخابی تشہیر کے لئے ذات پرمبنی مردم شماری نہیں کیا جانا چاہئے۔ کیا یہ جج یا امپائربننا ہے؟ آرایس ایس نے دلتوں، آدیواسیوں اور اوبی سی کے لئے ریزرویشن پر 50 فیصد کے دائرہ کوہٹانے کے لئے آئینی ترمیم کی ضرورت پرپُراسرار خاموشی کیوں اختیار کررکھی ہے؟‘‘
ذات پرمبنی مردم شماری ایک حساس موضوع: کانگریس
انہوں نے مزید کہا، ’’اب جب آرایس ایس نے ہری جھنڈی دکھا دی ہے تب کیا نان بایولوجیکل وزیراعظم کانگریس کی ایک اور گارنٹی کو ہائی جیک کریں گے اورذات پر مبنی مردم شماری کرائیں گے؟‘‘ دراصل، آرایس ایس نے کہا ہے کہ ذات پرمبنی مردم شماری ایک حساس موضوع ہے اور اس پر سیاست نہیں ہونی چاہئے۔ آرایس ایس کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے، جب اپوزیشن مسلسل ذات پر مبنی مردم شماری کا مطالبہ کررہا ہے اور بی جے پی کو پسماندہ طبقے اور دلت مخالف بتانے کا نیریٹیو سیٹ کررہا ہے۔
حکومت میں بی جے پی کی اتحادی جنتا دل یونائیٹیڈ (جے ڈی یو)، ایل جے پی (رام ولاس) اپنا دل (انوپریا پٹیل) اور سہیل دیوبھارتیہ سماج پارٹی بھی ذات پرمبنی مردم شماری کے حق میں ہیں۔ ایسے میں سوال یہ ہے کہ اب آرایس ایس کے پیغام کے بعد بی جے پی کا رخ کیا ہوگا۔ حالانکہ کئی مواقع پر بی جے پی بھی اپوزیشن پر ذات پات کی مردم شماری کے بہانے سماج کو تقسیم کرنے کا الزام لگاتی رہی ہے۔
آرایس ایس سربراہ موہن بھاگوت نے کیا کہا؟
آرایس ایس کے آل انڈیا پبلسٹی چیف سنیل آمبیکرکا کہنا ہے کہ ہندو سماج میں ذات اور ذات سے متعلق ایک حساس معاملہ ہے، یہ ہمارے قومی اتحاد کا بھی اہم موضوع ہے، اس لئے اسے سنجیدگی سے دیکھا جانا چاہئے۔ اسے انتخابی موضوع اور سیاست کی طرح نہیں دیکھا جانا چاہئے۔ سماجی فلاح وبہبود کی اسکیموں کے لئے خاص طورپرکسی ایسے ذات کے لئے جو پیچھے رہ گئی ہیں۔ میٹنگ میں ذات پر مبنی مردم شماری سے متعلق آرایس ایس سربراہ موہن بھاگوت نے بھی کچھ باتیں کہی ہیں۔ ذرائع سے ملی جانکاری کے مطابق، موہن بھاگوت نے کہا تھا کہ لیڈران کا کام سماج کو ذات پات میں تقسیم کرکے فائدہ اٹھانا ہے۔ اس کے لئے طرح طرح کے ہتھکنڈے اپنائے جاتے ہیں۔ ہمیں آرایس ایس کی سوچ کی بنیاد پرسب کو ساتھ لے کرچلنا ہے۔ سماجی تال میل اوربھائی چارہ بناکر رکھنا ہمارا فرض ہے۔ سیاسی پارٹیاں مفادپرستی کی وجہ سے سماجی درجہ بندی کا مطالبہ کرتی رہیں گی۔
ایمبیسی گروپ کے چیئرمین اور منیجنگ ڈائریکٹر جیتو ویرانی نے وضاحت کی کہ کیوں ہندوستان…
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بیمہ کنندگان اپنی مارکیٹ شیئر بڑھانے کی پوزیشن میں…
پروگرام میں شفیق باغبان، جمال اظہر صدیقی، ڈاکٹر اے ایم خان، اکرم ایڈووکیٹ، نعیم خان،…
وزیر اعظم مودی نے بہار کے جموئی ضلع میں 150 ویں یوم پیدائش کے موقع…
اجتماع کے مقاصد پر بات کرتے ہوئے، سید سعادت اللہ حسینی صاحب نے کہا کہ…
وزیر داخلہ امت شاہ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر لکھا بی جے پی منصفانہ…