قومی

NCERT Controversy: ”میرا نام کتاب سے ہٹاؤ“، این سی آرٹی تنازعہ میں یوگیندریادو کے بعد 33 ماہرین تعلیم نے لکھا خط، پولیٹیکل سائنس کے نصاب میں تبدیلی پرہوئے مشتعل

این سی آرٹی کے نصاب میں ہوئی تازہ تبدیلی سے کئی ماہرین تعلیم خفا ہیں۔ سیاسیات کی کتاب سے نکالے گئے ابواب کے حوالے سے دانشورطبقے میں ناراضگی دیکھی جا رہی ہے۔ اس سلسلے میں، ماہرین تعلیم جواین سی ای آرٹی کی ”ٹیکسٹ بک ڈیولپمنٹ کمیٹی“ یعنی ٹی ڈی سی کے ممبر تھے، نے اپنی مخالفت کا اظہارکرتے ہوئے کتاب سے اپنے نام ہٹانے کی سفارش کی ہے۔ انگریزی اخبار”دی انڈین ایکسپریس“ کے مطابق 33 ماہرین تعلیم نے این سی ای آرٹی کوخط لکھ کرسیاسیات کی کتاب سے اپنے نام ٹی ڈی سی ممبران کے طور پرہٹانے کو کہا ہے۔ یہ تمام لوگ کورس میں ہونے والی تازہ ترین تبدیلیوں سے اتفاق نہیں کرتے ہیں۔

این سی ای آرٹی سے نام ہٹانے کی سفارش

خط لکھنے والے 33 ماہرین تعلیم 07-2006 میں تشکیل کی گئی ٹی ڈی سی کے رکن تھے اور انہوں نے ہی پولیٹیکل سائنس کی کتابوں میں کلاسیزکے لحاظ سے موضوع اور باب کا انتخاب کیا تھا۔ بدھ کو ان کے ذریعہ لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے، ”چونکہ بنیادی نصاب میں کئی بڑے ترمیم کئے گئے ہیں، جس کے سبب کتابیں اب الگ بن گئی ہیں۔ ایسے میں ہم یہ دعویٰ نہیں کرسکتے کہ ہم نے ہی ان کتابوں کا ڈھانچہ بنایا تھا۔ لہٰذا اس سے ہمارا نام جڑے رہنے کا کوئی جوازنہیں ہے۔“

این سی ای آرٹی سے نام ہٹانے کی سفارش کرنے والوں میں جے این یوکے سابق پروفیسراورموجودہ وقت میں نیشنل یونیورسٹی سنگاپورکے ڈین کانتی پرساد واجپئی، پرتاپ بھانومہتا (سابق وائس چانسلر، اشوکا یونیورسٹی)، راجیو بھارگو (سابق ڈائریکٹر، سی ایس ڈی ایس)، نیرج گوپال (سابق پروفیسر، جے این یو)، نویدیتا مینن (پروفیسر، جے این یو)، کے سی سوری (سابق پروفیسر، حیدرآباد یونیورسٹی)، پیٹررونالڈ ڈیسوزا (سابق ڈائریکٹر، انسٹی ٹیوٹ آف ایڈوانس اسٹڈیز) جیسے نام شامل ہیں۔

واضح رہے کہ اس خط کے لکھے جانے سے پہلے یوگیندر یادو اور پلشکر نے این سی آرٹی سے کورس میں ہو رہی تبدیلیوں کوتعلیمی لحاظ سے فضول قراردیا تھا اوراس سے وابستہ ہونے پراپنی شرمندگی کا اظہار کیا تھا۔ یوگیندر یادو پہلے ہی خود کو اس سے الگ کرنے کا اعلان کر چکے ہیں۔

گجرات فسادات سے متعلق حوالہ جات ہٹائے گئے

معلومات کے مطابق، کورس کو محدود کرتے ہوئے، این سی ای آرٹی نے پولیٹیکل سائنس کی کتابوں سے 2002 کے گجرات فسادات سے متعلق حوالہ جات کوہٹا دیا ہے۔ اس کے علاوہ ایمرجنسی کے دورمیں افراد اوراداروں پر ہونے والے مظالم اور ان کے اثرات پر بحث کرنے والے حصے بھی ہٹا دیئے گئے۔ اس کے ساتھ احتجاج اورسماجی تحریک سے متعلق باب بھی ہٹا دیا گیا۔ ان ابواب میں نرمدا بچاؤ آندولن، دلت پینتھرس اوربھارتیہ کسان یونین سے متعلق تحریک کا ذکرکیا گیا تھا۔ این سی آر ٹی کا نصاب تیار کرنے والے تمام ماہرین تعلیم کے اعتراضات پرکونسل مختلف موقف اختیارکر رہی ہے۔ کونسل (این سی ای آر ٹی) کا کہنا ہے کہ چونکہ ان کے پاس کورس سے متعلق قانونی اختیارہے۔ اس لئے انٹلیکچوئل پراپرٹی رائٹ کے تحت وہ ابواب کے تناظرمیں تبدیلیاں کرنے کے لئے آزاد ہے، لیکن کہا جا رہا ہے کہ انٹلیکچوئل پراپرٹی رائٹ کے تحت، این سی ای آرٹی صرف اصل کاپی پرنٹ کرنے کے لئے آزاد ہے، وہ کمیٹی (ٹی ڈی سی) کے ذریعہ پیش کردہ اصل نصاب میں بڑی تبدیلیاں یا تخفیف نہیں کرسکتا۔

بھارت ایکسپریس۔

Nisar Ahmad

Recent Posts

Parliament Winter Session: پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس 25 نومبر سے 20 دسمبر 2024 تک چلے گا

آنے والے سرمائی اجلاس کی خاص بات یہ ہے کہ 26 نومبر کو یوم دستور…

1 hour ago