قومی

Political Parties: کتنے لوگ اکٹھے ہو کر بنا سکتے ہیں اپنی سیاسی جماعت، یہ ہے الیکشن کمیشن کا اصول

Political Parties: ملک کی تمام سیاسی جماعتیں 18ویں لوک سبھا انتخابات کے لیے مہم چلانے کے لیے تیار ہیں۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ سیاسی جماعتیں اپنی پارٹی کا نام کیسے رکھتی ہیں؟ کیا وہ اپنی پسند کا کوئی انتخابی نشان رکھ سکتی ہے؟ یا اس کے لیے الیکشن کمیشن کے کوئی اصول ہیں؟ آج ہم آپ کو ان سوالات کے جوابات دیں گے۔

سیاسی جماعت بنائیں گے تو پہچان کیسے ملے گی؟

آئیے آپ کو بتاتے ہیں کہ اگر کوئی بھارتی شہری سیاسی پارٹی بناتا ہے تو اسے پہچان کیسے ملے گی؟ دراصل، پارٹی بنانے کے بعد، آپ کے لیے الیکشن کمیشن میں رجسٹر ہونا لازمی ہے۔ اس کے لیے آئین میں عوامی نمائندگی ایکٹ 1951 میں سیاسی جماعتیں بنانے سے متعلق قوانین کا ذکر ہے۔

ان قوانین کے مطابق سیاسی جماعت بنانے کے لیے الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ فارم کو پُر کرنا ہوگا۔ اسے آن لائن بھرنا ہوگا۔ جس کے بعد اس کا پرنٹ آؤٹ لے کر دیگر اہم دستاویزات کے ساتھ 30 دن کے اندر الیکشن کمیشن کو بھیجنا ہوگا۔ اس عمل میں فیس کے طور پر 10,000 روپے جمع کرنے ہوں گے۔

پارٹی بنانے کی شرائط

معلومات کے مطابق پارٹی کی رجسٹریشن شروع کرنے سے پہلے اس کا آئین تیار کرنا ضروری ہے۔ جس میں لکھا ہے کہ سیاسی جماعت کا نام کیا ہوگا، اس کے کام کرنے کا طریقہ کار کیا ہوگا، پارٹی کے صدر کا انتخاب کیسے ہوگا۔ اس کے ساتھ پارٹی میں اہم عہدوں پر فائز لوگوں کے بارے میں بھی جانکاری دینی ہوتی ہے۔

ساتھ ہی پارٹی آئین کی کاپی پر ان تمام اراکین کے دستخط بھی لازمی ہونے چاہئیں۔ دستاویزات میں پارٹی کے بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات بھی دینا ہوتی ہیں۔ امیدوار خود فیصلہ کریں کہ پارٹی کا نام کیا ہوگا۔ لیکن الیکشن کمیشن فیصلہ کرتا ہے کہ آیا وہ نام درست ہے یا نہیں۔ اس دوران الیکشن کمیشن چیک کرتا ہے کہ آیا نام پہلے سے رجسٹرڈ ہے یا نہیں۔ اگر کوئی نام پہلے سے رجسٹرڈ ہے تو اس نام پر پارٹی دوبارہ رجسٹر نہیں ہو سکتی۔ اس کے لیے نام بدلنا ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں- Taiwan Earthquake: تائیوان 7.5 شدت کے زلزلے سے لرز اٹھا، عمارتیں منہدم، بجلی غائب، 25 سال کا بدترین زلزلہ

اس کے علاوہ سیاسی جماعت کے قیام کے لیے اس کے ساتھ کم از کم 500 ارکان کا ہونا ضروری ہے۔ یہی نہیں ان ارکان کا کسی دوسری جماعت سے تعلق نہیں ہونا چاہیے۔ اس کے لیے ایک حلف نامہ بھی دینا پڑتا ہے جس سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ ممبر کسی دوسری سیاسی جماعت سے وابستہ نہیں ہے۔

انتخابی نشان

پارٹی رجسٹریشن سے متعلق تمام دستاویزات کی جانچ پڑتال کے بعد الیکشن کمیشن پارٹی کو نشان دیتا ہے۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ دی الیکشن سمبلز (ریزرویشن اینڈ الاٹمنٹ) آرڈر 1968 کے تحت الیکشن کمیشن پارٹیوں کو نشان جاری کرتا ہے۔ لیکن اس کے لیے بھی کچھ خاص اصول ہیں۔ مثال کے طور پر 100 سے زائد انتخابی نشان الیکشن کمیشن کے پاس محفوظ ہیں جو کہ ابھی تک کسی پارٹی کو الاٹ نہیں کیے گئے۔

جب بھی انتخابی نشان جاری کرنے کی بات آتی ہے، کمیشن پارٹی کے لیے ایک نشان جاری کرتا ہے۔ تاہم کوئی بھی جماعت مخصوص انتخابی نشان جاری کرنے کے لیے اپیل کر سکتی ہے۔ اس کے بعد الیکشن کمیشن اس کا جائزہ لے گا۔ اگر وہ انتخابی نشان کسی پارٹی کو الاٹ نہیں ہوا ہے تو اسے جاری کیا جا سکتا ہے۔ تاہم اپیل کے بعد بھی جانوروں، پرندوں اور جانوروں کی علامتیں جاری نہیں کی جاتیں۔

-بھارت ایکسپریس

Mohd Sameer

Recent Posts

PM Modi Russia Visit: وزیر اعظم مودی کے دورہ روس کے دوران پوتن سے کن مسائل پر بات ہوگی؟ ایس جے شنکر نے بتائی تفصیلات

وزیر خارجہ ایس۔ جے شنکر کا بیان سامنے آیا ہے۔ انہوں نے اتوار (07 جولائی)…

4 hours ago

People Died Due To Lightning In Bihar: بہار میں آسمانی بجلی گرنے سے اب تک 10 لوگوں کی موت ، وزیر اعلی نتیش کمار نے کیا معاوضے کا اعلان

بہار میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں آسمانی بجلی نے تباہی مچا دی ہے۔ ریاست میں…

5 hours ago

Josh Maleeh Aabadi: شاعر انقلاب جوش ملیح آبادی کے آخری شعری مجمو عے’محمل وجرس‘ اور نثری کتاب ’فکرو ذکر‘ کا رسمِ اجرا

پروفیسر انیس الرحمن نے کہا کہ جوش کئی معنوں میں اہم شاعر ہیں،زبان کی سطح…

6 hours ago