پی ایم مودی روس کے بعد آسٹریا کے دورے پر ہیں جہاں انہوں نے آسٹریا کے چانسلر نیہمر سے ملاقات کی ہے۔اس ملاقات کے بعد دونوں رہنماوں نے باہمی مفادات کے موضوعات پر میٹنگ کی اس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کیا۔ پی ایم مودی نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے، میں چانسلر نیہمر کے گرمجوشی سے استقبال اور مہمان نوازی کے لیے ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ مجھے خوشی ہے کہ مجھے اپنی تیسری مدت کارکے آغاز میں آسٹریا کا دورہ کرنے کا موقع ملا۔ میرا یہ دورہ تاریخی بھی ہے اور خاص بھی۔ اکتالیس سال بعد کسی بھارتی وزیر اعظم نے آسٹریا کا دورہ کیا ہے۔ یہ بھی ایک حسن اتفاق ہے کہ یہ دورہ ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب ہم اپنے باہمی تعلقات کے 75 سال مکمل کر چکے ہیں۔
پی ایم مودی نے کہا کہ جمہوریت اور قانون کی حکمرانی جیسی اقدار پر مشترکہ یقین ہمارے تعلقات کی مضبوط بنیادیں ہیں۔ ہمارے تعلقات باہمی اعتماد اور مشترکہ مفادات سے مضبوط ہوتے ہیں۔ آج میں نے اور چانسلر نیہمر نے بہت ہی نتیجہ خیز گفتگو کی۔ ہم نے باہمی تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے لیے نئے امکانات کی نشاندہی کی ہے۔ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ تعلقات کو اسٹریٹجک سمت دی جائے گی۔ آنے والی دہائی کے لیے تعاون کا خاکہ تیار کیا گیا ہے۔ یہ صرف اقتصادی تعاون اور سرمایہ کاری تک محدود نہیں ہے۔ انفرا اسٹرکچر کی ترقی، اختراع، قابل تجدید توانائی، ہائیڈروجن، پانی اور کچرے کے بندوبست، مصنوعی ذہانت، کوانٹم جیسے شعبوں میں ایک دوسرے کی صلاحیتوں کو جوڑنے کے لیے کام کیا جائے گا۔ دونوں ممالک کے نوجوانوں کی طاقت اور نظریات کو آپس میں جوڑنے کے لیے اسٹارٹ اپ برج کو رفتار دی جائے گی۔ موبلٹی اور مائیگریشن پارٹنرشپ پر پہلے ہی ایک معاہدہ موجود ہے۔ اس سے قانونی نقل مکانی اور ہنر مند افرادی قوت کی نقل و حرکت میں مدد ملے گی۔ ثقافتی اور تعلیمی اداروں کے درمیان تبادلوں کو فروغ دیا جائے گا۔
وزیراعظم نریندر مودی نے کہا کہ ہم اس وقت جہاں پر ہیں ،یہ ہال، جہاں ہم کھڑے ہیں، بہت تاریخی ہے۔ انیسویں صدی میں یہاں تاریخی ویانا کانگریس کی میزبانی کی گئی تھی۔ اس کانفرنس نے یورپ میں امن اور استحکام کو سمت دی۔ چانسلر نیہمر اور میں نے دنیا میں جاری تمام تنازعات کے بارے میں طویل بات چیت کی ہے، چاہے یوکرین کا تنازعہ ہو یا مغربی ایشیا کی صورت حال۔ میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ یہ جنگ کا وقت نہیں ہے۔ میدان جنگ میں مسائل حل نہیں ہوسکتے۔ معصوم جانوں کا نقصان جہاں بھی ہو، قابل قبول نہیں۔ بھارت اور آسٹریا امن اور استحکام کی جلد بحالی کے لیے بات چیت اور سفارت کاری پر زور دیتے ہیں۔ اس کے لیے ہم دونوں ہر ممکن تعاون کے لیے تیار ہیں۔
پی ایم مودی نے مزید کہا کہ ہم نے آج انسانیت کو درپیش چیلنجوں جیسے ماحولیاتی تبدیلی اور دہشت گردی پر بھی خیالات کا اشتراک کیا۔ آب و ہوا کے سلسلے میں – بین الاقوامی سولر الائنس، کولیشن فار ڈیزاسٹر ریسی لینٹ انفراسٹرکچر، بائیو فیول الائنس جیسے ہمارے اقدامات جڑنے کے لئے ہم آسٹریا کو دعوت دیتے ہیں۔ ہم دونوں، دہشت گردی کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ ہم متفق ہیں کہ یہ کسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں ہے۔ اس کو کسی بھی طرح جائز قرار نہیں دیا جا سکتا۔ ہم اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی تنظیموں کو زمانے کے تقاضوں کے مطابق اور موثر بنانے کے لیے اصلاحات پر متفق ہیں۔پی ایم مودی نے مزید کہا کہ مجھے آسٹریا کے صدر محترم سے ملاقات کا شرف بھی حاصل ہوگا۔ ایک بار پھر میں چانسلر نیہمر کی دوستی کے لیے ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور میں آپ کو بھارت آنے کی دعوت دیتا ہوں۔
بھارت ایکسپریس۔
شاہی جامع مسجد میں نماز جمعہ 1:30 بجے ادا کی جائے گی۔ مسجد کمیٹی نے…
ادھو ٹھاکرے نے ای وی ایم سے ووٹوں کی گنتی کی پیچیدگیوں، اعتراضات اور تحریری…
اڈانی معاملے میں وائٹ ہاؤس کی ترجمان کرائن جین پیئر نے کہا ہے کہ ہم…
حادثے میں کار میں سوار پانچ نوجوانوں کی موت ہو گئی۔ ہلاک ہونے والوں میں…
اتر پردیش کے نائب وزیر اعلیٰ برجیش پاٹھک نے میڈیکل ہیلتھ اینڈ فیملی ویلفیئر ڈپارٹمنٹ…
ہندوستان نے کینیڈا کی طرف سے نجار کے قتل کے الزامات کو یکسر مسترد کر…