قومی

فلور ٹسٹ میں نتیش کمار کی کامیابی کا کیا ہے سیاسی مطلب؟ ’کھیل‘ کے کھلاڑی تیجسوی یادو ’کھیلا‘ کرنے میں کیوں نہیں ہوئے کامیاب؟

بہارمیں نتیش کمارحکومت نے اسمبلی میں اکثریت ثابت کردیا ہے اورفلورٹسٹ میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ تیجسوی یادواورآرجے ڈی کے طرف سے ‘کھیلا’ ہونے کے جو دعوے کئے جار ہے تھے، اس میں کوئی دم نظرنہیں آیا۔ بلکہ یہ کہا جائے کہ آرجے ڈی کے ساتھ کھیلا ہوگیا توغلط نہیں ہوگا کیونکہ ان کے  تین ایم ایل اے نتیش کمارخیمے میں جاکربیٹھ گئے۔ چیتن آنند، نیلم دیوی اورپرہلاد یادو نے پالا بدل لیا اورانہوں نے جے ڈی یو-بی جے پی کی سرکارکوحمایت دے دی۔ ووٹنگ کے دوران 129 اراکین اسمبلی نے نتیش کمارحکومت کے حق میں ووٹ ڈالا۔ ڈپٹی اسپیکرمہیشورہزار ی، جواسپیکرکی ذمہ داری سنبھال رہے تھے اگران کو ملا دیا جائے تو یہ تعداد  130 پہنچ جاتی ہے۔ حالانکہ ووٹنگ کے وقت اپوزیشن نے واک آؤٹ کیا، اس لئے خلاف میں پڑے ووٹوں کی تعداد صفررہی۔ فلورٹسٹ سے ایک دن پہلے سیاست میں کافی گرمی بھی دیکھنے کوملی تھی۔ آرجے ڈی کے رکن اسمبلی تیجسوی یادو کی رہائش گاہ پرٹھہرے تھے جبکہ کانگریس  نے اپنے اراکین اسمبلی کو ہوٹل میں رکھا تھا، لیکن ان سب چیزوں کے درمیان نتیش کمارنے اسمبلی میں اصل امتحان میں کامیابی حاصل کرلی۔

نتیش کمارحکومت نے حاصل کئے 129 ووٹ

بہاراسمبلی میں کل 243 سیٹیں ہیں اوریہاں حکومت بنانے کے لئے 122 سیٹیں چاہئے۔ فلور ٹسٹ  سے پہلے این ڈی اے کے پاس 128 اراکین اسمبلی کی حمایت تھی۔ یعنی اکثریت سے 5 اراکین اسمبلی زیادہ تھے۔ ووٹنگ سے پہلے کافی ہنگامہ رہی کیونکہ  این ڈی اے کے 5 ایم ایل اے غیرحاضرتھے، لیکن ووٹنگ ہوتے ہوتے جے ڈی یوکے ایک  ایم ایل اے کوچھوڑکرباقی تمام اسمبلی میں پہنچ گئے۔ جبکہ تین آرجے ڈی ایم ایل اے نتیش سرکار کے ساتھ چلے گئے۔ اس طرح سے ان کی تعداد 130 تک پہنچ گئی، لیکن  جے ڈی یو ایم ایل اے  مہیشور ہزار ی اسپیکر کی ذمہ داری سنبھال رہے تھے، ان کے ووٹنگ میں حصہ لینے کی نوبت نہیں آئی۔ اس طرح سے 129 ووٹوں کے ساتھ نتیش کمار نے اپنی طاقت دکھائی۔

تیجسوی یادو نے نتیش کمار پر چلائے’تیر‘

فلورٹسٹ کے دوران اسمبلی میں کافی گہما گہمی بھی دیکھنے کو ملی۔ ایک طرف تیجسوی یادو نے نتیش کماراوراین ڈی اے حکومت پرحملہ بولتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے ہم وزیراعلیٰ نتیش کمار کا شکریہ ادا کرنا چاہتے ہیں کہ آپ نے مسلسل 9 بار وزیراعلیٰ عہدے کا حلف لے کرتاریخ رقم کردی۔ 9 بار تو حلف لیا ہی، لیکن ایک ہی ٹرم میں تین بارحلف لینے کا بھی نایاب نظارہ پہلے کبھی نہیں دیکھا۔ تیجسوی یادو نے اپنی تقریرسے بی جے پی سے زیادہ نتیش کمارپرحملہ کیا۔ ان کی تقریرمیں کافی بردباری اوردانشمندی نظرآرہی تھی۔ دوسری طرف نتیش کمارنے بھی اپوزیشن کو لالو یادو اوررابڑی دیوی کے دوراقتدار کو یاد دلاتے ہوئے حملہ بولا۔ اسمبلی میں ووٹنگ سے پہلے اسمبلی  میں  آرجے ڈی کے لیڈر اودھ بہاری چودھری کو ایوان کے اسپیکر عہدے سے ہٹانے کی تجویز منظورہوئی۔ سابقہ عظیم اتحاد حکومت کا حصہ رہے آرجے ڈی  لیڈر اودھ بہاری چودھری نے اپنی پارٹی کے اقتدار سے باہر ہونے کے بعد عہدہ چھوڑنے سے انکار کردیا تھا۔ این ڈی اے کی طرف سے اسپیکر کے خلاف پیش کی گئی تحریک عدم اعتماد کو 243 اراکین اسمبلی میں 125 اراکین اسمبلی حمایت ملی، جبکہ 112 اراکین اسمبلی نے اس کے خلاف ووٹنگ کی۔

اسپیکرکی کرسی سے ہٹائے گئے اودھ بہاری چودھری

اودھ بہاری چودھری کواسپیکرعہدے سے ہٹانے کے بعد آگے کی کارروائی شروع ہوئی۔ تحریک عدم اعتماد پرپہلے اپوزیشن کے لیڈران نے اپنی بات رکھی۔ تیجسوی یادو نے کہا کہ نتیش کمار نے ایک ہی ٹرم میں تین بارسی ایم عہدے کا حلف لے کرحیران کردیا۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے لوگ سمّان یعنی احترام نہیں کرتے ہیں بلکہ ڈیل کرتے ہیں۔  تیجسوی یادو نے کہا کہ ہمارے اندرلالوجی کا خون ہے۔ ہم جدوجہد کرتے ہیں اورلڑتے ہیں۔ جب ہم لوگوں نے کام کیا تو اس کا کریڈٹ کیوں نہ لیں؟ عوام ہی ہماری مالک ہے، اب ہم عوام کے درمیان رہیں گے۔ افسر شاہی پوری طرح سے حاوی ہے۔ ملک میں اگربی جے پی کو کسی سے ڈر تھا تووہ بہارسے تھا۔ وہیں باغی اراکین اسمبلی پر بھی طنز کستے ہوئے تیجسوی یادو نے کہا کہا گر وہاں بات نہ بنے تو ہم کھڑے ہیں۔

سمراٹ چودھری نے کیا کہا؟

 اس کے بعد ڈپٹی سی ایم سمراٹ چودھری نے اپنی بات رکھی۔ انہوں نے کہا کہ آرجے ڈی کو یاد رکھنے کی ضرورت ہے کہ نتیش کمار کے تعاون سے ہی لالو یادو بہار کے وزیراعلیٰ بنے تھے۔ لالو یادو کو اگرنتیش کمار کا ساتھ نہیں ہوتا تو کیا وہ وزیراعلیٰ بنتے؟ جس وقت ملک میں سی بی آئی بنی تھی، اس وقت مرکز میں آپ ہی کے اتحادیوں کی حکومت تھی۔ کانگریس پارٹی کے لوگوں نے لالو کو مکھیا بننے سے بھی روک دیا تھا۔ لالو کے راج میں پورے بہار میں ایک لاکھ لوگوں کو بھی نوکری نہیں ملی تھی۔ ووٹنگ سے ٹھیک پہلے وزیراعلیٰ نتیش کمارنے بھی ایوان میں اپنی بات رکھی۔

نتیش کمارنے لالو فیملی پرکیا بڑا حملہ

نتیش کمارنے بہارمیں جنگل راج کا ذکرکرتے ہوئے کہا کہ لالو-رابڑی حکومت میں لوگ اپنے گھرسے باہرنہیں نکلتے تھے۔ لوگوں کو ڈرلگتا تھا۔ ہندو-مسلمانوں کوآپس میں لڑانے کا کام کیا جاتا تھا، لیکن 2005 کے بعد ہم نے سبھی کے لئے کام کیا اورآج کے وقت میں 12 بجے رات کوبھی خواتین نڈر ہو کرباہرنکلتی ہیں۔ نتیش کمار نے کہا آرجے ڈی کے دوراقتدارمیں کئی فرقہ وارانہ فساد ہوئے۔ لاء اینڈ آرڈر ٹھیک نہیں تھی۔ بہارمیں اپنے دوراقتدارکے دوران بدعنوانی کے طور طریقے اپنائے۔ انہوں نے کہا کہ میں پہلے بھی این ڈی اے کے ساتھ تھا اوراب پھرسے آگیا ہوں۔ میں اب ادھرہی رہوں گا۔ سبھی کے لئے کام کروں گا۔ ہماری سرکاری میں کسی بھی طبقے کونظراندازنہیں کیا جائے گا۔ بہرحال نتیش کمارنے بہاراسمبلی میں اکثریت حاصل کرلی ہے اوراب ان کی سرکا ربی جے پی کے ساتھ پوری طرح سے محفوظ ہے۔ لیکن اب سوال ہرکسی کے ذہن میں  یہی ہے کہ کیا نتیش کمار اب پالا نہیں بدلیں گے اوروہ بی جے پی کے ساتھ بنے رہیں گے۔ اس سوال کا جواب کسی کے پاس نہیں ہے۔ اس کے لئے آپ بھی انتظار کیجئے۔

بھارت ایکسپریس۔

Nisar Ahmad

Recent Posts