ہریانہ تشدد کو لے کر گزشتہ 4 دنوں سے ایک نام زیر بحث ہے۔ یہ مونو مانیسر کا نام ہے۔ الزام ہے کہ سوشل میڈیا پر پوسٹ کیے گئے اس کے ایک ویڈیو نے میوات کو آگ لگا دی ہے۔ تشدد نوح سے شروع ہوا اور پلول کے ساتھ ساتھ سائبر سٹی گروگرام تک پھیل گیا۔ دو ریاستوں راجستھان اور ہریانہ کی پولیس مونو مانیسر کی تلاش میں ہے۔ اس دوران مونو نے ایک ٹی وی چینل کو انٹر ویو دیتے ہوئے اپنا موقف واضح کیا ہے۔
ایم ایل اے مومن خان ہے اصل ذمہ دار
مونو مانیسر نے بتایا کہ تشدد کے تعلق سے ایم ایل اے مومن خان سے سوالات پوچھے جائیں۔ یہ اس کا سوچا سمجھا منصوبہ تھا۔ میں اس یاترا میں نہیں گیا تھا۔ ہمارے کارکنوں کو بے دردی سے قتل کیا گیاہے۔ کیا مندر جانا کوئی جرم ہے۔ مونو مانیسر نے کہا کہ میرے سوشل میڈیا پوسٹ سے کچھ نہیں ہوا۔ ہم نے پہل نہیں کی، ان کی طرف سے کی گئی ہے۔ مومن خان کے حامیوں نے توڑ پھوڑ کی۔ ایم ایل اے مومن خان اس کے ذمہ دار ہیں۔ اس کے علاوہ کچھ نوجوان یوٹیوبرز بھی ہیں جو کئی دنوں سے لوگوں کو اکسا رہے تھے۔ پہلے ایم ایل اے کو گرفتار کرو۔ جب ایم ایل اے ہتھیار ڈالے گا تو میں بھی ہتھیار ڈال دوں گا۔ مجھے موہرا بنایا گیا ہے، اصل مجرم ایم ایل اے ہے۔
جوکچھ ہوا اس پر معافی مانگتا ہوں
مونونے عوام سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ میں عوام سے امن برقرار رکھنے کا کہوں گا۔ مانیسر نے یہ بھی کہا کہ میوات میں گائے کا ذبیحہ بند ہونا چاہیے، ہم تشدد نہیں کرتے ہیں ۔ جب ہمیں فون آتا ہے کہ کہیں گائے کی اسمگلنگ ہو رہی ہے تو ہم وہاں پہنچ کر پولیس کی مدد کرتے ہیں۔ گائے کا ذبیحہ بند ہوا تو ہم بھی گھر بیٹھ جائیں گے۔ جو بھی تشدد ہوا ہے اس پر معافی مانگتا ہوں لیکن میری پوسٹ کی وجہ سے ایسا نہیں ہوا۔ مونو مانیسر نے بٹو بجرنگی کے بارے میں کہا کہ وہ فرید آباد کا رہنے والا ہے، بس اتنا ہی میں جانتا ہوں۔
جنید ناصر قتل کیس پر کیا کہا؟
جنید ناصر قتل کیس پر مونو مانیسر نے کہا کہ جب یہ قتل عام ہوا،تب میں گروگرام میں تھا۔ میں اس قتل میں ملوث نہیں ہوں۔ بس میرا نام لیا جا رہا ہے جب کہ میں نے کچھ نہیں کیا۔ اس کیس میں اور بھی ملزم تھے لیکن سارا الزام مجھ پر ڈال دیا گیا ہے۔ جب بھی کچھ ہوتا ہے میرا نام لیتے ہیں۔ اگر میرے خلاف ایک بھی ثبوت مل گیا تو میں سرینڈر کر دوں گا۔ میرے خلاف جھوٹے مقدمات بنائے گئے ہیں۔ جہاں بھی پولیس مجھے بلائے گی میں وہاں جاؤں گا۔
تھانے جانے سے ڈر لگتا ہے
جب مونو مانیسر سے پوچھا گیا کہ تم پولیس کے حوالے خود کو کیوں نہیں کردیتے، تھانے میں جاکر سرینڈر کیوں نہیں کردیتے ،کیا تم انڈر گراونڈ ہو، ان تمام سوالوں کا جواب دیتے ہوئے مونو نے کہا کہ میں پولیس تھانے چلا جاوں گا لیکن میری سیفٹی کی ذمہ داری کون لے گا، راستے میں میرے ساتھ کچھ بھی ہوسکتا ہے ۔ اس لئے سیکورٹی کا انتظام ہوجائے گا، پھر میں جاسکتا ہوں ۔ اس بیچ مونو نے یہ نہیں بتایا کہ وہ کہاں چھپا ہے۔ بار بار وکیل کا حوالہ دیتا رہا کہ میں اپنے وکیل کے ذریعے پولیس کو جواب دے رہا ہوں۔
بھارت ایکسپریس۔
صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی نے کامیاب پیروی پر وکلاء کی ستائش…
راج یوگی برہما کماراوم پرکاش ’بھائی جی‘ برہما کماریج سنستھا کے میڈیا ڈویژن کے سابق…
پارلیمنٹ میں احتجاج کے دوران این ڈی اے اور انڈیا الائنس کے ممبران پارلیمنٹ کے…
این سی پی لیڈرچھگن بھجبل کی وزیراعلیٰ دیویندرفڑنویس سے ملاقات سے متعلق قیاس آرائیاں تیزہوگئی…
سردی کی لہر کی وجہ سے دہلی پر دھند کی ایک تہہ چھائی ہوئی ہے۔…
ڈلیوال کا معائنہ کرنے والے ایک ڈاکٹر نے صحافیوں کو بتایاکہ ان کے ہاتھ پاؤں…