قومی

Jamia VC: جے این یو کے پروفیسر مظہر آصف پر SC/ST ظلم کا سنگین الزام – کیا ایسے ذات پرست کو جامعہ ملیہ اسلامیہ کا وائس چانسلر بنا کر نظام تعلیم کو کیا جائے گاآلودہ؟

Jamia VC: ذات پرستی اور طاقت کے غلط استعمال کا ایک خوفناک معاملہ سامنے آیا ہے، جو نہ صرف SC/ST برادری کے حقوق پر حملہ کرتا ہے بلکہ ہمارے تعلیمی نظام کی بنیادوں کو بھی ہلا کر رکھ دینے والا ہے۔ معتبر ذرائع کے مطابق اور جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں درج سرکاری شکایت کی منسلک کاپی کے مطابق، جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے پروفیسر مظہر آصف پر شیڈول ٹرائب (ایس ٹی) کمیونٹی کی خاتون ملازم رینا کے خلاف ذات پات کے امتیاز اور ہراساں کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔ ایک اعلیٰ تعلیمی ادارے میں اعلیٰ عہدے پر فائز ہوتے ہوئے آصف نے نہ صرف اپنے عہدے اور طاقت کا غلط استعمال کیا بلکہ SC/ST برادری کے وقار اور حقوق کو کچلنے کی بھی کوشش کی۔ کیا ایسے ذات پرست مجرم کو کسی مرکزی یونیورسٹی کا وائس چانسلر بنا کر ہزاروں طلباء اور ملازمین کے مستقبل سے کھیلا جائے گا؟

2019-2020 کے دوران LLC JNU اور ایسوسی ایٹ ڈین کے طور پر خدمات انجام دیتے ہوئے، مظہر آصف نے رینا کے کیرئیر کو تباہ کرنے کی ہر ممکن کوشش کی، جن کا تعلق شیڈولڈ ٹرائب کمیونٹی سے ہے۔ الزامات یہ ہیں کہ آصف نے جان بوجھ کر رینا کو کم گریڈ دیا، ان کی پروموشن روکی اور ان کی جگہ نااہل جونیئر امیدواروں کو تعینات کیا۔ یہ ذات پات کے امتیاز کی ایک واضح مثال ہے، جس میں ایک طاقتور اہلکار نے ایک کمزور طبقے کی خاتون کو نشانہ بنایا۔

رینا نے انصاف کے لیے دہلی ہائی کورٹ اور شیڈولڈ ٹرائب کے قومی کمیشن سے رجوع کیا، جہاں ان کی شکایت کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے ان کی کارکردگی کی جانچ کا آزادانہ طور پر جائزہ لیا گیا۔ نتیجہ چونکا دینے والا تھا — پہلے دیا گیا کم گریڈ، جو صرف 5.5 تھا، جائزہ لینے کے بعد بڑھ کر 8.66 ہو گیا، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ پروفیسر  مظہر آصف نے جان بوجھ کر ناانصافی کی تھی۔

اس کیس کو منظر عام پر آئے کئی سال گزر چکے ہیں اور رینا کے ذریعہ جرات کے ساتھ انصاف کی جنگ لڑنے کے باوجود آصف آج بھی اقتدار کے مرکز میں ہیں، اپنے سیاسی اور ذاتی رابطوں کو استعمال کرتے ہوئے کیس کو دبا رہے ہیں۔ اس کے برعکس اب وہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے وائس چانسلر (VC) بننے کی دوڑ میں شامل ہیں، جو نہ صرف ناانصافی کی علامت ہے بلکہ تعلیمی دنیا میں ذات پات اور امتیازی سلوک کے دروازے بھی کھولتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں- Salman Khan Security: بابا صدیقی کے قتل سے خان خاندان خوفزدہ! ارباز نے کہا- ‘ہم خیال کر رہے ہیں کہ سلمان محفوظ رہیں’

یہ معاملہ ایک بڑا سوال اٹھاتا ہے کہ کیا ہم ایک مرکزی یونیورسٹی کی قیادت ایسے ذات پرست اور ظالم شخص کو سونپ سکتے ہیں؟ اگر مظہر آصف کو جامعہ ملیہ اسلامیہ کا وائس چانسلر بننے کی اجازت دی جاتی ہے تو یہ ایس سی/ایس ٹی کمیونٹی کے طلباء اور عملے کے لیے ایک اور خوفناک مستقبل کی بنیاد رکھے گا۔

اب وقت آگیا ہے کہ حکومت اور عدلیہ مظہر آصف کے خلاف فوری اور سخت ایکشن لیں۔ اس معاملے کو نظر انداز کرنا نہ صرف انصاف کے ساتھ غداری ہو گا بلکہ ذات پات کے امتیاز کے خلاف لڑنے والے تمام لوگوں کے لیے خطرے کا اشارہ بھی ہو گا۔ مظہر آصف جیسے افراد کو سزا دے کر ایک مضبوط پیغام دینا ضروری ہے کہ ذات پات اور مظالم کو کسی قیمت پر برداشت نہیں کیا جائے گا۔

اگر ابھی بھی کارروائی نہیں کی گئی تو یہ ملک کے تعلیمی نظام اور ایس سی/ایس ٹی طبقہ کے مفادات پر گہرا دھچکا ہوگا۔

-بھارت ایکسپریس

Bharat Express

Recent Posts