نئی دہلی: “غزہ کے ایک اسپتال ‘الاھلی اسپتال’ پراسرائیلی فوج کی جانب سے وحشیانہ حملے کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں۔ اس حملے میں تقریباً ایک ہزارافراد ہلاک ہوئے ہیں، جن میں بیشتر خواتین اوربچے تھے ۔” یہ باتیں امیرجماعت اسلامی ہند سید سعادت اللہ حسینی نے میڈیا کو جاری اپنے بیان میں کہیں۔ انہوں نے کہا کہ ”جماعت اسلامی ہند، اسرائیل کے اس وحشیانہ عمل کو قتل عام اورانسانیت کے خلاف جرم سمجھتی ہے۔ اسرائیلی قابض فوج تمام جنگی قوانین اوربنیادی انسانی اقدارکی صریح خلاف ورزی کرتے ہوئے اسکولوں اوراسپتالوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔ فلسطینیوں پرہونے والے مظالم وبربریت پرخاموشی اختیارکرنے والے ممالک اوربین الاقوامی ادارے اس گھناونے جنگی جرائم سے خود کو بری الذمہ قرارنہیں دے سکتے۔ ان معصوم مردوں، عورتوں اوربچوں کے خون سے ان کے ہاتھ بھی رنگے ہوئے ہیں”۔
سید سعادت اللہ حسینی نے مزید کہا کہ “ہم خطے میں فوری جنگ بندی کے نفاذ کا مطالبہ کرتے ہیں اورغزہ کے شہری علاقوں پربالاتفاق مذمت کا مطالبہ کرتے ہیں۔ اسرائیل کے ان کرتوتوں کو بخشا نہیں جانا چاہئے اوراقوام متحدہ و عالمی برادری کے ذریعہ اسرائیل کی سیاسی اورعسکری قیادت پربین الاقوامی عدالت میں جنگی جرائم کا مقدمہ چلایا جانا چاہئے۔ آج انسانیت سخت آزمائشی دورسے گزررہی ہے۔ اگراس قتل عام کو فی الفورروکا نہیں جاتا ہے اورفلسطینیوں کوان کے حقوق دلانے میں عالم انسانیت ناکام رہتا ہے توتاریخ ہمیں کبھی معاف نہیں کرے گی۔
وہیں دوسری طرف، ہندوستان کے ملّی قائدین نے مسئلہ فلسطین پرمشترکہ بیان جاری کرکے تشویش کا اظہارکیا ہے۔ ملّی جماعتوں کے سربراہان نے ساتھ ہی اس بات پرزور دیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے جاری حملوں کو روکنے کے لئے عالمی برادری کی طرف سے فوری اقدامات کئے جانے کی ضرورت ہے۔ ملّی قائدین نے اپنے بیان میں کہا کہ فلسطین خصوصاً غزہ کی صورت حال پرہم سخت تشویش کا اظہارکرتے ہیں۔ معصوم انسانی جانوں حتی کہ بچوں اورخواتین کی مسلسل ہلاکت، غذا، پانی، ادویات اوربجلی کی سپلائی کا انقطاع اورشہری علاقوں پرمسلسل بمباری اورغزہ کے انخلا کی کوششوں کی ہم پرزورمذمت کرتے ہیں۔ ہم یہ یاد دلانا چاہتے ہیں کہ صہیونی حکومت گزشتہ 70 برسوں سے مسلسل فلسطینیوں کو ان کے گھروں اورزمینوں سے بے دخل کر رہی ہے اوراس سرزمین کے اصل باشندوں یعنی فلسطینیوں پرمسلسل وحشیانہ مظالم ڈھارہی ہے۔ تمام عالمی قوانین کی صریح خلاف ورزی کرتے ہوئے فلسطینی علاقوں میں نئی بستیوں کی مسلسل آباد کاری اورمسجد اقصیٰ کی مسلسل بے حرمتی اوراس طرح کی دیگرجارحانہ پالیسیاں علاقے میں امن وامان کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔
ملّی جماعتوں کی جانب سے جومشترکہ بیان جاری کیا گیا ہے، اس میں مولانا خالد سیف اللہ رحمانی (صدر، آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ)، مولانا سید ارشد مدنی ( صدر، جمعیۃ علماء ہند )، سید سعادت اللہ حسینی (امیر ، جماعت اسلامی ہند )، مولانا سید محمود اسعد مدنی ( صدر، جمعیۃ علماء ہند)، مولانا سید محمد اشرف کچھوچھوی( صدر، آل انڈیا علماء و مشائخ بورڈ)، مولانا ابوالقاسم نعمانی (مہتمم، دارالعلوم دیوبند)، مولانا اصغرعلی امام مہدی سلفی (امیر، جمعیت اہل حدیث، ہند)، سید احمد ولی فیصل رحمانی (امیر، امارت شریعہ بہار، اڑیسہ و جھارکھنڈ)، مولانا سید تنویر ہاشمی ( صدر، جماعت اہل سنت ، کرناٹک)، ڈاکٹرظفرالاسلام خان (سابق صدر کل ہند مسلم مجلس مشاورت)، ڈاکٹرمفتی مکرم احمد ( شاہی امام، مسجد فتح پوری)، ڈاکٹر محمد منظورعالم (جنرل سکریٹری، آل انڈیا ملی کونسل)، مولانا محسن تقوی ( امام، شیعہ جامع مسجد) کے دستخط شامل ہیں۔