تحریر: ظہورحسین بھٹ
کرشنا تھیروونگادم راج گوپال ایک کاروباری پیشہ ور، قلعی گر، ڈیزائنر، موجد اورماہر تعلیم ہیں۔ وہ ہمیشہ سے ڈیزائن اورانجینئرنگ کے امتزاج کو عوامی بھلائی کے لیے استعمال کرنے کا ارادہ رکھتے تھے ۔ وہ بتاتے ہیں ’’میرے زیادہ تر منصوبے سماجی اثرات سے مطابقت رکھتے ہیں۔‘‘
چنئی میں واقع اپنی کمپنی ڈی ورس ٹیکنالوجیز کے ذریعے راج گوپال نے صحت سے متعلق متعدد منفرد تکنیکی مصنوعات تیار کی ہیں جن میں اسپتال کی لفٹوں کے لیے مصنوعی ذہانت پر مبنی یو وی (الٹرا وائلٹ) اسٹیریلائزر سے لے کوڈنگ پرکام کرنے والے بصارت سے محروم افراد کے لیے ’ہیومن کمپیوٹر انٹرفیس‘ تک شامل ہیں۔ راج گوپال نیکسَس اسٹارٹ اپ ہب کے سابق طالب علم ہیں جو نئی دہلی کے امریکی سفارت خانہ اور الائنس فار کمرشیلائزیشن اینڈ اننوویشن ریسرچ (اے سی آئی آر )کے مابین ایک شراکت داری ہے۔ نیکسَس اسٹارٹ اپ ہب جدت طرازوں اور سرمایہ کاروں کے درمیان رابطے کا عمل انجام دیتا ہے اور تربیت ، مالی اعانت ، نیٹ ورک اور سرپرستوں تک رسائی کی سہولت فراہم کرتا ہے۔
پیش ہیں راج گوپال کے ساتھ ایک انٹرویو کے اقتباسات۔
ڈی ورس ٹیکنالوجیز کی شروعات کا محرک کیا تھا؟
ہم نے کووِڈ۔ 19 وبا پھوٹ پڑنے کے بعد ڈی ورس کا آغاز کیا تھا اور اسپتال کی ایسی لفٹوں کے لیے مصنوعی ذہانت (اے آئی) پر مبنی، فاصلے سے کام کرنے والے خود مختار دفع تعدیہ نظام (ڈِس انفیکشن سسٹم) تیار کیا تھا جن میں زیادہ بھیڑ ہوتی ہے اور تمام منزلوں کا احاطہ کرتی ہیں۔ ہمارے نظام نے اس بات کو یقینی بناتے ہوئے الٹرا وائلٹ (یو وی) ڈِس انفیکشن ٹیکنالوجی کو مربوط کیا تاکہ تابکاری صرف اس وقت فعال ہوجب لفٹ خالی ہواور دروازے بند ہوں۔ ہماری کوششوں کا مقصد لوگوں کو اس وبائی مرض کا مقابلہ کرنے میں مدد کرنا تھا۔
آپ نے بصارت سے محروم افراد کے لیے ٹیکنالوجی تخلیق کرنے کی جانب ہی توجہ کیوں مرکوز کی؟
اسپتالوں، چنئی میٹرو ریل لمیٹڈ اور چنئی میں ٹائڈل پارک میں تنصیبات کی ابتدائی کامیابی کے بعد ہم نے دو اہم وجوہات کی بنا پر اپنی موجودہ مصنوعات، کیوریوکی جانب رخ کا فیصلہ کیا۔ سب سے پہلے ہم نے محسوس کیا کہ وسیع تر اثر ڈالنے کے لیے ہمیں ایک پروڈکٹ لائن بنانے کی ضرورت ہے جو کسی عمارت میں داخل ہونے کے دروازے سے لے کر باہر نکلنے کے دروازے تک پوری عمارت کو جراثیم سے پاک کرنے کے قابل ہو۔ لیکن سرمایہ کی قلت کے باعث متعدد ہارڈ ویئر مصنوعات پر کام کرنا ممکن نہیں تھا۔
دوسری وجہ یہ تھی کہ جب ہمارا ابتدائی پروڈکٹ ، یو وی فائی کووِڈ ۔ 19 اور اسپتال سے ملنے والے انفیکشن کے چیلنج، دونوں سے نمٹنے میں کامیاب رہا تو وہیں ہم لوگوں نے خود کو کووِڈ-19 کا شکار پایا۔ وبا کی شدت میں جیسے جیسے کمی آتی گئی ویسے ہی صارفین کی دلچسپی میں بھی کمی آتی گئی جس سے یہ واضح ہو گیا کہ ہمیں زیادہ پائیدار اورپُر اثر مصنوعات پر دوبارہ توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔
آپ کا چھویا جانے والا ٹیبلیٹ، کیوریو کس طرح کام کرتا ہے؟
کیوریو کی اہم اختراع اس کی چھوئی جانے والی ہائی ریزیولوشن گرافکس ٹیکنالوجی ہے جو بصارت سے محروم صارفین کو کمپیوٹر سے منسلک ٹیبلیٹ پر ڈیجیٹل گرافکس کو چھونے اور سننے کی اجازت دیتی ہے۔ الٹ ٹیکسٹ جیسے حل کے برعکس جو تصاویر کی وضاحت توکرتے ہیں لیکن تعامل کی اجازت نہیں دیتے، کیوریو ٹیبلیٹ انٹرایکٹو گراف، چارٹ اور نقشے بنانے کے لیے چھوئے جانے والے پن استعمال کرنے کی سہولت فراہم کرتا ہے جس سے صارفین براہ راست مواد کی تلاش کرسکتے ہیں۔ مثال کے طور پر ایک نابینا سیلس مینیجر کیوریو ٹیبلیٹ پر آزادانہ طور پر کسی گراف کا تجزیہ کرسکتا ہے جبکہ بصارت سے محروم طالب علم پیچیدہ سائنس، ٹیکنالوجی، انجنیئرنگ، ریاضی (ایس ٹی ای ایم) جیسے مضامین کا مطالعہ کر سکتے ہیں جو بصورت دیگر ناقابل رسائی ہیں۔ کیوریو کی اپنی چھوئی جانے والی ٹیکنالوجی اسے اس کے کاروباری حریفوں کے مقابلے تقریباً ایک تہائی زیادہ سستی بناتی ہے اور یہ وسیع تر اثرات مرتب کرنے کے قابل ہے۔
کیا آپ ہمیں نیکسس اسٹارٹ اپ ہب میں اپنے تجربے کے بارے میں بتا سکتے ہیں؟
آج ہم جو بھی ہیں، اس میں نیکسس اسٹارٹ اپ ہب نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ تکنیکی ماہرین کی حیثیت سے ہم ایک فعال کاروبار چلانے کی باریکیوں کو نہیں جانتے تھے۔ نیکسس نے ہمیں تمام چیزیں سکھائیں۔ خاص طور سے مالیات کے امور کے بارے میں ہم نےبہت کچھ سیکھا۔ یہ ایک ایسا موضوع تھا جسے سمجھنا بصورت دیگر مشکل تھا۔
ڈی ورس ٹیکنالوجیز کے لیے آپ کے کیا منصوبے ہیں؟
اب جب کہ ہم لوگ سستی معاون ٹیکنالوجیوں پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں، ہمارا ارادہ ٹرانسپورٹ اور خوراک کے ساتھ ہی کام کی جگہ جیسے دیگر شعبوں میں بھی قدم رکھنے کا ہے۔ طیارہ تیار کرنے والی بعض کمپنیوں نے پروازوں کو زیادہ بہتر بنانے کے لیے ہماری ٹیکنالوجی کو اپنانے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ سیٹوں کے پیچھے انفوٹینمنٹ اسکرینوں کے ساتھ چھوئی جانے والی بہتر یونٹس نصب کرکے اسے انجام دیا جاسکتا ہے تاکہ بینائی سے محروم مسافروں کو آزادانہ طور پر پرواز کرنے میں مدد مل سکے۔
بشکریہ اسپَین میگزین، امریکی سفارت خانہ، نئی دہلی
اگر ہم 2025 کی چمپیئنز ٹرافی کی بات کریں تو ہاردک پانڈیا اور نتیش کمار…
دہلی اسمبلی انتخابات 2025 کے لیے ووٹنگ ایک ہی مرحلے میں 5 فروری کو ہوگی۔…
جونپور میں بھی شدید دھند اور سردی کی وجہ سے زندگی درہم برہم ہوگئی ہے۔…
گوگی نے 2022 میں عام آدمی پارٹی میں شمولیت اختیار کی اور لدھیانہ اسمبلی انتخابات…
برطانوی دور میں 1875 میں تشکیل آئی ایم ڈی کے 15 جنوری کو 150 سال…
معطلی کی کارروائی 2026 کے اسمبلی انتخابات سے قبل پارٹی میں نظم و ضبط بحال…