قومی

Innovations in clinical diagnostics: طبّی تشخیص میں جدّت طرازی

تحریر-اسٹیو فاکس

Innovations in clinical diagnostics: ہندوستان میں مستقبل میں جن لوگوں کو علاج کی ضرورت ہوگی وہ اسمیتا سود کے اس کام سے فائدہ اٹھا سکیں گے جو وہ آج کر رہی ہیں۔

کیلیفورنیا کی اسٹینفورڈ یونیورسٹی میں بایومیڈیکل ڈیٹا سائنس میں ماسٹر ڈگری حاصل کرنے والی اسمیتا سود نے کواڈ فیلوشپ حاصل کی ہے۔ یہ آسٹریلیا، ہندوستان، جاپان اور امریکہ کی حکومتوں کی مدد سے دیا جانے والا ایک وظیفہ ہے جسے سائنسدانوں اور تکنیکی ماہرین کی اگلی نسل کے درمیان تعلقات کو فروغ دینے کی خاطر دیا جاتا ہے ۔

اگرچہ سود نے کمپیوٹر سائنس میں انڈر گریجویٹ ڈگری حاصل کی اور انٹرن شپ بھی کی ہے لیکن بچپن کے ایک دردناک  تجربے کی وجہ سے انہوں نےصحت کی دیکھ بھال سے متعلق ٹیکنالوجی پر توجہ مرکوز کرنے کا فیصلہ کیا۔

بچپن کا وہ وقت یاد کرتے ہوئے سود بتاتی ہیں ’’جب میں 11 سال کی تھی تو مجھے پیٹ میں شدید درد ہونے لگا  جس کی وجہ سے مجھے کئی دنوں تک  متلی ہوتی رہتی ۔یہ بات کسی کی سمجھ میں نہیں آ تی کہ آخر ایسا کیوں ہو رہا ہے۔مجھے پیٹ کے انفیکشن کی دوا دی گئی لیکن اس سے کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ یہ سلسلہ لمبے عرصے تک جاری رہا اوربعض اوقات درد اتنا شدید ہوتا کہ میں امتحان دینے کے لیے بستر سے اٹھ بھی نہیں پاتی تھی۔مجھے  یاد ہے کہ میری والدہ کو میری سائنس کی نصابی کتاب اونچی آواز میں پڑھنی پڑتی تاکہ میں سن کر کچھ سمجھ سکوں اور امتحان دے سکوں۔ یہ سلسلہ کچھ برسوں تک جاری رہا اور پھر آٹھ سال بعد 2020 میں چیزیں اور زیادہ خراب ہو گئیں اور مجھے ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ میں لے جایا گیا۔ مجھے پیٹ کے انفیکشن کی دوا دی گئی لیکن کسی نے مزید ٹیسٹ کا مشورہ نہیں دیا۔ یہ میری ماں تھیں جنہوں نے الٹراساؤنڈ کروانے کی وکالت کی۔‘‘

الٹراساؤنڈ سے پتہ چلا کہ سود کے پتے میں 90 پتھریاں تھیں۔ وہ بتاتی ہیں ’’یہ ناقابل برداشت تھا۔ چونکہ انفیکشن اتنے لمبے عرصے سے جاری تھا ،لہذا یہ میرے لبلبے میں پھیل گیا تھا۔ ڈاکٹر نے کہا کہ حالت اچھی نہیں تھی۔ انہیں شبہ تھا کہ یہ کینسر ہو سکتا ہے۔‘‘

اس وقت ان کے آبائی شہر میں صرف ایک ہی پی ای ٹی (پوزیٹرون ایمیشن ٹوموگرافی) اسکین مشین دستیاب تھی جس کے ذریعہ ڈاکٹر ان کے لبلبے کی جانچ کر سکتے تھے۔ پی ای ٹی اسکین جسم کے اندرونی حصے کی تفصیلی تین جہتی تصاویر تیار کرتا ہے۔ تاہم کووِڈ-19 وبا کی وجہ سے سود ٹیسٹ کے لیے مقامی اسپتال تک  نہیں لے جائی جا سکیں ۔اس کام کے لیے انہیں دوسرے شہر جانا پڑا۔ جانچ کے بعد پتہ چلا کہ ان کی حالت بہتر ہو سکتی ہے اگر پتے کو ہٹانے کی سرجری کی جائے اور ادویات استعمال کی جائیں۔

یہ زندگی کا وہ اہم موڑ تھا جہاں سود نے فیصلہ کیا کہ  وہ سافٹ ویئرڈیولپمنٹ پر نہیں بلکہ طبّی صحت کی دیکھ بھال پر زیادہ توجہ مرکوز کرنا چاہتی ہیں۔وہ باخبر کرتی ہیں ’’میں  مزید کچھ کرنا چاہتی تھی جہاں میں کمپیوٹر سائنس میں اپنے پس منظر کو استعمال کرسکتی تھی تاکہ صحت کی دیکھ بھال کرنے والے پیشہ ور افراد کو بہتر تشخیصی فیصلے کرنے میں مدد مل سکے۔‘‘

سود فی الحال پیتھالوجی امیج پر کام کر رہی ہیں اور تلاش اور بازیابی کا ڈیٹا بیس تیار کر رہی ہیں۔ وہ کہتی ہیں ’’مقصد یہ ہے کہ جب کوئی نیا مریض آتا ہے تو اس کی سلائڈ کا موازنہ پچھلے مریضوں اور ان کی سلائڈس اور ان سے منسلک تشخیص سے کیا جاسکے۔ اس سے نمونوں کی شناخت کرنے میں مدد مل سکتی ہے اور زیادہ درست تشخیص اور مریضوں کےلیے بہتر نتائج کو ممکن بنایا جاسکتا ہے۔یہ گرچہ  پیچیدہ ہو جاتا ہے کیونکہ ٹائلنگ (ٹشو اور خلیے کی ٹائل لگانے کی طرز پر تنظیم و تنصیب) کے بغیر حسابی حیاتیات میں تمام سلائڈ امیج کو پروسیس کرنا ایک بڑا چیلنج ہے کیونکہ اس کا سائز گیگا پکسل کی جسامت کا  ہوسکتا ہے۔‘‘

انہوں نے ایم آر آئی جیسی غیر جارحانہ تشخیصی تکنیک کو بہتر بنانے پر بھی کام کیا تاکہ ریڈیوگرافر نتائج کا تیزی سے تجزیہ کرسکیں۔ ایک اہم پیش رفت میں انہوں نے  برین ٹیومر ایم آر آئی تصاویر کا تجزیہ کرنے کے لیے کمپیوٹر پروگرام کی تربیت بھی حاصل کی ۔

یہ بھی پڑھیں- Waqf JPC meeting: سوالوں کا جواب دینے کے بجائے جے پی سی چیئرمین نے چیختے ہوئے ہماری معطلی کا حکم سنا دیا،اپوزیشن کا لوک سبھا اسپیکر کو خط

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ کمپیوٹر ماڈل کا مقصد ریڈیوگرافرس کی مدد کرنا ہے، نہ کہ انہیں تبدیل کرنا،۔وہ کہتی ہیں ’’ہم نے اس کام پر توجہ مرکوز کی تاکہ غدود کے اندر ذیلی علاقوں کا درست طور پر پتہ لگایا جا سکے اور ان کی شناخت کی جا سکے۔‘‘

جدید صحت کی دیکھ بھال کو  عوامی دست رس میں لے جانے کے لیے کمپیوٹر سائنس، حیاتیات اور ریاضی کو یکجا کرکام کرنے والی سود اسٹینڈ فورڈ کے ماحول کو انتہائی متاثر کن اور باہمی تعاون  والا پاتی ہیں۔

وہ کہتی ہیں ’’مجھے یہ دیکھنا اچھا لگتا ہے کہ یہاں ہر محقق اپنی تحقیق کے بارے میں کس قدر پُر جوش ہے۔ آپ یہاں کسی سے بھی مل سکتے ہیں اور اس سے بات کر سکتے ہیں کہ وہ کیا کر رہا ہے۔ اور یہ آزادی دلچسپی سے خالی نہیں۔  میں امریکہ میں پہلی بارآئی ہوں اور یہاں کے ماحول سے لطف اندوز ہو رہی ہوں۔ یہاں ہر شخص ان حیرت انگیز چیزوں کے بارے میں بات کرنے کے لیے پُرجوش  ہے جس پر وہ کام کررہا ہے۔ یہاں  باہمی تعاون کا بہت اچھا ماحول ہے اور یہی وہ چیز ہے جو مجھے واقعی پسند ہے۔‘‘

جہاں تک  کواڈ فیلو شپ کی بات ہے تو اس کے بارے میں سود کو ایک دوست سے معلوم ہوا تھا۔جانکاری ملنے کے بعد انہوں نے درخواست دینے کا فیصلہ کیا۔ وہ بتاتی ہیں ’’یہ دیکھ کر بہت حوصلہ افزائی ہوئی کہ کس طرح فیلوشپ تحقیق، پالیسی اور صنعت سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو اکٹھا کر رہی ہے، جس کا مشترکہ مقصد ہمارے علم کو عوامی بھلائی کے لیے استعمال کرنا ہے اور یہی وہ  جگہ ہے جہاں میں اپنی ڈگری کے استعمال کرنے کا ارادہ رکھتی ہوں۔‘‘

سود پی ایچ ڈی کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں جس کا حتمی مقصد ایسے علاقوں میں صحت کی دیکھ بھال کو بہتر بنانے کے لیے اپنے علم کا استعمال کرنا ہے جس طرح کے علاقوں میں وہ پلی بڑھی تھیں۔ وہ  بتاتی ہیں ’’ میں ہندوستان واپس جانا چاہتی ہوں۔  مگراس سے پہلے میرا مقصد اسٹینفورڈ میں حیرت انگیز کام اور تحقیق کرنے والے بہت سارے لوگوں کی کمپنی میں بہترین لوگوں سے سیکھنا ہے۔لیکن  میں جدید ترین ٹکنالوجیوں کو وہاں لے جانا چاہتی ہوں جہاں کے لوگ اس سے ابھی تک محروم ہیں۔ میں نجی ادویات پر بھی کام کرنا چاہتی ہوں تاکہ مخصوص لوگوں تک ان کی ضرورت کے اعتبار سے دوا اور علاج دستیاب کروا سکوں۔‘‘

بشکریہ اسپَین میگزین، امریکی سفارت خانہ، نئی دہلی

-بھارت ایکسپریس

Bharat Express

Recent Posts

Delhi Building Collapsed: دہلی  کے براڑی  میں چار منزلہ عمارت منہدم، 8 سے 10 افراد کے دبے ہونے کا خدشہ

بچاؤ کے کام کے لیے این ڈی آر ایف کی خصوصی مشینیں بھی طلب کی…

5 hours ago

Republic Day 2025 celebrations at NCPUL: جمہوریت کی پاسداری اورحفاظت ہمارا قومی فریضہ ہے: ڈاکٹرشمس اقبال نے کہی یہ بڑی بات

قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے ڈائریکٹر ڈاکٹر شمس اقبال نے کہا کہ اردو…

6 hours ago

Palestine President Reaction on Donald Trump Gaza Plan:  فلسطین نے ڈونالڈ ٹرمپ کو دیا سخت جواب، کہا- مرنا منظور لیکن…

فلسطین کے صدر محمود عباس اور غزہ کے شہریوں نے بھی ڈونالڈ ٹرمپ کی پیشکش…

6 hours ago