یہ انوکھی ہولی کب شروع ہوئی اس کے بارے میں مستند معلومات کہیں دستیاب نہیں ہیں، لیکن گاؤں کے بزرگ ہری ونش رائے بتاتے ہیں کہ اس کا آغاز 1930-35 میں ہوا تھا۔ اب یہ ہولی اس علاقے کی پہچان بن چکی ہے۔ آس پاس کے علاقے سے سینکڑوں لوگ اس دلچسپ اور منفرد روایت کا مشاہدہ کرنے کے لئے جمع ہوتے ہیں۔ گاؤں والے بتاتے ہیں کہ پہلے صرف ایک چھتری تیارکی جاتی تھی، لیکن آہستہ آہستہ ان چھتریوں کی تعداد بڑھتی گئی۔ گاؤں کے بزرگوں کا ماننا ہے کہ آج کے نوجوان بھی اس روایت کو زندہ رکھے ہوئے ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ اس سے کیل دیوتا خوش ہوتے ہیں اور گاؤں میں ایک سال تک خوشحالی رہتی ہے اورگاؤں ایک سال تک پاک رہتا ہے۔
-بھارت ایکسپریس