قومی

Nuh Violence: ہندو تنظیموں کے ذریعہ جنتر منتر پر مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیزی، دہلی پولیس نے اٹھایا یہ بڑا قدم

ہریانہ کے نوح میں حال ہی میں ہوئے تشدد سے متعلق اتوارکے روزجنترمنترپرکچھ ہندو تنظیموں کے ذریعہ ایک میٹنگ میں مقررین کے ذریعہ مبینہ طورپراشتعال انگیزتقاریرکرنے کے بعد پولیس نے پروگرام کو درمیان میں ہی روک دیا۔ پولیس کے ایک افسرنے آرگنائزروں کو بتایا کہ انہیں کسی خصوصی مذہب پرتبصرہ نہیں کرنے کے لئے کہا گیا تھا، اس کے باوجود وہ ایسا کر رہے ہیں۔ پولیس نے اس کے بعد میٹنگ کو ختم کرنے کا حکم دے دیا۔

اکھل بھارتیہ سناتن فاؤنڈیشن اوردیگر تنظیموں کے ذریعہ جنترمنترپرمنعقدہ مہاپنچایت کو خطاب کرتے ہوئے یتی نرسنہانند نے کہا، ’’اگراسی طرح ہندوؤں کی آبادی کم ہوتی رہی اورمسلمانوں کی آبادی میں اضافہ ہوتا رہا توہزاروں سال کی تاریخ خود کو دوہرائے گی۔ پھر پاکستان اوربنگلہ دیش میں ہندوؤں کے ساتھ جو ہوا، اسے یہاں بھی دوہرایا جائے گا۔‘‘

یتی نرسنہا نند پرپہلے بھی مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیزتبصرہ کرنے کا معاملہ درج کیا جاچکا ہے۔ پولیس نے درمیان ہی یتی نرسنہانند کی تقریرپراعتراض ظاہرکیا۔ یتی نرسنہانند کے بعد اسٹیج سنبھالنے والے ہندوسینا کے وشنوگپتا نے اشتعال انگیز تقریر کرتے ہوئے کہا کہ نوح اورمیوات ’’جہادیوں اوردہشت گردوں کے قلعہ‘‘ میں تبدیل ہوگئے ہیں اوران مقامات پرفوج اورسی آرپی ایف کا کیمپ قائم کرنے کا مطالبہ کیا۔

قابل ذکرہے کہ دہلی پولیس نے جلسہ منعقد کرنے کے لئے کچھ شرائط رکھی تھیں۔ اس میں خاص شرط یہ تھی کہ کسی دوسری برادری پربحث نہیں ہوگی۔ ساتھ ہی 100 افراد سے زیادہ لوگ شامل نہیں ہوں گے، لیکن جنترمنترپربھیڑبڑھتی گئی اوریتی نرسنہا نند کے آنے کے بعد ایک مخصوص فرقہ کے خلاف بیان بازی شروع ہوگئی۔ اس کے بعد ایڈیشنل ڈی سی پی ہیمنت تیواری نے پنچایت ختم کرادی۔ انہوں نے کہا کہ تقریرکے ویڈیو کی کلیپنگ کی جانچ کی جا رہی ہے۔ کچھ بھی قابل اعتراض ملا تو قانونی کارروائی کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں:  Manipur Violence: منی پور تشدد معاملے پر سپریم کورٹ نے کہا- ’کمیٹی نے پیش کیں تین رپورٹس‘، حکومت کو دیا یہ حکم

واضح رہے کہ 31 جولائی کو وشوہندوپریشد اوربجرنگ دل نے نوح میں برج منڈل یاترا کا انعقاد کیا تھا۔ اس یاترا سے قبل دومسلم نوجوانوں ناصر-جنید قتل کا ملزم مونو مانیسراورگئو رکشک بٹو بجرنگی کا اشتعال انگیزویڈیوسامنے آیا تھا۔ اس یاترا کے دوران نوح میں تشدد ہوا تھا اورپھرنوح-میوات کے کئی علاقوں میں فرقہ وارانہ تشدد دیکھنے کو ملا۔ بعد میں یہ تشدد کی آگ گروگرام اورفریدآباد تک پہنچ گئی تھی۔ ہریانہ کے کچھ اضلاع میں ہوئے فرقہ ورانہ تشدد کے معاملے میں پولیس نے اب تک کئی ایف آئی آر درج کی ہیں اورکارروائی بھی ہوئی ہے۔

 بھارت ایکسپریس۔

Nisar Ahmad

Recent Posts

Maruti Suzuki: ماروتی سوزوکی نے ’میک ان انڈیا‘پہل کو بڑھاتے ہوئے 3 ملین برآمدات مکمل کیں

ماروتی سوزوکی نے ایک اور تاریخی مقام حاصل کر لیا ہے کیونکہ وہ بیرون ممالک…

19 minutes ago

Weather Update: دہلی کے درجہ حرارت میں آئے گی زبردست گراوٹ، کئی ریاستوں میں ہوگی موسلادھار بارش، جانئے پورے ملک میں کیسا رہے گا موسم

ملک کی راجدھانی دہلی میں موسمی تبدیلیوں کے درمیان فضائی آلودگی خطرناک سطح پر برقرار…

1 hour ago

Sambhal Violence: جمعیۃ علماء ہند کا ایک وفد سنبھل پہنچا، پولیس حکام سے ملاقات کر وشنو جین کی گرفتاری کا کیا مطالبہ

مولانا محمود اسعد مدنی کی ہدایت پر جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمد…

2 hours ago