مرکزی وزیرمملکت راؤ اندرجیت سنگھ نے نوح تشدد اوروزیراعظم مودی سے ملاقات سے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے کہا، کئی موضوعات پروزیراعظم موی سے بات ہوئی۔ حالانکہ وہ ہریانہ کے ایمس کی افتتاحی تقریب کے لئے وزیراعظم مودی کو مدعو کرنے گئے تھے۔
جب مذہبی ریلوں میں ہتھیاروالے تبصرہ سے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے بتایا، “اگرہندو فریق ہتھیار لے جا رہے تھے، تو یہ جانچ کا سوال ہے کہ انہیں یہ ہتھیارکس نے مہیا کرائے۔ ہریانہ حکومت کو اس کی جانچ کرنی چاہئے۔”
اس درمیان بدھ کے روزوزیرملکت اور گروگرام سے بی جے پی رکن پارلیمنٹ راؤ اندرجیت سنگھ نے وزیراعظم مودی سے ملاقات کی۔ واضح رہے کہ راؤ اندرجیت سنگھ نے نوح میں شوبھا یاترا کے دوران ہتھیار لے کرجانے پرسوال اٹھایا تھا۔ انہوں نے انڈین ایکسپریس سے بات چیت میں کہا تھا، مذہبی یاترا میں لے جانے کے لئے ان کو کس نے ہتھیاردیئے؟ مذہبی جلوس میں کون تلوار لے کرجاتا ہے؟ لاٹھی-ڈنڈے لے کر کون جاتا ہے؟ انہوں نے ہندو تنظیموں پرسوال اٹھاتے ہوئے اسے غلط بتایا تھا۔
راؤاندرجیت سنگھ نے کہا کہ 1947 میں ملک تقسیم کے دوران بھی میوات میں امن وامان قائم رہی تھی۔ یہاں جو بھی ہوا ہے، وہ بدقسمتی کی بات ہے۔ نفرت کی آگ جن لوگوں نے بھی پھیلائی ہے، ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ میوات کے لوگوں نے ہمیشہ بھائی چارہ کی مثال قائم کی ہے، اس کو کسی بھی صورت میں ٹوٹنے نہیں دینا ہے۔ دراصل میوات میں میو مسلمانوں کی اکثریت ہے، جو خود کو راجپوتوں کی نسل بتاتے ہیں۔ اس طبقے کی بیشتر روایات ہندو طبقے کے رسم ورواج سے میل کھاتی ہیں اور وہ ایک سلسلہ نسب میں شادی نہیں کرتے۔