قومی

Election Commission decision on Shiv Sena: ادھو گروپ کو الیکشن کمیشن سے بڑا جھٹکا، شیو سینا اور انتخابی نشان شندے گروپ کے پاس رہے گا

Shiv Sena Name Symbol Row: الیکشن کمیشن نے جمعہ کے روز بڑا فیصلہ سنایا ہے۔ الیکشن کمیشن نے حکم دیا ہے کہ پارٹی کا نام ‘شیو سینا’ اور پارٹی کا انتخابی نشان ‘دھنش اور تیر’ ایکناتھ شندے گروپ کے پاس ہی رہے گا۔ ہندوستان کے الیکشن کمیشن نے دیکھا کہ شیو سینا کا موجودہ آئین غیر جمہوری ہے۔ بغیرکسی الیکشن کے عہدیداران کے طور پر ایک گروپ کے لوگوں کو غیر جمہوری طریقے سے آزاد کرنے کے لئے اس کا استعمال کیا گیا ہے۔ پارٹی کا ایسا ڈھانچہ اعتماد پیدا کرنے میں ناکام رہتا ہے۔

الیکشن کمیشن نے پایا کہ 2018 میں ترمیم شدہ شیو سینا کا آئین ہندوستان کے الیکشن کمیشن کو نہیں دیا گیا ہے۔ کمیشن کی سفارش پر بالا صاحب ٹھاکرے کی طرف سے لائے گئے 1999 کے جمہوری پیمانہ جسے 1999 میں الیکشن کمیشن کی طرف سے قبول نہیں کیا گیا تھا، کو خفیہ طریقے سے واپس لایا گیا ہے، جس سے پارٹی ایک جاگیر کی طرح ہوگئی ہے۔

ایکناتھ شندے نے سال 2022 میں شیو سینا سے بغاوت کردی تھی اورکئی اراکین ان کے ساتھ آگئے تھے۔ بعد میں ادھو ٹھاکرے کو وزیراعلیٰ عہدے سے استعفیٰ دینا پڑا تھا۔ وہیں ایکناتھ شندے نے وزیراعلیٰ کے طورپرحلف لیا تھا اوردیویندر فڑنویس نے نائب وزیراعلیٰ کے طور پرحلف لیا تھا۔ اس کے بعد سے دونوں گروپوں کے درمیان پارٹی کے اصل نام اور انتخابی نشان سے متعلق رسہ کشی چل رہی تھی۔

الیکشن کمیشن کے ذریعہ شیو سینا پارٹی اوراس کا انتخابی نشان ایکناتھ شندے گروپ کو دیئے جانے کے بعد مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ کا ردعمل آیا ہے۔ ایکناتھ شندے نے کہا کہ یہ ملک بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈکر کے تیار کردہ آئین پرچلتا ہے۔ ہم نے اپنی حکومت اسی آئین کی بنیاد پر بنائی تھی۔ الیکشن کمیشن کا آج جو حکم آیا ہے وہ میرٹ کی بنیاد پر ہے۔ میں الیکشن کمیشن  کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

ادھو گروپ کے لیڈر سنجے راؤت نے کہا کہ اس حکومت نے کروڑوں روپئے پانی کی طرح بہائے ہیں، وہ پانی کہاں تک پہنچا ہے یہ نظرآرہا ہے۔ ہمیں فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ عوام ہمارے ساتھ ہے۔ سنجے راؤت نے کہا کہ ہم نیا انتخابی نشان لے کرجائیں گے اور پھر ایک بار یہی شیو سینا کھڑی کرکے دکھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں جمہوریت بچی ہی نہیں ہے، سب غلام بن کر بیٹھے ہیں، یہ جمہوریت کا قتل ہے۔

وہیں ادھو ٹھاکرے گروپ کے لیڈر آنند دوبے نے کہا کہ وہی حکم آیا ہے، جس کا ہمیں خدشہ تھا۔ آنند دوبے نے کہا کہ ہم کہتے رہے ہیں کہ ہمیں الیکشن کمیشن پر بھروسہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب معاملہ سپریم کورٹ میں زیرغور ہے اورکوئی حتمی فیصلہ نہیں لیا گیا ہے تو الیکشن کمیشن یہ جلد بازی دکھاتا ہے کہ یہ مرکز کے تحت بی جے پی ایجنٹ کے طور پر کام کرتا ہے۔

 -بھارت ایکسپریس

Nisar Ahmad

Recent Posts

Agreements signed with Kuwait: پی ایم مودی کے دورے کے دوران کویت کے ساتھ دفاع، ثقافت، کھیل سمیت کئی اہم شعبوں میں معاہدوں پرہوئے دستخط

ورکنگ پروگرام کے تحت دونوں ملکوں کے درمیان کھیلوں کے میدان میں دوطرفہ تعاون کو…

1 hour ago

بھارت کو متحد کرنے کی پہل: ایم آر ایم نے بھاگوت کے پیغام کو قومی اتحاد کی بنیاد قرار دیا

مسلم نیشنل فورم کا اہم اجلاس: قومی مفاد اور ہم آہنگی پر زور

3 hours ago