دیویندرفڑنویس نے تمام اتارچڑھاؤ دیکھا
مہاراشٹرکی سیاست میں دیویندرفڑنویس کو سیاست وراثت میں ملی تھی۔ ان کی موجودہ بحالی کوان کے صبر، استقامت، لچک، اسٹریٹجک سوچ اورموافقت کے ثبوت کے طور پردیکھا جا رہا ہے۔ ان کے حامیوں کا خیال ہے کہ انہوں نے پارٹی کی بہترکارکردگی کی ذمہ داری لی ہے۔ پارٹی کو مضبوط کرنے کے لئے بہت کچھ داؤں پرلگا دیا گیا ہے اوراپوزیشن کوکمزورکرنے کی حکمت عملی تیارکرلی گئی ہے۔ دیویندرفڑنویس نے اپنے سیاسی کیریئرمیں کئی اتار چڑھاؤ دیکھے ہیں۔ 22 جولائی 1970 کوناگپورشہرکے ایک متوسط گھرانے میں پیدا ہوئے دیویندرفڑنویس سخت محنت کے بعد اس مقام پر پہنچے ہیں۔ ان کا سیاسی کیریئربہت کم عمرمیں ہی شروع ہوا تھا۔
22 سال میں بنے کونسلر
دیویندر فڑنویس سے ہی راشٹریہ سیوم سنگھ (آرایس ایس) سے جڑے رہے ہیں۔ ایک کارکن، ایک سیوم سیوک کے طور پر وہ آرایس ایس کی کئی مہم میں شامل رہے ہیں۔ 1989 میں وہ بی جے پی کی اسٹوڈنٹ ونگ اکھل بھارتیہ بھارتیہ ودیارتھی پریشد (اے بی وی پی) میں شامل ہوگئے تھے۔ سیاست کے اپنے شروعاتی دنوں میں وہ دیواروں پر پارٹی کے پوسٹرلگاتے تھے۔ آگے محض 22 سال کی عمرمیں وہ کونسلر بنے اور 1997 میں محض 27 سال کی عمرمیں ناگپور کے سب سے نوجوان میئر بنے۔
مسلسل دوباربنے ناگپورکے میئر
ناگپورکے میئرعہدے کوانہوں نے مسلسل دوبارسنبھالا۔ ان کی استعداد اورنچلی سطح کے رہنما کے طورپران کی شبیہ کی وجہ سے، فڑنویس کو2013 میں مہاراشٹرمیں بی جے پی کا صدرمقررکیا گیا تھا۔ یہ ایک ایسا عہدہ تھا، جس نے ان کے سیاسی رسوخ میں اضافہ کیا۔ وہ 1999 سے مہاراشٹرکی قانون سازاسمبلی میں ناگپورکی نمائندگی کررہے ہیں۔ 2014 میں وہ پہلی بارمہاراشٹرکے وزیراعلیٰ بنے۔ 2019 میں بھی انہوں نے اجیت پوارکے ساتھ حلف لیا، لیکن انہیں تین دنوں میں استعفیٰ دینا پڑا تھا، لیکن اب مکمل مضبوطی کے ساتھ تیسری باروزیراعلیٰ بن رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: Maharashtra CM Oath Ceremony: دیویندر فڑنویس تیسری بار بنے مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ، ایکناتھ شندے اور اجیت پوار نے بھی لیا نائب وزیراعلیٰ کا حلف
دیویندرفڑنویس کی سیاسی سوجھ بوجھ
دیویندرفڑنویس کی گہری سیاسی سمجھ بوجھ کے سبب بھی جانے جاتے ہیں۔ ان کی یہ صلاحیت تب نکھرکرسامنے آئی، جب انہوں نے سال 2022 میں ایکناتھ شندے کی قیادت والی اتحادی حکومت میں نائب وزیراعلیٰ کے طورپرحلف لیا تھا۔ وزیراعلیٰ کے طورپران کی پہلی مدت کارمیں اہم بنیادی ڈھانچہ منصوبے اور اقتصادی پہلوؤں کی شروعات ہوئی، جس نے مہاراشٹرکوایک صنعتی سپر پاورکے طورپرقائم کیا گیا۔ مہاراشٹرکے سیاسی ماحولیاتی نظام میں بہت سے سینئرسیاست دانوں کے برعکس، وہ کسی ایسے شخص کے طورپرنہیں جانا جاتا ہے، جو اپنے خیالات اورمنصوبوں پرکھل کربحث کرتے ہیں۔