اوکھلا میں بی جے پی امیدوار منیش چودھری آگے چل رہے ہیں۔
نئی دہلی: دہلی اسمبلی الیکشن 2025 کے نتائج کے ابتدائی رجحان میں سخت مقابلہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ بی جے پی اورعام آدمی پارٹی میں سخت مقابلہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ حالانکہ بی جے پی کوبڑی سبقت ملتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔ الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ کے مطابق، بی جے پی 19 سیٹوں پر آگے ہے جبکہ عام آدمی پارٹی 5 سیٹوں پرآگے ہے۔ وہیں کانگریس ایک بھی سیٹ پرآگے نہیں ہے۔ حالانکہ بھارت ایکسپریس اردوکی اپڈیٹ کے مطابق بی جے پی بڑی جیت کی طرف آگے بڑھ رہی ہے اوراپنے دم پراکثریت حاصل کرتی ہوئی نظر آرہی ہے۔
اوکھلا اسمبلی حلقہ میں بڑا الٹ پھیردیکھنے کومل رہا ہے۔ پہلے راؤنڈ کے ووٹوں کی گنتی کے بعد یہاں سے بی جے پی کے منیش چودھری آگے چل رہے ہیں۔ موجودہ رکن اسمبلی اور عام آدمی پارٹی کے امیدوار امانت اللہ خان کے لئے بڑا جھٹکا مانا جا رہا ہے۔ منیش چودھری کواب تک 4955 ووٹ ملے ہیں۔ امانت اللہ خان کو 2659 ووٹ ملے ہیں۔ اس طرح سے منیش چودھری 2260 سے آگے چل رہے ہیں اورامانت اللہ خان پیچھے چل رہے ہیں۔ حالانکہ یہ ابتدائی رجحان ہیں اورغیرمسلم اکثریتی حلقوں کے ووٹوں کی گنتی ہو رہی ہے، جس میں مسلم ووٹ کافی کم ہیں۔ کانگریس کی اریبہ خان کو 475 ووٹ ملے ہیں اور وہ تیسرے نمبرپر ہیں۔ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے امیدوارشفاء الرحمٰن چوتھے نمبر پر چل رہے ہیں اورانہیں 359 ووٹ ملے ہیں۔ اگرتمام مسلم امیدواروں کا ووٹ ملا بھی دیا جائے، تب بھی بی جے پی آگے ہے۔ مسلم ووٹوں کی تقسیم کا فائدہ بی جے پی کو ہوتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔ حالانکہ اوکھلا اسمبلی حلقہ سے متعلق ابھی الیکشن کمیشن نے کوئی اپڈیٹ نہیں دیا ہے۔ حالانکہ ابھی اس سیٹ پرمقابلہ کافی دلچسپ ہوگا۔
آپ کوبتا دیں کہ اس باراوکھلا اسمبلی سیٹ کے لیے ووٹنگ 5 فروری 2025 کو ہوئی تھی۔ 54.9 فیصد لوگوں نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا تھا۔ مسلم ووٹروں کی اکثریت والی اوکھلا سیٹ 2015 سے عام آدمی پارٹی کا گڑھ رہی ہے۔ لیکن اس سے قبل اس سیٹ پرکانگریس کا دبدبہ تھا۔ 1993 کے انتخابات میں، پرویزہاشمی نے کانگریس میں شامل ہونے سے پہلے یہ سیٹ جنتا دل کے ٹکٹ پرجیتی تھی۔ پرویزہاشمی نے 1998، 2003 اور 2008 میں اپنی جیت کا سلسلہ جاری رکھا۔ پرویزہاشمی کے بعد راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے آصف محمد خان نے 2009 میں ہونے والے ضمنی انتخاب میں کامیابی حاصل کی تھی۔ بعد میں وہ کانگریس میں شامل ہوگئے تھے اور2013 میں انہوں نے کانگریس کے بینرتلے دہلی اسمبلی انتخابات میں حصہ لیا اور جیت حاصل کی تھی۔ اس کے بعد 2015 میں عام آدمی پارٹی کے لیڈرامانت اللہ خان نے یہاں اپنی پارٹی کا جھنڈا لہرایا۔ تاہم، اب آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے امیدوارشفاء الرحمان خان نے اوکھلا میں اپنی گرفت میں اضافہ کیا ہے۔ اے آئی ایم آئی ایم کودہلی اسمبلی کی اوکھلا سیٹ سے بھی بڑی امیدیں ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔
وزارت خارجہ نے منگل کو بتایا کہ پرتگال نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں…
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ شعبہ صنفی تنوع اور شمولیت کے بڑھتے…
ایک رپورٹ کے مطابق ہندوستان کے تعمیراتی مواد کے شعبے میں تیزی سے شہری کاری،…
سنٹرل یونیورسٹی آف جموں کے اس ہمالیائی ہائی ایلٹیٹیوڈ ایٹموسفیرک اینڈ کلائمیٹ ریسرچ سینٹر کا…
ایک حقیقی طور پر متحد ہندوستان کا خواب، جس میں کشمیر کے برف سے ڈھکے…
ہندوستان میں ماہرین تعلیم کو طویل عرصے سے کامیابی کی واحد سیڑھی سمجھا جاتا ہے۔…