بنگلورو: کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارمیا نے حکام کو وقف اراضی کے مدعے سے متعلق کسانوں کو بھیجے گئے سبھی نوٹس فوری واپس لینے کی ہدایات جاری کی ہیں۔ انہوں نے زور دیا ہے کہ کسانوں کو کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہیں ہونا چاہئے۔ یہ ہدایت محکمہ ریونیو، محکمہ اقلیتی بہبود اور وقف بورڈ کے اعلیٰ عہدیداروں کی ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ کے بعد دی گئی۔
وزیراعلیٰ نے کچھ عہدیداروں کے حالیہ اقدامات پر شدید عدم اطمینان کا اظہار کیا۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ جے ڈی ایس اور بی جے پی مبینہ طور پر سیاسی فائدے کے لئے وقف مدعے کا استعمال کررہے ہیں، جس سے ریاست میں امن خراب ہوسکتا ہے۔
اجلاس میں کئی اہم فیصلے کیے گئے۔ جس میں وقف املاک سے متعلق اراضی ریکارڈ پر کسانوں کو جاری تمام نوٹس بلا تاخیر واپس لینے کا فیصلہ بھی شامل ہے۔ ساتھ ہی عہدیداروں کو ہدایت دی گئی کہ کسانوں کو ان کے قبضے والی زمین کے تعلق سے کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہیں ہونا چاہئے۔
جبکہ مرکزی بھاری صنعت اور اسٹیل کے وزیر ایچ ڈی کمارسوامی نے کہا ہے کہ کرناٹک کی کانگریس حکومت نے ’میسور اربن ڈیولپمنٹ اتھارٹی‘ (MUDA) اور ’والمیکی آدیواسی کلیان بورڈ‘ گھوٹالوں سے دھیان ہٹانے کے لیے وقف تنازعہ کھڑا کیا ہے۔
کرناٹک بی جے پی نے اعلان کیا ہے کہ وہ 4 نومبر سے وقف بورڈ کی طرف سے کسانوں کی زمین پر دعویٰ کرنے کے معاملے پر ریاست گیر تحریک شروع کرے گی۔
چیف منسٹر سدارمیا نے وقف اراضی تنازعہ پر بی جے پی کے ریاستی سطح کے احتجاج کو کرناٹک ضمنی انتخابات اور مہاراشٹر اسمبلی انتخابات کو ذہن میں رکھتے ہوئے سیاست قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی وقف مدعے کو اٹھا کر ریاست میں ہونے والے ضمنی انتخابات اور مہاراشٹر کے اسمبلی انتخابات میں فائدہ اٹھانا چاہتی ہے۔
بھارت ایکسپریس۔
روپ وے پراجیکٹ پر وشنو دیوی سنگھرش سمیتی کے ارکان کا کہنا ہے کہ تشکیل…
اپیندر رائے نے اس ملاقات کے بارے میں اپنی ایکس پوسٹ میں لکھا کہ، ’’چیف…
ورکنگ پروگرام کے تحت دونوں ملکوں کے درمیان کھیلوں کے میدان میں دوطرفہ تعاون کو…
وزیر اعظم نریندر مودی کا کویت کا دو روزہ دورہ ختم ہو گیا ہے اور…
مسلم نیشنل فورم کا اہم اجلاس: قومی مفاد اور ہم آہنگی پر زور
بہار میں گرینڈ الائنس حکومت کے قیام کے بعد خواتین کو 2500 روپے ماہانہ دینے…