وزیراعظم نریندرمودی کے ذریعہ کانگریس پارٹی کے ٹوئٹ پرکانگریس لیڈرسپریا شری نیت نے پلٹ وارکیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ گزشتہ 10 سال سے اس ملک نے صرف جملوں، جھوٹ اورفرضی واڑے کو برداشت کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہرسال 2 کروڑ نوکریاں پیدا کرنی تھیں۔ 15 لاکھ روپئے سبھی لوگوں کے بینک کھاتے میں آنا تھا، پٹرول 30 روپئے میں فروخت ہونی تھی۔ روپئے اورڈالرکی قیمت ایک ہونے والی تھی۔ یہ تمام جملے اس ملک میں نریندر مودی کی وجہ سے برداشت کئے گئے۔
کانگریس لیڈرسپریا شرینیت نے کہا کہ کانگریس کی حکومتیں چاہے وہ کرناٹک میں ہو، تلنگانہ میں ہویا پھرہماچل پردیش میں ہو، پارٹی نے پوری معاشی ذمہ داریوں کے ساتھ اپنی سبھی گارنٹیاں پوری کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگروزیراعظم مودی کومفاد عامہ کی اسکیموں سے پریشانی ہے تو رہے، کیوں کہ وزیراعظم اپنے سرمایہ کاردوستوں کے 16 لاکھ کروڑ روپئے معاف کرسکتے ہیں، وہ مہا گھوٹالہ اڈانی کو بچاتے ہیں۔ وزیراعظم سیبی سربراہ پرکوئی کارروائی نہیں کرتے ہیں، وہ بڑے بڑے سرمایہ دار دوستوں کی شادی میں شامل ہوتے ہیں۔
’وزیراعظم مودی کو اپنے سرمایہ کاردوستوں کی فکر‘
سپریا شرینیت نے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی کوکوئی فرق نہیں پڑتا کہ اس ملک کے متوسط طبقے، غریبوں، مزدوروں، کسانوں کی کوئی فکرنہیں ہے، ان لوگوں پرجوقرض چڑھ رہا ہے، ان کو لے کرکیا کیا جائے، وزیراعظم مودی کو اس کی فکرنہیں ہے۔ انہیں صرف اپنے سرمایہ داردوستوں کی فکر ہے۔ اپنے سرمایہ دار دوستوں کومزید مالا مال بنانے میں وزیراعظم مودی کوئی کسرنہیں چھوڑتے ہیں۔
کانگریس صدر کی باربارتوہین کرتے ہیں ویراعظم: کانگریس
سپریا شری نیت نے کہا کہ کانگریس کی فلاحی اسکیمیں کرناٹک سے لے کرتلنگانہ اورہماچل پردیش تک چل رہی ہیں۔ پوری اقتصادی ذمہ داری کے ساتھ چل رہی ہیں اور مستقبل میں بھی جاری رہیں گی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم مودی کا تبصرہ کانگریس صدر ملیکا ارجن کھڑگے پرطنز کرتے ہیں، یہ ان کی توہین ہے اور یہ کام وہ باربار کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی آرایس ایس سے آتے ہں اورآرایس ایس کے لوگوں کو خاص طور پر دلتوں سے پریشانی ہے۔ ان سے اعتراض رہتا ہے۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ یہ ان کی پریشانی ہے کہ کیسے ایک شخص چھوٹے سے کارکن سے آج کانگریس کا صدر بن گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس کا جواب عوام نے پہلے بھی دیا ہے اورآگے بھی دے گی۔ انہوں نے یہ بھی واضح کہا کہ کانگریس مفاد عامہ کے کاموں کو جاری رکھے گی اور وزیراعظم اپنے سرمایہ دار دوستوں کو مزید امیر بنانے میں مصروف ہیں۔
وزیراعظم مودی نے کانگریس پراٹھائے تھے سوال
دراصل، وزیراعظم نے کانگریس سے متعلق سوشل میڈیا پرایک پوسٹ شیئرکیا تھا، جس میں انہوں نے کانگریس پرتنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ کرناٹک میں کانگریس ترقی کی پرواہ کرنے کے بجائے پارٹی کے اندرکی سیاست اورلوٹ میں مصروف ہے۔ اتنا ہی نہیں، وہ موجودہ اسکیموں کو بھی واپس لینے جا رہی ہے۔
وزیراعظم نریندرمودی نے اپنے پوسٹ میں ہماچل پردیش اورتلنگانہ کا ذکرکیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ ہماچل پردیش میں سرکاری ملازمین کووقت پرتنخواہ نہیں ملتی۔ وہیں تلنگانہ میں کسان اس چھوٹ کا انتظارکررہے ہیں، جس کا انہوں نے وعدہ نبھایا تھا۔ وزیراعظم مودی نے مزید کہا کہ اس سے پہلے چھتیس گڑھ اور راجستھان میں انہوں نے کچھ بھتے دینے کا وعدہ کیا تھا، جسے پانچ سال تک کبھی نافذ نہیں کیا گیا۔ ایسے بے شمارمثالیں ہیں، جوکانگریس کیسے کام کرتی ہے۔
-بھارت ایکسپریس
روپ وے پراجیکٹ پر وشنو دیوی سنگھرش سمیتی کے ارکان کا کہنا ہے کہ تشکیل…
اپیندر رائے نے اس ملاقات کے بارے میں اپنی ایکس پوسٹ میں لکھا کہ، ’’چیف…
ورکنگ پروگرام کے تحت دونوں ملکوں کے درمیان کھیلوں کے میدان میں دوطرفہ تعاون کو…
وزیر اعظم نریندر مودی کا کویت کا دو روزہ دورہ ختم ہو گیا ہے اور…
مسلم نیشنل فورم کا اہم اجلاس: قومی مفاد اور ہم آہنگی پر زور
بہار میں گرینڈ الائنس حکومت کے قیام کے بعد خواتین کو 2500 روپے ماہانہ دینے…