قومی

بی جے پی لیڈر کے گھریلو جھگڑے کی وجہ سے پارٹی کی ہوئی فضیحت، پارٹی سے کیا گیا باہر

دو دن پہلے بی جے پی کے ریاستی صدر کی بیٹی کے سرعام اغوا کے بعد، جہاں برسراقتدار بی جے پی لیڈر پولیس پر اٹھ رہے سوالوں سے پریشان تھے، وہیں اب اغوا کی جھوٹی کہانی اور بی جے پی لیڈر کی فیملی میں تیسری بیٹی کی پیدائش پر خاتون کے استحصال کی بحث دہلی بی جے پی کو بیک فٹ پر کھڑا کردیا ہے۔ عالم یہ ہے کہ بی جے پی کو فوری اثر سے اپنے یوا مورچہ (یوتھ بی جے پی) کے صدر کے خلاف کارروائی کرنی پڑی ہے۔ بی جے پی یوا مورچہ کے ریاستی صدر واسو رککھڑکی بیٹی کے اغوا کا معاملہ دہلی بی جے پی کے گلے کا پھندہ بن گیا ہے۔ پولیس جانچ میں سامنے آیا ہے ہ بچی کا اغوا نہیں ہوا تھا، بلکہ رککھڑ کی بیوی نے اسے خود مندر کے باہر چھوڑا تھا۔ پولیس ذرائع کی مانیں تو خاتون نے الزام لگایا ہے کہ تیسری بیٹی کو جنم دینے کے سبب سسرال والے اسے طعنہ مارتے تھے۔ حالانکہ بی جے پی لیڈر رککھڑ نے ایسے سبھی الزامات کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔ حالانکہ اب پارٹی نے انہیں اب معطل کردیا ہے۔

یہ تھا معاملہ

دراصل دو دن پہلے جھنڈے والان مندر کے باہرسے بی جے پی یوا مورچہ کے ریاستی صدر واسو رککھڑ کی ننہی بیٹی کے اغوا کی خبر سے دہلی پولیس نے ہنگامہ مچ گیا تھا۔ بدھ کی شام تقریباً سوا چھ بجے رککھڑ کی بیوی پولیس کو کال کرکے شکایت کی تھی کہ بائیک سوار بدمعاش اس کی ایک ماہ کی بیٹی کو چھین کربھاگ گئے ہیں۔ اس نے یہ بھی بتایا تھا کہ وہ بی جے پی یوا مورچہ کے ریاستی صدر کی اہلیہ ہیں۔

محکمہ میں مچی افراتفری

جیسے ہی خبرچلی کہ بی جے پی لیڈر کی بیٹی کا سرعام اغوا ہوگیا ہے۔ پولیس محکمہ میں ہنگامہ مچ گیا۔ بی جے پی کے کئی بڑے لیڈران نے پولیس کمشنر سے لے کر ضلع پولیس ڈپٹی کمشنر تک کو فون کرکے فوری طور پر بچی کی تلاش کرنے کے لئے کہا۔ یہی وجہ رہی کہ دہلی بھر میں مستعد ہوئی پولیس نے کچھ ہی گھنٹون میں مورس نگر علاقے سے بچی کو برآمد کرلیا اور بچی کی پہچان کرانے کے بعد اسے رککھڑ کی بیوی کو سونپ دیا گیا۔

 

بی جے پی یوا مورچہ کے ریاستی صدر واسو رککھڑ کو پارٹی سے معطل کردیا گیا۔

جانچ میں ہوا حیران کن انکشاف

جھنڈے والا مندر کے آس پاس بھیڑ بھاڑ والے علاقے سے سرراہ بچی کو چھین کربھاگنے کے حادثہ نے پولیس محکمہ کو کٹہرے میں کھڑا کردیا۔ کئی افسران کو سرعام بچی کے اغوا کے حادثے پر یقین ہی نہیں ہو رہا تھا۔ بہرحال پولیس نے جھنڈے والا کے آس پاس لگے سی سی ٹی وی کیمروں کی جانچ کی تو ان میں ایسی کوئی واردات ہی نہیں نظرنہیں آئی۔ تب پولیس نے رککھڑ کی بیوی سے پوچھ گچھ کی تو پتہ لگا کہ وہ خود بچی کو مورس نگر کے مندر کے باہر چھوڑکر آئی تھی۔ پھر اس نے جھنڈے والان پہنچ کر بچی کے اغوا کی جھوٹی کال کی تھی۔

کیوں کی جھوٹی کال

بیٹی بچاؤ- بیٹی پڑھاؤ کا نعرہ دینے والی بی جے پی کے یوا مورچہ کے صدر کی بیوی نے پولیس پوچھ گچھ میں حیران کن جانکاری دی۔ ذرائع کے مطابق، اس نے پولیس کو بتایا کہ اس نے مسلسل تیسری بیٹی کو جنم دیا تھا۔ اس وجہ سے سسرال والے اسے طعنہ مارتے تھے، جن سے پریشان ہوکر اس نے یہ قدم اٹھایا۔ حالانکہ پولیس اس بارے میں کچھ بھی بولنے سے بچ رہی ہے۔ وہیں واسو رککھڑ کا کہنا ہے کہ بچی کی پیدائش اور طعنہ مارنے جیسے الزام بے بنیاد ہیں۔ اگرایسا ہوتا تو وہ اطلاع ملنے پر بچی کی تلاش کے لئے پولیس پر دباؤ نہیں بناتے۔

بیک فٹ پر بی جے پی

دوسری جانب، اپنے یوا مورچہ کے ریاستی صدر کی فیملی میں بیٹی کی پیدائش پر خاتون کے استحصال کی بحث نے بی جے پی کو بیک فٹ پر کھڑا کردیا، جس کے بعد آناً فاناً میں پارٹی نے غلط رویے اور کردار کا حوالہ دیتے ہوئے رککھڑ کو پارٹی سے معطل کردیا۔

-بھارت ایکسپریس

Subodh Jain

Recent Posts

Parliament Winter Session: پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس 25 نومبر سے 20 دسمبر 2024 تک چلے گا

Parliament Winter Session: پارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجو نے ٹویٹ کیا، "پارلیمنٹ کا سرمائی…

6 mins ago