Bismillah Khan Death Anniversary: شہنائی کے استاد بسم اللہ خان نے پوری دنیا کو بنا لیا مرید، یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ سے سنائی دیتی ہے ان کی شہنائی کی گونج

King of Shehnai Bismillah Khan Death Anniversary: ”صرف سنگیت ہی ہے، جو اس ملک کی وراثت اورتہذیب کی حفاظت کرنے کی طاقت رکھتا ہے۔‘‘ یہ محض الفاظ نہیں ہیں بلکہ سچی عبارت ہے، اسے بھارت رتن اورشہنائی کے شہنشاہ استاد بسم اللہ خان نے بیان کیا تھا۔ شہنائی کو پوری دنیا میں نئی پہچان دینے والے بسم اللہ خان صاحب کے انتقال کو 17 سال ہوچکے ہیں، لیکن ان کی شہنائی کی گونج آج بھی ہمارے کانوں میں سنائی دیتی ہے۔ 21 اگست 2006 کو بسم اللہ خان نے دنیا کو الوداع کہہ دیا۔

بسم اللہ خان صاحب کی فیملی گزشتہ پانچ نسلوں سے شہنائی کی دنیا میں ایک بااثرمقام رکھتی تھی۔ ان کے آباء واجداد بھی بہارکے بھوجپورراجواڑا میں درباری موسیقارتھے۔ 21 مارچ 1916 کوبہارکے ڈمراؤ ضلع میں پیدا ہونے والے استاد بسم اللہ خان صرف 6 سال کی عمرمیں اپنے والد پیغمبرخان کے ساتھ وارانسی چلے آئے تھے۔ یہاں انہوں نے بنارس ہندو یونیورسٹی اورشانتی نکیتن میں تعلیم حاصل کی۔ یہیں پرانہوں نے اپنے چچا علی بخش ولایتو سے کم عمری میں شہنائی بجانا شروع کردیا تھا۔ کہنا غلط نہ ہوگا کہ بسم اللہ خان صاحب کو شہنائی کا ہنروراثت میں ملا تھا۔ ان کی فیملی کو شروع سے راگ درباری بجانے میں مہارت حاصل تھی، جسے انہوں نے اپنی لگن اورجنون سے اس مقام پر پہنچا دیا، جہاں شہنائی کا مطلب بسم اللہ خان ہوگیا۔

لال قلعہ سے یوم آزادی کے موقع پر سنائی دیتی ہے ان کی شہنائی کی گونج

بسم اللہ خان صاحب 21 اگست 2006 کو اس دنیا سے رخصت ہوگئے، اس طرح سے انہیں دنیا سے رخصت ہوئے 17 سال کا عرصہ گزرچکا ہے، لیکن ان کی شہنائی کی گونج ہرسال یوم آزادی پرلال قلعہ سے وزیراعظم کے خطاب کے بعد آج بھی سنائی دیتی ہے۔ یہ روایت ہے، جو ملک کے پہلے وزیراعظم پنڈت جواہرلال نہرو کے وقت سے مستقل چلی آرہی ہے۔ اتنا ہی نہیں دور درشن اورآکاش وانی کی سگنیچرٹیون میں استاد کی شہنائی ہی سنائی دیتی ہے۔ 1947 کو جب ہندوستان آزاد ہوا تھا۔ بسم اللہ خان نے دل کو چھولینے والی دھن بجائی تھی۔ اسی وقت سے روایت چلی آرہی ہے۔ وزیراعظم کے خطاب پر دوردرشن پران کی دھن آج بھی سب کو جذباتی کردیتی ہے۔

ملک کے بہترین اعزاز سے سرفراز کئے گئے بسم اللہ خان

الہ آباد (پریاگ راج) میں محض 14 سال کی عمرمیں سنگیت کونسل میں اپی شہنائی سے سب کو دیوانہ بنانے والے بسم اللہ خان صاحب ہندوستان میں دیئے جانے والے تقریباً سبھی اعزاز سے سرفراز کئے جاچکے ہیں۔ سال 2021 میں انہیں ملک کے سب سے بڑے اعزاز’بھارت  رتن‘ سے نوازا گیا۔ اس کے علاوہ انہیں 1980 میں پدم وبھوشن، 1968 میں پدم بھوشن، 1961 میں پدم شری، 1956 میں سنگیت ناٹک اکادمی ایوارڈ سے نوازا جاچکا ہے۔ اس کے علاوہ 1930 میں آل انڈیا میوزک کانفرنس میں بہترین کارکردگی کا ایوارڈ بھی ملا۔ وہیں مدھیہ پردیش حکومت نے اپنے یہاں کے سب سے اعلیٰ موسیقی اعزاز’تانسین‘ کے خطاب سے سرفرازکیا تھا۔

 بھارت ایکسپریس۔

Nisar Ahmad

Recent Posts

Parliament Winter Session: پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس 25 نومبر سے 20 دسمبر 2024 تک چلے گا

آنے والے سرمائی اجلاس کی خاص بات یہ ہے کہ 26 نومبر کو یوم دستور…

1 hour ago