قومی

Bilkis Bano Case: بلقیس بانو معاملے کا قصور وار پہنچا سپریم کورٹ، عرضی میں کیا یہ بڑا مطالبہ

سال 2022 میں گجرات فسادات کے دوران ریاست کی مسلم خاتون بلقیس بانو کے ساتھ اجتماعی جنسی زیادتی اور ان کے ارکان خاندان کے قتل معاملہ میں ملک کے سب سے بڑی عدالت سپریم کورٹ نے جنوری میں تاریخ ساز فیصلہ سنایا تھا۔سپریم کورٹ نے بلقیس بانوکے حق میں اپنا فیصلہ سنایا تھا، جس کے بعد ایک بارپھرلوگوں میں انصاف کے تئیں عدالت کے وقاراور احترام میں اضافہ ہوا۔ عدالت نے بلقیس بانو کے ساتھ آبروریزی اوران کے خاندان کے ارکان کے قتل کرنے کے معاملے میں سزا پاچکے قصورواروں کی سزا میں چھوٹ دے کر رہا کرنے کا فیصلہ منسوخ کردیا تھا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں تمام 11 مجرمین کو خودسپردگی کرنے کا حکم دیا تھا۔ اس فیصلے کے بعد ان 11 مجرمین نے جیل افسران کے سامنے سرینڈرکردیا تھا۔ اب خبرہے کہ اس معاملے میں ایک قصوروار نے آرٹیکل 32 کے تحت سپریم کورٹ کا رخ کیا ہے۔

قصوروار نے عرضی میں کہا ہے کہ سپریم کورٹ کی دو رکنی بینچ نے گجرات اور مہاراشٹر حکومت کے ذریعہ سزا میں چھوٹ کے ضوابط کے معاملے میں متضاد احکامات دیئے ہیں۔ ایسے میں مناسب قدم اٹھایا جائے اور معاملے کو دوبارہ غورکرنے کے لئے بڑی بنچ کے پاس بھیجا جائے۔ آرٹیکل 32 ہندوستانی شہریوں کا بنیادی حق ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ لوگوں کو سپریم کورٹ پہنچنے کا اختیار ہے۔ آئین کے آرٹیکل 32 کو آئین کی خود کشی بھی کہا جاتا ہے۔ اسی آرٹیکل کے تحت بلقیس بانو نے بھی انصاف کے لئے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کیا کہا تھا؟

گجرت حکومت کی معافی پالیسی کے تحت 15 اگست 2022 کو 11 قصورواروں کو رہا کردیا گیا تھا۔ ممبئی میں سی بی آئی کی ایک خصوصی عدالت نے بلقیس بانو کے ساتھ اجتماعی آبروریزی اوران کی فیملی کے اراکین کے قتل کے الزام میں 2008 میں 11 قصورواروں کو عمرقید کی سزا سنائی تھی۔ بامبے ہائی کورٹ نے بھی اس سزا پر مہرلگائی تھی۔ عدالت نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ گجرات حکومت قصورواروں کو کیسے معاف کرسکتی ہے۔ سماعت مہاراشٹرمیں ہوئی ہے تو رہائی پرفیصلہ بھی وہیں کی حکومت کرے گی۔

سپریم کورٹ پہنچی تھی گجرات حکومت

گجرات حکومت نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کرکے بلقیس بانو معاملے میں عدالت کے فیصلے میں ریاست کے خلاف کچھ تبصروں کو نامناسب بتاتے ہوئے اسے ہٹانے کی اپیل کی تھی۔ گجرات حکومت نے عرضی میں کہا تھا کہ عدالت عظمیٰ کا 8 جنوری کو فیصلہ واضح طور پر ناقص تھا، جس میں ریاست کے حقوق غصب کرنے اورصوابدید کے غلط استعمال کا مجرم ٹھہرایا گیا تھا۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ عدالت عظمیٰ کے ایک اورکوآرڈینیٹ بنچ نے مئی 2022 میں ریاست گجرات کو مناسب حکومت قراردیا تھا اورریاست کو ہدایت کی تھی کہ وہ 1992 کی استثنیٰ کی پالیسی کے مطابق مجرموں میں سے ایک کی معافی کی درخواست پر فیصلہ کرنے کا حکم دیا تھا۔

بھارت ایکسپریس۔

 

Nisar Ahmad

Recent Posts

IND vs ENG T20: ارشدیپ سنگھ نے رقم کی تاریخ، توڑا بڑا ریکارڈ، بن گئے ٹیم انڈیا کے نمبر 1 بولر

ہندوستان کے نوجوان تیز گیند باز ارشدیپ سنگھ نے ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں ہندوستان کے…

25 minutes ago

Trump’s executive order: صدر ٹرمپ کے پہلے فیصلے کے خلاف 22 ریاستوں نے عدالت میں مقدمہ کردیا دائر،جانئے کن فیصلوں کو کیا گیا ہے چیلنج

امریکن سول لبرٹیز یونین اور دیگر گروپوں نے نیو ہیمپشائر کے شہر کونکورڈ میں اس…

55 minutes ago

جشنِ جمہوریت ہے جمہوریت اور ہندوستانیت کا جشن: اندریش کمار

دہلی کے ایوان غالب آڈیٹوریم میں مسلم راشٹریہ منچ (ایم آر ایم) کے زیراہتمام منعقدہ…

2 hours ago