بلقیس بانو معاملے کے 11 قصوروارواپس جیل جائیں گے۔ سپریم کورٹ نے ان کی رہائی سے متعلق گجرات حکومت کے فیصلے کومنسوخ کردیا ہے۔ اجتماعی آبروریزی اورقتل کے یہ قصوروار تقریباً 15 سال جیل میں گزارنے کے بعد اگست 2022 میں رہا ہوئے تھے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ مقدمہ مہاراشٹرمیں چلا تھا، اس لئے گجرات حکومت قصورواروں کی رہائی پر فیصلہ نہیں لے سکتی تھی۔
سال 2002 کا ہے واقعہ
سال 2002 کے گجرات فسادات کے دوران داہود ضلع کے رندھک پورگاؤں کی بلقیس بانواپنی فیملی کے 16 اراکین کے ساتھ بھاگ کرپاس کے گاؤں چھاپرواڈ کے کھیتوں میں چھپ گئیں۔ تین مارچ 2002 کو وہاں 20 سے زیادہ فسادیوں نے حملہ بول دیا۔ 5 ماہ کی حاملہ بلقیس بانو سمیت کچھ اورخواتین کی آبروریزی کی گئی۔ بلقیس بانوکی تین سال کی بیٹی سمیت 7 افراد کا قتل کردیا گیا۔
سال 2008 میں ملی عمرقید کی سزا
ملزمین کی طرف سے متاثرہ فریق پردباؤبنانے کی شکایت ملنے پرسپریم کورٹ نے مقدمہ مہاراشٹرٹرانسفرکردیا تھا۔ 21 جنوری 2008 کوممبئی کی خصوصی سی بی آئی کورٹ نے 11 لوگوں کوعمرقید کی سزا دی۔ سال 2017 میں بامبے ہائی کورٹ اوربعد میں سپریم کورٹ نے بھی سزا کوبرقراررکھا۔
عدالت کو گمراہ کرکے لی گئی رہائی
13 مئی 2022 کو سپریم کورٹ کے جسٹس اجے رستوگی اور وکرم ناتھ کی بینچ نے ایک قصورواررادھے شیام کی عرضی پرفیصلہ لیتے ہوئے کہا تھا کہ اسے سزا 2008 میں ملی تھی، اس لئے رہائی کے لئے 1992 کے ضوابط نافذ ہوں گے۔ کیونکہ وہ ضوابط اس وقت مؤثرتھے۔ 1992 کے ضوابط میں عمرقید کی سزا پائے قیدیوں کی رہائی پر 14 سال بعد تبادلہ خیال کی بات کہی گئی تھی۔ گجرات حکومت نے 15 اگست، 2002 کو اسی بنیاد پر14 سال کی سزا کاٹ چکے 11 لوگوں کورہا کیا تھا، لیکن نئے فیصلے میں جسٹس بی وی ناگرتنا اوراجول بھوئیاں کی بینچ نے کہا کہ ملزم نے کورٹ نے کو یہ نہیں بتایا کہ اس کی رہائی کا فیصلہ مہاراشٹر حکومت لے سکتی تھی۔ اس نے غلط ثبوت بتاکرسپریم کورٹ سے حکم حاصل کیا تھا، اس لئے اس حکم کا اثرنہیں ہوگا۔
بلقیس بانوسمیت کئی لوگوں نے کھٹکھٹایا تھا سپریم کورٹ کا دروازہ
قصورواروں کی رہائی کے گجرات حکومت کے حکم کومتاثرہ بلقیس بانو نے عدالت میں چیلنج دیا۔ اس کےعلاوہ سبھاشنی علی، روپ ریکھا ورما، ریوتی لال، مہوا موئترا سمیت کئی لیڈران اور سماجی کارکنان رہائی کے خلاف سپریم کورٹ پہنچے۔ ان عرضیوں میں کہا گیا کہ اس طرح کے گھناؤنے جرائم کے مجرموں کورہا کرنا انسانیت کے مطابق درست نہیں۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ رہائی کا فیصلہ لیتے وقت متاثرہ بلقیس کا رخ بھی پوچھا جانا چاہئے تھا، لیکن حکومت نے ایسا نہیں کیا۔
دو ہفتے میں کرنا ہوگا سرینڈر
سپریم کورٹ نے کہا کہ بھلے ہی یہ قصوروارتقریباً ڈیڑھ سال سے جیل سے باہرہیں، لیکن انہیں واپس جیل بھیجنے کا فیصلہ لیتے وقت اس بات کواہمیت نہیں دی جاسکتی۔ ملک قانون کے مطابق چلتا ہے۔ گجرات حکومت کے جس حکم کی بنیاد پریہ رہائی ہوئی، وہ قانون غلط تھا۔ اس لئے قصورواروں کو اس کا فائدہ نہیں مل سکتا۔ عدالت نے سبھی قصورواروں سے کہا ہے کہ وہ 2 ہفتے کے اندرسرینڈرکریں اورانہیں واپس جیل بھیجا جائے۔
شاہی جامع مسجد میں نماز جمعہ 1:30 بجے ادا کی جائے گی۔ مسجد کمیٹی نے…
ادھو ٹھاکرے نے ای وی ایم سے ووٹوں کی گنتی کی پیچیدگیوں، اعتراضات اور تحریری…
اڈانی معاملے میں وائٹ ہاؤس کی ترجمان کرائن جین پیئر نے کہا ہے کہ ہم…
حادثے میں کار میں سوار پانچ نوجوانوں کی موت ہو گئی۔ ہلاک ہونے والوں میں…
اتر پردیش کے نائب وزیر اعلیٰ برجیش پاٹھک نے میڈیکل ہیلتھ اینڈ فیملی ویلفیئر ڈپارٹمنٹ…
ہندوستان نے کینیڈا کی طرف سے نجار کے قتل کے الزامات کو یکسر مسترد کر…